قرآن چھونے پر دو عیسائیوں کو 25 سال قید کی سزا

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

مہوش علی

لائبریرین
Munir Masih and Ruqqiya Bibi are convicted on the basis of the blasphemy law. In January, they were released on bail; now they are in two separate prison facilities. Extremist fringe put pressure, and perhaps corrupted police to find the right evidence to justify the conviction.

A court in Kasur district, Punjab, convicted a Christian couple, Munir Masih and Ruqqiya Bibi, to 25 years in prison. According to the Centre for Legal Aid Assistance and Settlement (CLAAS), judge Ajmal Hussein convicted the couple for touching the Qur‘an without washing their hands.

Munir Masih and Ruqqiya Bibi were released on bail last January, but were re-arrested after the judge ruled against them. The husband was locked up in Kasur’s district prison; the wife was sent to the women’s prison in Multan. Both have started serving 25 years behind bars.


http://www.eutimes.net/2010/03/punjab-c ... ing-koran/​

مختصرا خبر یہ ہے کہ دو عیسائی میاں بیوی کو قران کو مس کرنے کے جرم میں 25 سال قید کی سزا پر دو مختلف شہروں کی جیلوں میں بھیج دیا گیا ہے۔
شک ہے کہ انتہا پسندوں نے جھوٹے الزامات اور ثبوت پیش کیے ہیں۔
 
 

فہیم

لائبریرین
بہتر ہوتا بجائے پوری انگریزی خبر کو کاپی پیسٹ مارنے کے اصل خبر کی تھوڑی سی تفصیل اردو میں لکھ دی جاتی:cool:
یہ بات دھیان میں رکھیں یہ اردو فورم ہے انگریزی نہیں۔
انگریزی کے لیے یہاں علیحدہ ایک سیکشن موجود ہے۔
 

arifkarim

معطل
مہوش بہن کو پہلے بھی کئی بار اس قسم کے دھاگے یوں انگریزی میں پوسٹ کرنے پر وارن کیا گیا ہے۔۔۔:(
 

فخرنوید

محفلین
پاکستان میں کسی میڈیا میں ایسی خبر نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سوائے یہ ملک کو بدنام کرنے کے لئے ایک نام نہاد سازش کے کچھ بھی نہیں
 

مہوش علی

لائبریرین
پاکستان میں کسی میڈیا میں ایسی خبر نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سوائے یہ ملک کو بدنام کرنے کے لئے ایک نام نہاد سازش کے کچھ بھی نہیں

شکریہ ۔
میری دلی خواہش ہے کہ اللہ کرے کہ یہ جھوٹی خبر ہو۔
ورنہ ایسی باتیں دل ہلا دیتی ہیں۔ اور اگر واقعی یہ سچ نکلا تو:
۔ تو پھر ہم میں اور اُن ہندو برہیمنوں میں کچھ کم ہی فرق رہ جائے گا جو کہ شودروں کو اجازت نہ دیتے تھے کہ وہ مذہبی کتابوں کو ہاتھ لگائیں یا اسے سنیں۔
۔ اور پھر وہ طالبان میرے نزدیک زیادہ بہتر لوگ قرار پائیں گے جو کہ افغانستان میں ہندو کمیونٹی پر پابندی لگائے ہوئے تھے کہ وہ صرف زرد رنگ کے کپڑے پہنیں تاکہ دور سے بطور ہندو پہچانے جا سکیں اور انکی بے عزتی ہو۔ یہ طالبانی حرکت اس پاکستان جج کی اس حرکت سے کم تر درجے کی ہے کہ جس میں وہ قرآن چھونے پر 25 سال قید کی سزا سنا رہا ہے (اگر یہ خبر سچ ہے)۔

