شمشاد
لائبریرین
معلوم نہیں یہ خبر آپ کی نظروں سے گزری ہے کہ نہیں۔
عراق کے شہر فلوجہ کا باشندہ، جس کا نام حسین عدنان صبری العبدلی ہے، اسے دبئی میں جولائی 2013 میں قرآن کے بین الاقوامی مقابلے میں "قرآن کا کمپیوٹر" کا خطاب دیا گیا ہے۔
ربط یہ رہا
29 سالہ حسین، جس کے ذہن کی استطاعت ایک تین سال کے بچے کے ذہن کے برابر ہے۔ وہ اپنے محلے میں اپنے گھر سے دور نکل جائے تو گھر کا راستہ بھول جاتا ہے۔ اسے دس تک گنتی نہیں آتی۔ لکھنا نہیں جانتا، پڑھنے کی صلاحیت بھی بہت محدود ہے۔
اب دیکھیں کہ اللہ تعالٰی نے اسے کس صلاحیت سے نوازا ہے کہ اسے قرآن کے اس بین الاقوامی مقابلے میں جہاں دنیا بھر سے بڑے بڑے سکالر اور علماء موجود تھے، اس نے کس طرح تمام دنیا کو حیران کر دیا۔
اسے قرآن کے متعلق اتنا کچھ معلوم ہے کہ دنیا میں شاید ہی کسی کو معلوم ہو۔ قرآن میں کتنے الفاظ، کتنے حروف، کتنی زیریں، زبریں، پیش، جزم، شد، مد، نقطے، کون سا لفظ کس صفحے پر، کس سورت میں، کس آیت میں ہے۔ اسے ہر سورت اور ہر آیت کی چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی ازبر ہے۔ اسے کوئی بھی لفظ پوچھ لیں، وہ فوراً قرآن میں اس کا مقام، اس کا روٹ اور پوری تفصیل بتا دیتا ہے۔
حیرانگی کی بات یہ ہے کہ اس نے قرآن کسی استاد سے نہیں پڑھا۔ اس کے باوجود وہ روزانہ دو بار قرآن ختم کرتا ہے۔ وہ پورا قرآن پانچ گھنٹوں میں پڑھ لیتا ہے۔ اگر آپ اسے پڑھتا ہوا دیکھیں تو وہ سطروں پر انگلیاں پھیرتا ہوا نظر آتا ہے۔ اس دوران اگر اسے اچانک روک کر پوچھا جائے کہ کیا پڑھ رہے ہو تو وہ صحیح لفظ کی طرف اشارہ کر دے گا کہ یہاں پڑھ رہا تھا۔
اس کے چچا، عماد شاکر العبدلی، جو اس کے ساتھ دبئی مقابلے میں آئے، انہوں نے بتایا کہ ان کا بھتیجہ پیدائش کے وقت سے ہی ذہنی مفلوج ہے۔ جب وہ پیدا ہوا تو مردہ گوشت کے ٹکڑے کی طرح تھا۔ وہ رویا نہیں تھا، اس نے کوئی حرکت نہیں کی تھی حتی کہ چار سال کی عمر تک اس نے بولنا بھی شروع نہیں کیا تھا۔ اس کے باپ نے بہت سے ڈاکٹروں کو دکھایا تھا لیکن ہر ایک نے جواب دے دیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے والد نے امید کا دامن نہیں چھوڑا، حتیٰ کہ ان کی وفات ہو گئی۔ وہ ایک نیک آدمی تھا۔ اسے اللہ پر پورا بھروسہ تھا۔ وہ روزانہ قرآن کو حسین کے سینے پر رکھ دیتا تھا اور وقت کے ساتھ ساتھ اس نے حسین میں تبدیلی دیکھی۔ حسن نے سب سے پہلا لفظ چار سال کی عمر میں "اللہ اکبر" ادا کیا تھا۔ اس کے بعد یہ معجزاتی سفر شروع ہوا کہ اس نے پانچ سال اور چھ ماہ کی عمر میں بغیر کسی استاد کے قرآن حفظ کر لیا۔
ایک اور حیران کن بات یہ کہ حسین قرآن کو الٹی طرف سے بھی اسی روانی سے پڑھتا ہے جتنی روانی سے وہ سیدھی طرف سے پڑھتا ہے۔
