دور کے ڈھول سہانے ہی لگتے ہیں ۔ ہم میں سے بہت سے لوگ اپنی زندگیوں میں سب سے بڑی غلطی یہ کرتے ہیں کہ بلا سوچے سمجھے اور بے صبری سے نئے کاموں میں ہاتھ ڈال دیتے ہیں ۔ بہت سے لوگ جو ہوا کے گھوڑے پر سوار تھے ۔ بلندیوں کو چھونے کی خواہش میں پاتال تک پہنچ گئے ۔ انہوں نے اپنی زندگی کے قیمتی 10 سے 15 سال تجربوں میں ضائع کردے اور جب انہیں اس بات کا احساس ہوا تو ان کے ہاتھ کچھ بھی نہیں تھا۔ کسی نے صحیح کہا ہے جتنا ہم تیز چلتے ہیں اتنا ہی غلطیوں اور کوتاہیوں کی تلافی کرنے کا موقع ہمارے ہاتھ سے نکل جاتا ہے اورہمیں دوسروں کے تاثرات اور خیالات سے آگاہی کا موقع نہیں ملتا۔ بالاخر ہمارے اور کاروباری حقیقتوں کے درمیان ایک خلیج حائل ہوجاتی ہے ۔ ہمیشہ یادرکھئیے ایک سلجھا ہوا شخص جو حقیقتوں کو مدنظر رکھ کر چلتا ہے اُس کے دل میں پریشانی کبھی گھر نہیں کر سکتی اور اُس کا دماغ خیالات اورمنصوبوں سے کبھی خالی نہیں رہتا اب فیصلہ آپ کا ہے جب تبدیلی کی ہوا چلے تو آپ کو معلوم ہونا چاھئیے کہ آپ نے کہاں اور کتنا تیز جانا ہے ۔
اپنی رائے دیں تاکہ یہ مضمون اور واضح ہوسکے یا اِس میں کوئی تبدیلی کرنی ہو تو کی جاسکے ۔
 
یورپ آنے سے قبل بڑی باتیں سنیں، ایسا لگا سب کچھ یورپ میں ہے ہمارے پاس کچھ نہیں۔ میں جب یورپ میں آئی اور مختلف یورپی ممالک گی تو جو بڑی بڑی باتیں سنی تھیں وہ مجھے غیر اخلاقی محسوس ہوئیں۔ دیکھنے میں کچھ پانے میں کچھ ’’دور کے ڈھول سہانے۔‘‘
آپ پہلے کس ملک میں تھیں ؟
 
Top