ابتک یہ فتوے تو سننے میں آتے رہے ہیں کہ قرآن کو وضو کر کے مس کیا جائے، مگر اس پر 25 سال قید کی سزا کبھی کسی حدیث میں سننے میں نہیں آئی۔ اور اگر پاک ہوئے بغیر قرآن کو ہاتھ لگانا قابل سزا ہے بھی تو پھر یہ 25 سال قید کی سزا صرف غیر مسلموں کو ہی کیوں، بلکہ پھر تو مسلمانوں کو بھی 25 سال کے لیے قید میں بھیج دیا جائے جو بغیر وضو کیے قرآن کو ہاتھ لگائے۔
 

S. H. Naqvi

محفلین
میری گزارش ہے کہ اس خبر کے سچ جھوٹ ثابت ہونے سے پہلے کسی بھی فتوے، قال اللہ و قال الرسول سے گریز کیا جائے، تاوقتیکہ سچ سامنے آ جائے پھر جو مرضی موقف بیان کیا جائے۔ ہمارے پاس تبصرے کرنے کے لیے اور مظلومیت پر رونے کے لیے مسلمانوں کی ساری دنیا میں حالت زار کافی ہے کہ جس پر جتنا لکھا جائے کم ہے کہ اس وقت مسلمانوں سے زیادہ نہ کسی پر ظلم ہو رہے ہیں اور نہ ہی کسی کے حقوق غضب کیے جا رہے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
احمد دیدات مرحوم نے لاکھوں کی تعداد میں قرآن کریم چھپوا کر یورپ میں غیر مسلموں کو تقسیم کیئے۔ جس کی چھپوائی کا خرچ تو زیادہ آتا تھا لیکن وہ صرف 5 پونڈ یا 5 ڈالر لیا کرتے تھے۔

مغرب کے اکثر لوگ wc پر بیٹھ کر مطالعہ، خاص کر اخبار کا، کرنے کے عادی ہیں۔ تو ان کے ساتھ ایک کاغذ ہوتا تھا جس میں یہ درخواست کی ہوتی تھی کہ براہ مہربانی اس کو حمام میں بیٹھ کر نہ پڑھیں۔

اگر یہ خبر سچی ہے تو ان لوگوں پر ظلم ہوا ہے۔
 

دوست

محفلین
ڈاکٹر ذاکر نائیک کے نزدیک قرآن کو وضو کرکے پڑھنا ضروری نہیں چونکہ اگر ایسا ہوتا تو غیر مسلم کبھی بھی قرآن کو نہ پڑھ سکتے۔ چناچہ غیرمسلم قرآن کو ہاتھ لگا سکتے ہیں بلکہ اسے کھول کر پڑھ بھی سکتے ہیں۔ اگر یہ خبر سچ ہے تو لعنت ہے ایسے اسلام کی ایسی تشریح پر۔
 

S. H. Naqvi

محفلین
ڈاکٹر ذاکر نائیک کے نزدیک قرآن کو وضو کرکے پڑھنا ضروری نہیں چونکہ اگر ایسا ہوتا تو غیر مسلم کبھی بھی قرآن کو نہ پڑھ سکتے۔ چناچہ غیرمسلم قرآن کو ہاتھ لگا سکتے ہیں بلکہ اسے کھول کر پڑھ بھی سکتے ہیں۔ اگر یہ خبر سچ ہے تو لعنت ہے ایسے اسلام پر۔
دھیرج میرے دوست دھیرج، کیا ہو گیا ہے آپکو، اتنے جذباتی کیوں ہو رہے ہیں آپ کہ سب بھول کر بولنا شروع کردیا آپ نے۔۔۔۔۔! کیا آپ نے تصدیق کر لی ہے کہ ایک متعصب اور اسلام دشمن میڈیا میں آنے والی یہ بات سچی ہے؟؟ اور اگر ایسا کچھ ہے بھی تو یہ سب قصور کس کا بنتا ہے اور ذمہ دار کون ہے؟؟ کیا سونے کو گندگی کے ڈھیر پر پھینک کر آپ سونے کی ہر چیز کو برا تصور کرنا شروع کر دیں گے؟؟؟؟ اس میں اسلام کا کیا قصور آ گیا ہے؟؟؟؟ مہوش صاحبہ کی بات کو سمجھیں اور خود بھی دیکھیں کہ کیا اسلام میں ایسا کوئی حکم ہے؟؟ اور کبھی اسلام میں ایسا کچھ ہوا ہے؟؟ مجھے دلی ہمدردی ہے اسلام سے کہ ہر کسی نے کھلواڑ کرنا ہے تو بیچارے اسلام کے ساتھ، ایک غلط عمل کیا ایک جج نے تو اسلام کا نام لے کر، غیر مسلم اب مذاق اڑائیں گے تو اسلام کا اور اسلام کو بدنا کریں گے اور ادھر کچھ مسلمان خود ہی جذبات میں آ کر برا کہیں گے تو بیچارے اسلام کو، کوئی چارہ ساز نہیں کوئی غم گسار نہیں۔۔۔۔۔۔۔!
 

