کاشفی
محفلین
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
قحط میرے لئے، برسات ہے اوروں کے لئے
میں اکیلا ہوں، ترا ساتھ ہے اوروں کے لئے
بات اتنی ہے تجھے پیار ہوا ہے مجھ سے
اتنی سی بات بڑی بات ہے اوروں کے لئے
آنکھیں ہیں بند کہ بیدار، ہے اس پر موقوف
دن ہے میرے لئے اور رات ہے اوروں کے لئے
آپ کے اپنے یہاں قدرکہاں چھوٹوں کی
آپ کا درسِ مساوات ہے اوروں کے لئے
غم ادھر برسے، ادھر چھڑ گئی آتش بازی
مات جاوید کی سوغات ہے اوروں کے
از ڈاکٹر جاوید جمیل
قحط میرے لئے، برسات ہے اوروں کے لئے
میں اکیلا ہوں، ترا ساتھ ہے اوروں کے لئے
بات اتنی ہے تجھے پیار ہوا ہے مجھ سے
اتنی سی بات بڑی بات ہے اوروں کے لئے
آنکھیں ہیں بند کہ بیدار، ہے اس پر موقوف
دن ہے میرے لئے اور رات ہے اوروں کے لئے
آپ کے اپنے یہاں قدرکہاں چھوٹوں کی
آپ کا درسِ مساوات ہے اوروں کے لئے
غم ادھر برسے، ادھر چھڑ گئی آتش بازی
مات جاوید کی سوغات ہے اوروں کے