عام طور پر قرآنِ حکیم کا لفظ کسی چیز کو پڑھنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔
یعنی قرآن قَرَءَ جس کا معنی ہے پڑھنا۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ پڑھنے میں قرآن کے مفہوم کی ادائیگی نہیں ہو پا رہی کیونکہ جہاں تک پڑھنے کا تعلق ہے تو ہزار ہا چیزیں دنیا میں پڑھی جا رہی ہیں۔ اخبارات و رسائل سے لے کر صحفِ ما سبق تک، تورات ہے، انجیل ہے، وید ہیں، اور کتابیں ہیں جن کو پڑھا جا رہا ہے۔
تو اگر پڑھا جانا یہ قرآن ہے تو ہزار ہا چیزیں ہیں جو آپ کو قرآن کے ساتھ مشابہت کی دعویدار نظر آئیں گی۔
اصل یہ ہے کہ قرآن یہ نہیں ہے۔
قَرَءَ یَقرَءُ یہ عربی زبان کا لفظ ہے۔ اس کا معنی ہوتا ہے کہ کسی چیز کو دوسری چیز کے ساتھ اس طرح جوڑ دینا کہ اس جوڑ کے نتیجے میں ایک تیسری چیز پیدا ہو جائے۔
جس طرح مثلاً آکسیجن اور ہائیڈروجن کو ایک خاص تناسب سے ملایا جائے تو اس کے نتیجے میں پانی پیدا ہو جاتا ہے۔ یہ آکسیجن اور ہائیڈروجن کا آپس کا ملاپ کہ جس کے نتیجے میں پانی پیدا ہو جائے یا ہوتا ہے، عربوں کے ہاں یہ پراسیس قرآن کہلاتا ہے۔
تو دراصل قرآن کیا ہے؟
ذکر اور انثیٰ کا ملاپ، خالق و مخلوق کا ملاپ، کوئی بھی دو چیزوں کا آپس میں امتزاج کہ جس کے نتیجے میں ایک تیسری مثبت اور تعمیری اور شاندار چیز پیدا ہو جائے، یہ قرآن کہلاتا ہے۔
یعنی قرآن قَرَءَ جس کا معنی ہے پڑھنا۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ پڑھنے میں قرآن کے مفہوم کی ادائیگی نہیں ہو پا رہی کیونکہ جہاں تک پڑھنے کا تعلق ہے تو ہزار ہا چیزیں دنیا میں پڑھی جا رہی ہیں۔ اخبارات و رسائل سے لے کر صحفِ ما سبق تک، تورات ہے، انجیل ہے، وید ہیں، اور کتابیں ہیں جن کو پڑھا جا رہا ہے۔
تو اگر پڑھا جانا یہ قرآن ہے تو ہزار ہا چیزیں ہیں جو آپ کو قرآن کے ساتھ مشابہت کی دعویدار نظر آئیں گی۔
اصل یہ ہے کہ قرآن یہ نہیں ہے۔
قَرَءَ یَقرَءُ یہ عربی زبان کا لفظ ہے۔ اس کا معنی ہوتا ہے کہ کسی چیز کو دوسری چیز کے ساتھ اس طرح جوڑ دینا کہ اس جوڑ کے نتیجے میں ایک تیسری چیز پیدا ہو جائے۔
جس طرح مثلاً آکسیجن اور ہائیڈروجن کو ایک خاص تناسب سے ملایا جائے تو اس کے نتیجے میں پانی پیدا ہو جاتا ہے۔ یہ آکسیجن اور ہائیڈروجن کا آپس کا ملاپ کہ جس کے نتیجے میں پانی پیدا ہو جائے یا ہوتا ہے، عربوں کے ہاں یہ پراسیس قرآن کہلاتا ہے۔
تو دراصل قرآن کیا ہے؟
ذکر اور انثیٰ کا ملاپ، خالق و مخلوق کا ملاپ، کوئی بھی دو چیزوں کا آپس میں امتزاج کہ جس کے نتیجے میں ایک تیسری مثبت اور تعمیری اور شاندار چیز پیدا ہو جائے، یہ قرآن کہلاتا ہے۔