مکی

معطل
ہم میں اور ہندوؤں میں اب فرق ہی کتنا رہ گیا ہے.. وہ کھڑے کو پوجتے ہیں اور ہم پڑے کو..
 

S. H. Naqvi

محفلین
میرے منتظمین سے ذاتی گزارش ہے کہ اس تھریڈ کو مقفل کردیں نہیں تو محفلین سے گزارش ہے کہ اپنے اپنے الفاظ کو تول کر بولیں اور کم از کم اس خبر کی اصلی جگہ نیچے لکھے گئے تبصرہ جات پڑھ لیں اور سوچ لیں کہ کہیں آپ سب بھی ایسے ہی بر کمنٹس لکھ کر ان میں شامل تو نہیں ہو رہے؟؟؟؟ :mad: پوسٹ نمبر 8 کے بعد پوسٹ 10 ہی پڑھ لیں اور دیکھیں کیا یہ مناسب ہے۔۔۔۔!
 

مکی

معطل
میرے منتظمین سے ذاتی گزارش ہے کہ اس تھریڈ کو مقفل کردیں نہیں تو محفلین سے گزارش ہے کہ اپنے اپنے الفاظ کو تول کر بولیں اور کم از کم اس خبر کی اصلی جگہ نیچے لکھے گئے تبصرہ جات پڑھ لیں اور سوچ لیں کہ کہیں آپ سب بھی ایسے ہی بر کمنٹس لکھ کر ان میں شامل تو نہیں ہو رہے؟؟؟؟ :mad: پوسٹ نمبر 8 کے بعد پوسٹ 10 ہی پڑھ لیں اور دیکھیں کیا یہ مناسب ہے۔۔۔۔!

نقوی صاحب کھڑے اور پڑے دونوں میں سے کوئی بھی اپنی ناک پر بیٹھی مکھی اڑاکر دکھادے میں اپنے الفاظ واپس لینے کے لیے تیار ہوں.. :)
 

arifkarim

معطل
جبھی اس قسم کے دھاگے جلد ہی انتشار کا شکار ہو جاتے ہیں۔ یعنی انکا مقصد ہی یہ ہوتا ہے۔۔۔ :)
 

دوست

محفلین
نقوی صاحب ہمارے ایسے ہی رویوں‌ نے مذہب کے نام پر وحشت، درندگی اور بربریت کی ایسی داستانیں‌ رقم کروائی ہیں جن کی مثال تین سو سال پہلے کے یورپ میں ہی مل سکتی ہے۔ بلا تحقیق الزام لگانا، جان بوجھ کر الزام لگانا، مُلا اور عوام کا قانون اپنے ہاتھ میں لے لینا، انتظامیہ اور عدلیہ پر من پسند "اسلامی" فیصلہ کروانے کے لیے دباؤ ڈالنا اور سب سے بڑی بات توہین کے قوانین کا غلط استعمال کرنا ہماری طُرہ امتیاز بن چکا ہے۔ اور ہم اس پر بڑی ڈھٹائی سے فخر کرتے ہیں اور اسے "اصلی تے وڈا اسلام" قرار دیتے ہیں۔ سبحان اللہ وئی ہماری مسلمانی پر۔
 

علی ذاکر

محفلین
بائبل کو ہاتھ لگانے پر بھی کوئ سزا ہے یا انہوں نے اپنی مقدس کتاب کو ہر خاص و عام کو پڑھنے کی اجازت دے رکھی ہے !