عراق کے شہر فلوجہ کا باشندہ، جس کا نام حسین عدنان صبری العبدلی ہے، اسے دبئی میں جولائی 2013 میں قرآن کے بین الاقوامی مقابلے میں "قرآن کا کمپیوٹر" کا خطاب دیا گیا ہے۔
ربط یہ رہا
29 سالہ حسین، جس کے ذہن کی استطاعت ایک تین سال کے بچے کے ذہن کے برابر ہے۔ وہ اپنے محلے میں اپنے گھر سے دور نکل جائے تو گھر کا راستہ بھول جاتا ہے۔ اسے دس تک گنتی نہیں آتی۔ لکھنا نہیں جانتا، پڑھنے کی صلاحیت بھی بہت محدود ہے۔
اب دیکھیں کہ اللہ تعالٰی نے اسے کس صلاحیت سے نوازا ہے کہ اسے قرآن کے اس بین الاقوامی مقابلے میں جہاں دنیا بھر سے بڑے بڑے سکالر اور علماء موجود تھے، اس نے کس طرح تمام دنیا کو حیران کر دیا۔
اسے قرآن کے متعلق اتنا کچھ معلوم ہے کہ دنیا میں شاید ہی کسی کو معلوم ہو۔ قرآن میں کتنے الفاظ، کتنے حروف، کتنی زیریں، زبریں، پیش، جزم، شد، مد، نقطے، کون سا لفظ کس صفحے پر، کس سورت میں، کس آیت میں ہے۔ اسے ہر سورت اور ہر آیت کی چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی ازبر ہے۔ اسے کوئی بھی لفظ پوچھ لیں، وہ فوراً قرآن میں اس کا مقام، اس کا روٹ اور پوری تفصیل بتا دیتا ہے۔
حیرانگی کی بات یہ ہے کہ اس نے قرآن کسی استاد سے نہیں پڑھا۔ اس کے باوجود وہ روزانہ دو بار قرآن ختم کرتا ہے۔ وہ پورا قرآن پانچ گھنٹوں میں پڑھ لیتا ہے۔ اگر آپ اسے پڑھتا ہوا دیکھیں تو وہ سطروں پر انگلیاں پھیرتا ہوا نظر آتا ہے۔ اس دوران اگر اسے اچانک روک کر پوچھا جائے کہ کیا پڑھ رہے ہو تو وہ صحیح لفظ کی طرف اشارہ کر دے گا کہ یہاں پڑھ رہا تھا۔
اس کے چچا، عماد شاکر العبدلی، جو اس کے ساتھ دبئی مقابلے میں آئے، انہوں نے بتایا کہ ان کا بھتیجہ پیدائش کے وقت سے ہی ذہنی مفلوج ہے۔ جب وہ پیدا ہوا تو مردہ گوشت کے ٹکڑے کی طرح تھا۔ وہ رویا نہیں تھا، اس نے کوئی حرکت نہیں کی تھی حتی کہ چار سال کی عمر تک اس نے بولنا بھی شروع نہیں کیا تھا۔ اس کے باپ نے بہت سے ڈاکٹروں کو دکھایا تھا لیکن ہر ایک نے جواب دے دیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے والد نے امید کا دامن نہیں چھوڑا، حتیٰ کہ ان کی وفات ہو گئی۔ وہ ایک نیک آدمی تھا۔ اسے اللہ پر پورا بھروسہ تھا۔ وہ روزانہ قرآن کو حسین کے سینے پر رکھ دیتا تھا اور وقت کے ساتھ ساتھ اس نے حسین میں تبدیلی دیکھی۔ حسن نے سب سے پہلا لفظ چار سال کی عمر میں "اللہ اکبر" ادا کیا تھا۔ اس کے بعد یہ معجزاتی سفر شروع ہوا کہ اس نے پانچ سال اور چھ ماہ کی عمر میں بغیر کسی استاد کے قرآن حفظ کر لیا۔
ایک اور حیران کن بات یہ کہ حسین قرآن کو الٹی طرف سے بھی اسی روانی سے پڑھتا ہے جتنی روانی سے وہ سیدھی طرف سے پڑھتا ہے۔
آخری تدوین: