لوگوں میں وہ شخص بھی ہے جو ایک کنارے پر رہ کر اللہ کی عبادت کرتا ہے۔ چنانچہ اگر اسلام سے اسے دنیا کا کوئی فائدہ ہوجائے تو وہ مطمئن ہوجاتا ہے اور اگر کوئی آزمائش درپیش ہو تو دین سے پِھر جاتا ہے۔
کس سورۃ کی کون سی آیت میں یہ بات بیان کی گئی ہے۔
سورہ الحج آية ۱۱
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّعْبُدُ اللّٰهَ عَلٰى حَرْفٍ ۚ فَاِنْ اَصَابَهٗ خَيْرٌ ِطْمَاَنَّ بِهٖ ۚ وَاِنْ اَصَابَتْهُ فِتْنَةُ ِنْقَلَبَ عَلٰى وَجْهِهٖ ۚ خَسِرَ الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةَ ۗ ذٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِيْنُ
وَمِنَ
اور کوئی
ٱلنَّاسِ لوگوں میں سےمَن جو يَعْبُدُ
عبادت کرتے ہیں ٱللَّهَ
اللہ کی عَلَىٰ پر حَرْفٍۖ کنارے فَإِنْ پھر اگر
أَصَابَهُۥ
پہنچے اس کو
خَيْرٌ
کوئی بھلائی
ٱطْمَأَنَّ
مطمئن ہوجاتا ہے
بِهِۦۖ
اس پر
وَإِنْ
اور اگر
أَصَابَتْهُ
پہنچے اس کو
فِتْنَةٌ
کوئی آزمائش
ٱنقَلَبَ
پلٹ جاتا ہے
عَلَىٰ
پر
وَجْهِهِۦ
اپنے چہرے
خَسِرَ
نقصان اٹھایا
ٱلدُّنْيَا
دنیا کا
وَٱلْءَاخِرَةَۚ
اور آخرت کا
ذَٰلِكَ
یہ ہے
هُوَ
وہ
ٱلْخُسْرَانُ
جو دراصل خسارہ ہے
ٱلْمُبِينُ
کھلا ۔ صریح
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
اور لوگوں میں کوئی ایسا ہے جو کنارے پر رہ کر اللہ کی بندگی کرتا ہے، اگر فائدہ ہوا تو مطمئن ہو گیا اور جو کوئی مصیبت آ گئی تو الٹا پھر گیا اُس کی دنیا بھی گئی اور آخرت بھی یہ ہے صریح خسارہ
مولانا ابوالاعلی مودودی!!!!!!!!!!
اور لوگوں میں کوئی ایسا ہے جو کنارے پر رہ کر اللہ کی بندگی کرتا ہے، اگر فائدہ ہوا تو مطمئن ہو گیا اور جو کوئی مصیبت آ گئی تو الٹا پھر گیا اُس کی دنیا بھی گئی اور آخرت بھی یہ ہے صریح خسارہ۔۔۔۔۔۔۔۔