قرآن مجید کی خوبصورت آیت

کل میرے پاس ایک جاننے والے کے جاننے والے آئے تو ہم باتیں کر رہے تھے، اور وہ جو اُن کے ساتھ آئے تھے وہ حضرت صاحب ہمارے ساتھ باتیں بھی کر رہے تھے اور ساتھ کے ساتھ کچھ پڑھ بھی رہے تھے۔ عجیب کیفیت تھی کہ جب وہ بولتے ساتھ دنیاوی ہر طرح کی باتیں کر رہے تھے اور جب ہم میں سے کوئی جواب دے رہا ہوتا تو وہ منہ میں کچھ پڑھنے لگتے۔ کیا یہ قرآن مجید کے آداب میں بات شامل ہو سکتی ہے؟
ہو سکتا ہے وہ صاھب منہ میں کلمہ طیبہ پڑھ رہے ہوں ،یا کوئی اور چھوٹا سا کلمہ کہہ رہے ہوں جو ان کے ایک مرتبہ بات کرنے سے لیکر دوسری بار تک وہ کچھ مرتبہ کہہ لیتے ہوں۔تو یہ بات کلمہ پڑھنے کے خلاف نہیں،بلکہ کچھ وقت خاموش رہنے سے بہتر ہے
 

زوجہ اظہر

محفلین
بعض آیات یا آیت عجب اثر رکھتی ہیں

الا یعلم من خلق

کسی بھی وجہ سے دل دکھی ، آزردہ یا پریشان ہو

یہ آیت تسلی دے دیتی ہے
 

فہیم اکرم

محفلین
بعض آیات یا آیت عجب اثر رکھتی ہیں

الا یعلم من خلق

کسی بھی وجہ سے دل دکھی ، آزردہ یا پریشان ہو

یہ آیت تسلی دے دیتی ہے
بعض آیات یا آیت عجب اثر رکھتی ہیں

الا یعلم من خلق

کسی بھی وجہ سے دل دکھی ، آزردہ یا پریشان ہو

یہ آیت تسلی دے دیتی ہے
 
الرَّحْمَٰنُ ( 1 )
(خدا جو) نہایت مہربان
عَلَّمَ الْقُرْآنَ ( 2 )
اسی نے قرآن کی تعلیم فرمائی
خَلَقَ الْإِنسَانَ ( 3 )
اسی نے انسان کو پیدا کیا
عَلَّمَهُ الْبَيَانَ ( 4 )
اسی نے اس کو بولنا سکھایا
 
اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبیِّؕ-یٰاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶)
ترجمہ:
بےشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔
(الاحزاب)
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ولقد ذرأنا لجهنم كثيرا من الجن والإنس لهم قلوب لا يفقهون بها ولهم أعين لا يبصرون بها ولهم آذان لا يسمعون بها أولئك كالأنعام بل هم أضل أولئك هم الغافلون (سورۃ الاعراف آیت نمبر179)
اور ہم نے دوزخ کے لیے بہت سے جن اور آدمی پیدا کیے ہیں، ان کے دل ہیں کہ ان سے سمجھتے نہیں، اور آنکھیں ہیں کہ ان سے دیکھتے نہیں، اور کان ہیں کہ ان سے سنتے نہیں، وہ ایسے ہیں جیسے چوپائے بلکہ ان سے بھی گمراہی میں زیادہ ہیں، یہی لوگ غافل ہیں۔
 

Haider Sufi

محفلین
اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبیِّؕ-یٰاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶)
ترجمہ:
بےشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔
(الاحزاب)
ﷺﷺﷺ
 

Haider Sufi

محفلین

قُل اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَق۔
آپ کہہ دیجئے! کہ میں صبح کے رب کی پناه میں آتا ہوں.*
* فَلَقٌ کے راجح معنی صبح کے ہیں۔ صبح کی تخصیص اس لئے کی کہ جس طرح اللہ تعالیٰ رات کا اندھیرا ختم کرکے دن کی روشنی لا سکتا ہے، وہ اللہ اسی طرح خوف اور دہشت کو دور کرکے پناہ مانگنے والے کو امن بھی دے سکتا ہے۔ یا انسان جس طرح رات کو اس بات کا منتظر ہوتا ہے کہ صبح روشنی ہوجائے گی، اسی طرح خوف زدہ آدمی پناہ کے ذریعے سے صبح کامیابی کے طلوع کا امیدوار ہوتا ہے۔ ( فتح القدیر )۔
 

سیما علی

لائبریرین
اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبیِّؕ-یٰاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶)
ترجمہ:
بےشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔
(الاحزاب)
اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبیِّؕ-یٰاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶)
 

سیما علی

لائبریرین
اِنَّاۤ اَعْطَیْنٰكَ الْكَوْثَرَؕ(۱) فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَ انْحَرْؕ(۲) اِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْاَبْتَرُ۠(۳))(پ،30الکوثر:1تا3)
ترجمہ: اے محبوب!بیشک ہم نے تمہیں بے شمار خوبیاں عطا فرمائیں۔ تو تم اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔ بیشک جو تمہارا دشمن ہے وہی ہر خیر سے محروم ہے۔

سورہ میں اخلاقی پہلو:

بلاشبہ خدانے اپنے پیغمبر ﷺجس قدرخیر کثیر عطا کیا ہے اتنا کسی اور کو نہیں دیا ہے ،حد یہ ہے کہ آپ کے دشمنوں کو ابتر بنادیا ہے ۔اور ان کی نسل منقطع کر کے پیغمبر اکرم ﷺکی نسل کو حضرت فاطمہ زہرا علیہ السلام کے ذریعے قیامت تک کے لئے باقی اور دائمی بنادیا اور آپ سے نماز وقربانی کا مطالبہ کیا اس بات کی دلیل ہے کہ انسان کوجب بھی کوئی خیر نصیب ہو تو وہ اپنافریضہ سمجھتے ہوئے شکر خدا کابہترین طریقہ ہے کہ نماز ادا کرے اور راہ خدا میں قربانی دے۔

سورہ کا معجزہ:
سورہ کوثر قرآن مجید کامختصر ترین معجزترین اورشگفت انگیز ترین سورہ ہے جس میں پانچ پیشینگوئیاں ہوئی ہیں۔

1۔ رسولؐ خدا ﷺ کی نسل کثیر ۔

2۔ رسولؐ خدا ﷺکے پیروکاروں کی کثرت ۔

3۔ آئین توحید کا رائج ہونا اورہمیشہ باقی رہنا۔

4۔رسولؐ خدا ﷺکے دشمنوں کابے اولاد ہونا۔

5۔ رسولؐ خدا ﷺکے دشمنوں کی سرگرمیاں بے سود ہوں گی۔


جمع کا صیغہ کیوں؟قرآن مجید میں سورہ کوثر کے دیگر کئی سوروں میں خداوند عالم کیلئے جمع کا صیغہ استعمال ہوا ہے آخر کیوں؟

جمع کے صیغہ سے متکلم کی عظمت وقدرت معلوم ہوتی ہے۔ اوردشمنوں کے مقابلے میں رسولؐ کو بشارت دی گئی ہے۔تاکہ رسول اکرم ؐ ﷺکو اطمینان حاصل ہوجائے اورنابودی دشمن واضح ہوجائے۔
سُبْحٰنَ اللہ! کس خوبصورت انداز میں رَبُّ الْعا لمین نے شانِ مصطفیٰ صَلَّی اللہُ تَعَالیٰ عَلَیْہِ وَسَلَّم بیان فرمائی ہے۔اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اسی کو اپنے شعر میں یوں بیان فرماتےہیں:

اے رضاؔ خود صاحبِ قرآں ہے مَدّاحِ حضور
تجھ سے کب ممکن ہے پھر مدحت رسولُ اللّٰہ کی
 

ام اویس

محفلین
اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبیِّؕ-یٰاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶)

اللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَعَلٰى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيتَ عَلٰى إِبْرَاهِيمَ وَعَلٰى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌمَجِيدٌ
اللّٰهُمَّ بَارِكْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَعَلٰى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكتَ عَلٰى إِبْرَاهِيمَ وَعَلٰى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌمَجِيد
 

ام اویس

محفلین
فَإِن تَوَلَّوْاْ فَقُلْ حَسْبِيَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلاَّ هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ

پھر بھی اگر یہ لوگ منہ موڑیں تو (اے رسول ! ان سے) کہہ دو کہ : ’’ میرے لئے اﷲ کافی ہے، اُس کے سوا کوئی معبود نہیں ، اُسی پر میں نے بھروسہ کیا ہے، اور وہی عرشِ عظیم کا مالک ہے۔‘‘

التوبہ: آیت ۱۲۹
 
اِنَّاۤ اَعْطَیْنٰكَ الْكَوْثَرَؕ(۱) فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَ انْحَرْؕ(۲) اِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْاَبْتَرُ۠(۳))(پ،30الکوثر:1تا3)
ترجمہ: اے محبوب!بیشک ہم نے تمہیں بے شمار خوبیاں عطا فرمائیں۔ تو تم اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔ بیشک جو تمہارا دشمن ہے وہی ہر خیر سے محروم ہے۔

سورہ میں اخلاقی پہلو:

بلاشبہ خدانے اپنے پیغمبر ﷺجس قدرخیر کثیر عطا کیا ہے اتنا کسی اور کو نہیں دیا ہے ،حد یہ ہے کہ آپ کے دشمنوں کو ابتر بنادیا ہے ۔اور ان کی نسل منقطع کر کے پیغمبر اکرم ﷺکی نسل کو حضرت فاطمہ زہرا علیہ السلام کے ذریعے قیامت تک کے لئے باقی اور دائمی بنادیا اور آپ سے نماز وقربانی کا مطالبہ کیا اس بات کی دلیل ہے کہ انسان کوجب بھی کوئی خیر نصیب ہو تو وہ اپنافریضہ سمجھتے ہوئے شکر خدا کابہترین طریقہ ہے کہ نماز ادا کرے اور راہ خدا میں قربانی دے۔

سورہ کا معجزہ:
سورہ کوثر قرآن مجید کامختصر ترین معجزترین اورشگفت انگیز ترین سورہ ہے جس میں پانچ پیشینگوئیاں ہوئی ہیں۔

1۔ رسولؐ خدا ﷺ کی نسل کثیر ۔

2۔ رسولؐ خدا ﷺکے پیروکاروں کی کثرت ۔

3۔ آئین توحید کا رائج ہونا اورہمیشہ باقی رہنا۔

4۔رسولؐ خدا ﷺکے دشمنوں کابے اولاد ہونا۔

5۔ رسولؐ خدا ﷺکے دشمنوں کی سرگرمیاں بے سود ہوں گی۔


جمع کا صیغہ کیوں؟قرآن مجید میں سورہ کوثر کے دیگر کئی سوروں میں خداوند عالم کیلئے جمع کا صیغہ استعمال ہوا ہے آخر کیوں؟

جمع کے صیغہ سے متکلم کی عظمت وقدرت معلوم ہوتی ہے۔ اوردشمنوں کے مقابلے میں رسولؐ کو بشارت دی گئی ہے۔تاکہ رسول اکرم ؐ ﷺکو اطمینان حاصل ہوجائے اورنابودی دشمن واضح ہوجائے۔
سُبْحٰنَ اللہ! کس خوبصورت انداز میں رَبُّ الْعا لمین نے شانِ مصطفیٰ صَلَّی اللہُ تَعَالیٰ عَلَیْہِ وَسَلَّم بیان فرمائی ہے۔اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اسی کو اپنے شعر میں یوں بیان فرماتےہیں:

اے رضاؔ خود صاحبِ قرآں ہے مَدّاحِ حضور
تجھ سے کب ممکن ہے پھر مدحت رسولُ اللّٰہ کی

بیشک بیشک۔۔۔۔۔۔۔۔بہت خوبصورت پوسٹ ماشاء اللہ
جزاک اللہ خیراً کثیرا
 
اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبیِّؕ-یٰاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶)
اللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَعَلٰى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيتَ عَلٰى إِبْرَاهِيمَ وَعَلٰى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌمَجِيدٌ
اللّٰهُمَّ بَارِكْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَعَلٰى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكتَ عَلٰى إِبْرَاهِيمَ وَعَلٰى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌمَجِيد
 

