قرآن کا پیغام

ام اریبہ

محفلین
قرآن پاک میں سورہ ھود کی آیت نمبر 9 کا ترجمہ ہے کہ "اگر ہم انسان کو اپنی کسی نعمت کا ذائقہ چکھا کر پھر اسے اس سے لے لیں تو وہ بہت نا امید اور بڑا ہی نا شکرا بن جاتا ہے"
مجھے بہت زیادہ تفسیر تو نہیں آتی مگر میں نے اس آیت سے یہ سبق لیا ہے کہ اگر کبھی زندگی میں اللہ پاک مجھے آزمائے اور اس کی عطا کردہ نعمتوں میں کوئی کمی آئے۔۔تو مجھے اچھے وقت کو بھول نہیں جانا۔ناشکرا پن نہیں کرنا ۔اور نہ ہی آئندہ کے لیے نا امید ہونا ھے۔کیونکہ نعمت کے چھن جانے پر مجھے قرآن سے صبر کا سبق ملتاہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔اللہ پاک مومن کے لیے جو بھی فیصلہ فرماتاہے اس میں اس کے لیے بہتری ہوتی ہے۔اگر اس کو راحت پہنچتی ہے تو اس پر اللہ کا شکر کرتاھے۔جو اس کے لیے بہتر ھے۔اور اگر کوئی تکلیف پہنچتی ھے تو صبر کرتا ھے۔یہ بھی اس کے لیے بہتر ھے۔
یعنی شکر کرنے پر بھی اجر،اور صبر کرنے بھی اجر ۔۔۔سبحان اللہ۔۔۔۔
 

ام اریبہ

محفلین
قرآن پاک میں ہماری پوری زندگی کے لیے رہنمائی مو جود ہے پتا نہیں کیوں ہم اس سے رہنمائی کیوں نہیں لیتے ؟
 

نایاب

لائبریرین
بلاشک قران واضح ہدایت ہے ۔
صبر برداشت عجز اخلاق دعا کی تعلیم دیتا ہے ۔۔۔
آگہی بھری شراکت پر بہت دعائیں محترم بہنا
 

ام اریبہ

محفلین
1 نومبر 2014۔۔۔الحمدللہ۔فہم القرآن کلاس میں سورہ نحل کی تفسیر سنی۔۔پوری سورہ میں اللہ پاک کی نعمتوں کا ذکر ہے۔۔ ایک ایک چیز کا نام لے کر بتایا گیا ہے کہ کس طرح ہمارے رب کے احسانات ہیں ہم پر ۔۔انگور ،کھجور،انار اس کی نعمتیں ہیں،پہاڑ بنائے تا کہ وہ مضبوطی سے زمین کو پکڑے رکھیں تا کہ وہ ہلے نہ۔۔غرضیکہ بے شما ر نعمتیں ہیں مگر ہم نا شکری کرتے ہیں اور بہت کم اس ذات کا شکر ادا کرتے ہیں۔۔۔ان ساری نعمتوں کے بدلے میں وہ صرف ایک چیز مانگتا ہے کہ اس کی بندگی کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں۔۔۔
 

ام اریبہ

محفلین
نحل کا مطلب ہے شہد مکھی۔۔۔اللہ پاک نے شہد کی مکھی کی طرف وحی کی کہ ہر جگہ سےپھولوں کا رس پئے اور شہد بنائے ۔۔۔اور شہد میں شفا ہے یہ قرآن کا پیغام ہے ۔۔۔
 

ام اریبہ

محفلین
"کہہ دو کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس الله تعالیٰ کے خزانے ہیں اور نہ (یہ کہ) میں غیب جانتا ہوں اور نہ تم سے یہ کہتا کہ میں فرشتہ ہوں۔ میں تو صرف اس حکم پر چلتا ہوں جو مجھے ( الله کی طرف سے) آتا ہے۔ کہہ دو کہ بھلا اندھا اور آنکھ والے برابر ہوتے ہیں؟ تو پھر تم غور کیوں نہیں کرتے"

