قران کوئز 2018

نبیل

تکنیکی معاون
السلام علیکم،
رمضان کی آمد کی مناسبت سے گزشتہ سال کی طرح اس مرتبہ بھی قران کی عام معلومات کا سلسلہ شروع کرتے ہیں۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ سوالات صرف قران میں سے ہوں اور عام فہم ہوں۔ ادق مضامین اور تفسیر کے موضوعات کے لیے علیحدہ تھریڈ شروع کیے جا سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں کوشش کریں کہ جواب کے لیے ایک آیت کا حوالہ کافی ہو ناکہ پورے قران سے کئی آیات ڈھونڈ کر لانی پڑیں۔ اس سلسلے کا آغاز میں ہی کر دیتا ہوں۔ پہلے ایک سوال کا جواب دیں۔ اس کے بعد اگلا سوال پوچھا جا سکتا ہے۔ کوشش کریں کہ دوسروں کو جواب دینے کا موقع دیں ناکہ خود ہی اپنے سوال کا جواب دینے میں جلدی کرنے لگیں۔ جواب تلاش کرنے کے لیے گوگل وغیرہ کے استعمال کی اجازت ہے۔ :)

پہلا سوال یہ ہےکہ اللہ تعالی نے قران میں مسلمانوں کو غزوہ بدر کی فتح کی بشارت دی تھی۔ قران میں یہ کس مقام پر موجود ہے؟
 
پہلا سوال یہ ہےکہ اللہ تعالی نے قران میں مسلمانوں کو غزوہ بدر کی فتح کی بشارت دی تھی۔ قران میں یہ کس مقام پر موجود ہے؟
سورہ انفال میں تفصیل کے ساتھ اللہ تعالی نے اس معرکہ کا خصوصاً تذکرہ فرمایا ہے۔
”یقیناًاللہ تعالی نے تم لوگوں کی مدّد فرمائی بدر میں جب تم لوگ کمزور اور بے سروسامان تھے۔پس تم لوگ اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم شکر گذار بنو “
حضور پاکﷺ نے مجاہدین کی صف بندی سے قبل اللہ تعالی سے گڑ گڑا کر دعاءمانگی اے زمین و آسمان کے مالک آج میں آپ کی اس مدد کا طالب ہوں جس کا تو نے مجھ سے وعدہ کر رکھا ہے۔آج اگر یہ مٹھی بھر جماعت مٹ گئی تو پھر روئے زمین پر تیری عبادت کرنے والا کوئی نہ ہو گا تو جواباً اللہ تعالی نے فتح مبین کی بشارت دی۔
 
سورۃ انفال غزوۃ بدر کے واقعے کے دوران اور اس کے بعد نازل ہوئی تھی۔ میں نے جس سورۃ کا ذکر کیا ہے وہ اس سے کئی سال قبل مکہ میں نازل ہوئی تھی۔
اللہ تعالیٰ نے جنگ بدر اور فرشتوں کی فوج کا تذکرہ قرآن مجید میں ان لفظوں کے ساتھ فرمایا کہ:۔
وَلَقَدْ نَصَرَکُمُ اللہُ بِبَدْرٍ وَّاَنۡتُمْ اَذِلَّۃٌ ۚ فَاتَّقُوا اللہَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوۡنَ ﴿123﴾اِذْ تَقُوۡلُ لِلْمُؤْمِنِیۡنَ اَلَنۡ یَّکْفِیَکُمْ اَنۡ یُّمِدَّکُمْ رَبُّکُمۡ بِثَلٰثَۃِ اٰلٰفٍ مِّنَ الْمَلٰٓئِکَۃِ مُنۡزَلِیۡنَ ﴿124﴾ؕبَلٰۤی ۙ اِنۡ تَصْبِرُوۡا وَتَتَّقُوۡا وَیَاۡتُوۡکُمۡ مِّنۡ فَوْرِہِمْ ہٰذَا یُمْدِدْکُمْ رَبُّکُمۡ بِخَمْسَۃِ اٰلٰفٍ مِّنَ الْمَلٰٓئِکَۃِ مُسَوِّمِیۡنَ ﴿125﴾وَمَا جَعَلَہُ اللہُ اِلَّا بُشْرٰی لَکُمْ وَلِتَطْمَئِنَّ قُلُوۡبُکُمۡ بِہٖ ؕ وَمَا النَّصْرُ اِلَّا مِنْ عِنۡدِ اللہِ الْعَزِیۡزِ الْحَکِیۡمِ ﴿126
اور بیشک اللہ نے بدر میں تمہاری مدد کی جب تم بالکل بے سروسامان تھے۔ تو اللہ سے ڈروکہ کہیں تم شکر گزار ہو جب اے محبوب تم مسلمانوں سے فرماتے تھے کیا تمہیں یہ کافی نہیں کہ تمہارا رب تمہاری مدد کرے تین ہزار فرشتے اتار کر ہاں کیوں نہیں اگر تم صبر و تقویٰ کرو اور کافر اسی دم تم پر آپڑیں تو تمہارا رب تمہاری مدد کو پانچ ہزار فرشتے نشان والے بھیجے گا اور یہ فتح اللہ نے نہ کی مگر تمہاری خوشی کے لئے اور اسی لئے کہ اس سے تمہارے دلوں کو چین ملے اور مدد نہیں مگر اللہ غالب حکمت والے کے پاس سے۔
(سورۃ آل عمران:123تا126)
 

