عادل ـ سہیل
محفلین
قران و سنت کے سایے میں ::::: صبر ::::: انتہائی میٹھے اور لذیذ پھلوں والا کڑوا کام ::::
:::::: صبر ::::::: بِسّمِ اللہ الرّ حمٰنِ الرَّحیم
اس مضمون میں ان شاء اللہ تعالیٰ عنوان کے مطابق صبر کی تعریف ، اُس کی فضیلت ، اُس کی أہمیت ، اُس کی اِقسام ، ، اس کے نتائج ، اور آخرت میں فائدہ دینے والا صبر اختیار کرنے کا طریقہ کے بارے میں مختصر معلومات مہیا کروں گا ،
::::::: صبر کی تعریف :::::::
::::::: صبر کا شرعی مفہوم ہے ::::::: کسی خوشی ، مُصیبت ، غم اور پریشانی وغیرہ کے وقت میں خود کو قابو میں رکھتے ہوئے اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی مقرر کردہ حدود میں رہنا :::::::
::::::: صبر کی فضیلت :::::::
::::::: اور اس صبرکو ایک نیک عمل قرار فرماتے ہوئے اُس کا پھل یہ بتایا ((((( وَ أَدخَلنَاہُم فِی رَحمَتِنَا إِنَّہُم مِّنَ الصَّالِحِینَ ::: اور ہم نے (اُن کے صبر کرنے کیے نتیجے میں ) اُن سب کو اپنی رحمت میں داخل فرما لیا کہ وہ (یہ)نیک عمل کرنے والے تھے ))))) سورت الانبیاء / آیت 86 ،
::::::: اور اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے آخری رسول مُحمد صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کو یہ بتایا کہ یہ عظیم کام بہت بُلند حوصلہ رسولوں کی صفات میں رہا ہے اور اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو اُس کام کا حکم فرمایا ((((( فَاصبِر کَمَا صَبَرَ أُولُوا العَزمِ مِنَ الرُّسُلِ ::: اور(اے مُحمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم) آپ بھی اُسی طرح صبر فرمایے جس طرح (آپ سے پہلے )حوصلہ مند رسولوں نے فرمایا ))))) سورت الاحقاف / آیت 35 (آخری آیت ) ،
::::::: حقیقی صبر وہ ہے جو کسی صدمے کی ابتداء میں ہی اختیار کیا جائے :::::::
رسول کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم اُن پر میرا سب کچھ قُربان ہو نے ہمیں یہ عظیم حقیقت بھی بتائی کہ ((((( إِنَّمَا الصَّبر عِندَ الصّدمۃ الأولیٰ ::: بے شک صبر (تو وہ ہے جو) کسی صدمے کی ابتداء میں کیا جایا))))) مُتفقٌ علیہ ، صحیح البُخاری / کتاب الجنائز / باب 41، صحیح مُسلم/حدیث 926 /کتاب الجنائز/ باب26 ،..........................................
مضمون جاری ہے ، تمام محترم قارئین سے گذارش ہے کہ موضوع کے علاوہ دیگر باتوں پر مشتمل گفتگو سے اجتناب فرمائیں ، تا کہ موضوع کا تسلسل برقرار رہے ، اور بہت ہی بھلا ہو گا ان شاء اللہ کہ مضمون کے تکمیل تک انتظار فرما لیا جائے ، ان شاء ایک آدھ ہفتے میں مضمون مکمل ہو جائے گا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
اب نہ ہو گا کہیں کوئی نزول کتاب ::: بند کر دیا رب العالمین نے یہ باب
ہے جو بھی صحیح سنت رسالت مآب ::: بے شک ہے وحیء رب الارباب