(سورة الانعَام ۵۰)
 

ام اریبہ

محفلین
نور بصیرت : کالم نگار | رضا الدین صدیقی

اللہ تعالیٰ تبارک وتعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:
اور آپ کا رب حکم دے چکاہے کہ تم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ اگرتمہارے پاس ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کو ’’اف‘‘تک نہ کہو اور نہ ان کو جھڑکو بلکہ ان دونوں کے ساتھ بڑے ادب سے بات کرو ۔اور ان کے سامنے رحم دلی سے انکساری کے ہاتھ جھکائے رکھو اور (اللہ تعالیٰ کے حضور )عرض کرو: اے میرے رب ! ان دونوں پر رحم فرما جس طرح انہوں نے بچپن میں مجھے (بڑی رحمت و محبت سے)پالاتھا ۔(قرآن : ۷۱ : ۳۲۔۴۲)

حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :۔
کہ جس نے اپنے والدین کو راضی کیا اُس نے اللہ تعالیٰ کو راضی کیا ۔جس نے اپنے والدین کو ناراض کیا اس نے اللہ تعالیٰ کو ناراض کیا۔
اسلام کے نظامِ عبادات میں اعلیٰ درجہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کو حاصل ہے اس کے بعد زکوٰۃ ، روزہ اور حج وغیرہ کا درجہ آتا ہے اور اسلام کے نظامِ اخلاق میں اعلیٰ درجہ والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا ہے۔ جس طرح اللہ تعالیٰ عبادت کا مستحق ہے اسی طرح والدین بھی حسن سلوک کے مستحق ہیں کیونکہ انسان کا حقیقی خالق اور رازق تو اللہ تعالیٰ ہے مگر اس کے ظاہر ی اسباب والدین ہیں۔ اس ضمن میں والدین کی خدمات لا جواب ہیں کیونکہ انسان تمام جانوروں کے بچوں سے زیادہ کمزور اور ناسمجھ پیدا ہوتا ہے، دیگر جانوروں کے بچے چند ہفتوں اور چند مہینوں میں اپنے آپ کو سنبھال لیتے ہیں مگر انسان ایک طویل عرصہ تک والدین کا محتاج رہتا ہے۔اور والدین یہ ساری خدمات بغیر کسی لالچ اور معاوضہ کے سر انجام دیتے ہیں۔ اس لئے ان کا حق بنتا ہے کہ اولا د بھی ان کی خدمت میں ہمیشہ سرگرم رہے ،بالخصوص جب وہ بوڑھے ہو جائیں تو کوئی ایسا لفظ بھی زبان پر نہ لائے جو والدین کی دلآزاری کا سبب بنے۔

امام محمد غزالی نے والدین کے آداب بتاتے ہوئے فرمایا: بیٹے کو چاہیے کہ وہ:
۱۔ اپنے والدین کی بات غور سے سنے۔۲۔ جب وہ کھڑے ہوں تو کھڑا ہوجائے۔۳۔ ان کا حکم بجا لائے ۔۴۔ ان کے آگے نہ چلے ۔۵۔ ان کی آواز سے اپنی آواز بلند نہ کرے۔۶۔ جب وہ بلائیں تو حاضر ہو جائے ۔۷۔ ان کی رضامندی کے لئے حریص رہے۔۸۔ ان کے ساتھ نرمی سے پیش آئے۔۹۔ ان کے ساتھ نیکی کرنے پر احسان نہ جتائے ۔۰۱۔ انہیں ترچھی نظروں سے نہ دیکھے۔۱۱۔ انہیں گھور کر نہ دیکھے۔۲۱۔ ان کی اجازت کے بغیر سفر نہ کرے۔(بدایۃ الھدایۃ )
1780748_288844447934042_160933451_n.jpg
 

جاسمن

لائبریرین
ماشا ءاللہ مبارک ہو۔ اللہ ہم سب کو قرآنِ پاک تجوید کے ساتھ پڑھنے، حفظ کرنے، سمجھنے، عمل کرنے اور پھیلانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین!
 
Top