ام اریبہ
محفلین
قرآن پاک میں سورہ ھود کی آیت نمبر 9 کا ترجمہ ہے کہ "اگر ہم انسان کو اپنی کسی نعمت کا ذائقہ چکھا کر پھر اسے اس سے لے لیں تو وہ بہت نا امید اور بڑا ہی نا شکرا بن جاتا ہے"
مجھے بہت زیادہ تفسیر تو نہیں آتی مگر میں نے اس آیت سے یہ سبق لیا ہے کہ اگر کبھی زندگی میں اللہ پاک مجھے آزمائے اور اس کی عطا کردہ نعمتوں میں کوئی کمی آئے۔۔تو مجھے اچھے وقت کو بھول نہیں جانا۔ناشکرا پن نہیں کرنا ۔اور نہ ہی آئندہ کے لیے نا امید ہونا ھے۔کیونکہ نعمت کے چھن جانے پر مجھے قرآن سے صبر کا سبق ملتاہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔اللہ پاک مومن کے لیے جو بھی فیصلہ فرماتاہے اس میں اس کے لیے بہتری ہوتی ہے۔اگر اس کو راحت پہنچتی ہے تو اس پر اللہ کا شکر کرتاھے۔جو اس کے لیے بہتر ھے۔اور اگر کوئی تکلیف پہنچتی ھے تو صبر کرتا ھے۔یہ بھی اس کے لیے بہتر ھے۔
یعنی شکر کرنے پر بھی اجر،اور صبر کرنے بھی اجر ۔۔۔سبحان اللہ۔۔۔۔
مجھے بہت زیادہ تفسیر تو نہیں آتی مگر میں نے اس آیت سے یہ سبق لیا ہے کہ اگر کبھی زندگی میں اللہ پاک مجھے آزمائے اور اس کی عطا کردہ نعمتوں میں کوئی کمی آئے۔۔تو مجھے اچھے وقت کو بھول نہیں جانا۔ناشکرا پن نہیں کرنا ۔اور نہ ہی آئندہ کے لیے نا امید ہونا ھے۔کیونکہ نعمت کے چھن جانے پر مجھے قرآن سے صبر کا سبق ملتاہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔اللہ پاک مومن کے لیے جو بھی فیصلہ فرماتاہے اس میں اس کے لیے بہتری ہوتی ہے۔اگر اس کو راحت پہنچتی ہے تو اس پر اللہ کا شکر کرتاھے۔جو اس کے لیے بہتر ھے۔اور اگر کوئی تکلیف پہنچتی ھے تو صبر کرتا ھے۔یہ بھی اس کے لیے بہتر ھے۔
یعنی شکر کرنے پر بھی اجر،اور صبر کرنے بھی اجر ۔۔۔سبحان اللہ۔۔۔۔