قُل اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَق۔
آپ کہہ دیجئے! کہ میں صبح کے رب کی پناه میں آتا ہوں.*
* فَلَقٌ کے راجح معنی صبح کے ہیں۔ صبح کی تخصیص اس لئے کی کہ جس طرح اللہ تعالیٰ رات کا اندھیرا ختم کرکے دن کی روشنی لا سکتا ہے، وہ اللہ اسی طرح خوف اور دہشت کو دور کرکے پناہ مانگنے والے کو امن بھی دے سکتا ہے۔ یا انسان جس طرح رات کو اس بات کا منتظر ہوتا ہے کہ صبح روشنی ہوجائے گی، اسی طرح خوف زدہ آدمی پناہ کے ذریعے سے صبح کامیابی کے طلوع کا امیدوار ہوتا ہے۔ ( فتح القدیر )۔
ماشاء اللہ۔۔۔۔جزاک اللہ خیراً کثیرا
 

Haider Sufi

محفلین

قُل اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَق۔
آپ کہہ دیجئے! کہ میں صبح کے رب کی پناه میں آتا ہوں.*
* فَلَقٌ کے راجح معنی صبح کے ہیں۔ صبح کی تخصیص اس لئے کی کہ جس طرح اللہ تعالیٰ رات کا اندھیرا ختم کرکے دن کی روشنی لا سکتا ہے، وہ اللہ اسی طرح خوف اور دہشت کو دور کرکے پناہ مانگنے والے کو امن بھی دے سکتا ہے۔ یا انسان جس طرح رات کو اس بات کا منتظر ہوتا ہے کہ صبح روشنی ہوجائے گی، اسی طرح خوف زدہ آدمی پناہ کے ذریعے سے صبح کامیابی کے طلوع کا امیدوار ہوتا ہے۔ ( فتح القدیر )۔

مِنْ شَرِِّ مَا خَلَقَ۔
ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ہے.*
* یہ عام ہے، اس میں شیطان اور اس کی ذریت، جہنم اور ہر اس چیز سےپناہ ہے جس سے انسان کو نقصان پہنچ سکتا ہے
 

Haider Sufi

محفلین

قُل اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَق۔
آپ کہہ دیجئے! کہ میں صبح کے رب کی پناه میں آتا ہوں.*
* فَلَقٌ کے راجح معنی صبح کے ہیں۔ صبح کی تخصیص اس لئے کی کہ جس طرح اللہ تعالیٰ رات کا اندھیرا ختم کرکے دن کی روشنی لا سکتا ہے، وہ اللہ اسی طرح خوف اور دہشت کو دور کرکے پناہ مانگنے والے کو امن بھی دے سکتا ہے۔ یا انسان جس طرح رات کو اس بات کا منتظر ہوتا ہے کہ صبح روشنی ہوجائے گی، اسی طرح خوف زدہ آدمی پناہ کے ذریعے سے صبح کامیابی کے طلوع کا امیدوار ہوتا ہے۔ ( فتح القدیر )۔

مِنْ شَرِِّ مَا خَلَقَ۔
ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ہے.*
* یہ عام ہے، اس میں شیطان اور اس کی ذریت، جہنم اور ہر اس چیز سےپناہ ہے جس سے انسان کو نقصان پہنچ سکتا ہے


وَمِنْ شَرِِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ۔
اور اندھیری رات کی تاریکی کے شر سے جب اس کا اندھیرا پھیل جائے.*
* رات کے اندھیرے میں ہی خطرناک درندے اپنی کچھاروں سے اور موذی جانور اپنے بلوں سے اور اسی طرح جرائم پیشہ افراد اپنے مذموم ارادوںکو عملی جامہ پہنانے کے لئے نکلتے ہیں۔ ان الفاظ کے ذریعے سے ان تمام سے پناہ طلب کی گئی ہے۔ غَاسِقٍ، رات، وَقَبَ داخل ہو جائے، چھا جائے۔
 
يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِين
سورةالبقرة:الآية:١٢٢
ترجمه
((اے اولاد یعقوب یاد کرو میرا احسان جو میں نے تم پر کیا اور وہ جو میں نے اس زمانہ کے سب لوگوں پر تمہیں بڑائی دی
 
Top