مع السلام
 
اس خبر صحت سے قطع نظر:

قرآن پاک کے ہی الفاظ میں:

لا یمسہ الا المطہرون۔

"یعنی اسے صرف پاک لوگ ہی چھوئیں۔" لیکن اس کے آس پاس کسی وعید یا سزا کے آثار نہیں ملتے لہٰذا میری اپنی سمجھ کے مطابق یہ محض انتباہ ہے اس کتاب کے احترام کی خاطر۔ مزید میرا ماننا یہ ہے کہ قرآن کو چھونے کے لئے باوضو ہونا بھی ضروری نہیں عام طور پر پاک ہونا کافی ہے۔ بہر کیف با وضو ہونا احسن و مستحب ہو سکتا ہے۔ ہمارے یہاں عموماً عورتیں خاص حالات میں اسے ہاتھ سے چھونے سے گریز کرتی ہیں لیکن قران کے جو حصے یاد ہوں انھیں تلاوت کرتی ہیں۔ بحالت مجبوری کپڑا وغیرہ ڈال کر اسے چھوتی بھی ہیں۔
 
برادر مکی سے گزارش ہے کہ کھڑے ۔ پڑے یا چڑھے کی بحث یہاں شروع نہ فرمائیں ۔ مہوش بہن کا مقصد مکھیاں اڑانے یا نہ اڑانے کی بحث سے یقینا بالاتر ہے ۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ درست بات بھی اگر غیر مناسب وقت پر غیر مناسب جگہ پر کی جائے تو اسکے اثرات درست نہیں ہوتے
 

طالوت

محفلین
ایک تو جانے کہاں کی خبر لگا دی اور پھر (افغانی) طالبان کے خلاف اپنا بغض نکالا ۔ اللہ اللہ خیر صلا ۔
؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂
قران کو صرف پاک لوگ ہی چھو سکتے ہیں اس کا تعلق ہدایت سے ہے کہ لوگ ذہنی و قلبی طور پر پاک ہو کر اس کے قریب آئیں اور مستفیذ ہوں نا کہ وضو کر کے آئیں ۔
وسلام
 

مہوش علی

لائبریرین
ایک تو جانے کہاں کی خبر لگا دی اور پھر (افغانی) طالبان کے خلاف اپنا بغض نکالا ۔ اللہ اللہ خیر صلا ۔
؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂
قران کو صرف پاک لوگ ہی چھو سکتے ہیں اس کا تعلق ہدایت سے ہے کہ لوگ ذہنی و قلبی طور پر پاک ہو کر اس کے قریب آئیں اور مستفیذ ہوں نا کہ وضو کر کے آئیں ۔
وسلام

افغانی طالبان کی ہندو اقلیت کے ساتھ اس انسانیت سوز سلوک پر احتجاج پر آپ کا یوں جز بز ہونا سمجھ میں آتا ہے۔ آج اگر ہندو جوڑے کو پچیس سالہ قید دی گئی ہے تو میں تو اسی جاہلانہ طالبان ذہنیت کا تسلسل سمجھتی ہوں کہ جن کے ہندو اقلیت کے خلاف انسانیت سوز جرائم پر احتجاج کرنے کی بجائے انکے جرائم پر پردے ڈالے جاتے رہے۔
 

ابن جمال

محفلین
بنیادی بات کہ خبرکنفرم ہو ،یہ ابھی تک نہیں ہوئی۔اس کے باوجود بھی رائے کا اظہار وقت اورالفاظ کا ضیاع ہے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top