نبیل

تکنیکی معاون
سورہ انفال میں تفصیل کے ساتھ اللہ تعالی نے اس معرکہ کا خصوصاً تذکرہ فرمایا ہے۔
”یقیناًاللہ تعالی نے تم لوگوں کی مدّد فرمائی بدر میں جب تم لوگ کمزور اور بے سروسامان تھے۔پس تم لوگ اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم شکر گذار بنو “
حضور پاکﷺ نے مجاہدین کی صف بندی سے قبل اللہ تعالی سے گڑ گڑا کر دعاءمانگی اے زمین و آسمان کے مالک آج میں آپ کی اس مدد کا طالب ہوں جس کا تو نے مجھ سے وعدہ کر رکھا ہے۔آج اگر یہ مٹھی بھر جماعت مٹ گئی تو پھر روئے زمین پر تیری عبادت کرنے والا کوئی نہ ہو گا تو جواباً اللہ تعالی نے فتح مبین کی بشارت دی۔

یہ بھی سورۃ انفال میں نہیں ہے بلکہ سورۃ آل عمران ( آیت 123 ) میں ہے۔

وَلَقَدْ نَصَرَكُمُ اللَّ۔هُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ أَذِلَّةٌ ۖ فَاتَّقُوا اللَّ۔هَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ

آخر اس سے پہلے جنگ بدر میں اللہ تمہاری مدد کر چکا تھا حالانکہ اس وقت تم بہت کمزور تھے لہٰذا تم کو چاہیے کہ اللہ کی ناشکر ی سے بچو، امید ہے کہ اب تم شکر گزار بنو گے (ابوالاعلی مودودی)

اور یہ غزوۃ احد کے موقعے پر نازل ہوئی تھی جو غزوۃ بدر کے بعد کی بات ہے۔
 

ربیع م

محفلین
السلام علیکم،
رمضان کی آمد کی مناسبت سے گزشتہ سال کی طرح اس مرتبہ بھی قران کی عام معلومات کا سلسلہ شروع کرتے ہیں۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ سوالات صرف قران میں سے ہوں اور عام فہم ہوں۔ ادق مضامین اور تفسیر کے موضوعات کے لیے علیحدہ تھریڈ شروع کیے جا سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں کوشش کریں کہ جواب کے لیے ایک آیت کا حوالہ کافی ہو ناکہ پورے قران سے کئی آیات ڈھونڈ کر لانی پڑیں۔ اس سلسلے کا آغاز میں ہی کر دیتا ہوں۔ پہلے ایک سوال کا جواب دیں۔ اس کے بعد اگلا سوال پوچھا جا سکتا ہے۔ کوشش کریں کہ دوسروں کو جواب دینے کا موقع دیں ناکہ خود ہی اپنے سوال کا جواب دینے میں جلدی کرنے لگیں۔ جواب تلاش کرنے کے لیے گوگل وغیرہ کے استعمال کی اجازت ہے۔ :)

پہلا سوال یہ ہےکہ اللہ تعالی نے قران میں مسلمانوں کو غزوہ بدر کی فتح کی بشارت دی تھی۔ قران میں یہ کس مقام پر موجود ہے؟
سورۃ الروم
﴿في بِضعِ سِنينَ لِلَّهِ الأَمرُ مِن قَبلُ وَمِن بَعدُ وَيَومَئِذٍ يَفرَحُ المُؤمِنونَ﴾
[Ar-Rûm: 4]
 

نبیل

تکنیکی معاون
درست۔ سورۃ روم کی آیات ذیل میں ہیں۔


فِي بِضْعِ سِنِينَ ۗ لِلَّ۔هِ الْأَمْرُ مِن قَبْلُ وَمِن بَعْدُ ۚ وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ ﴿٤﴾


اللہ ہی کا اختیار ہے پہلے بھی اور بعد میں بھی اور وہ دن وہ ہو گا جبکہ اللہ کی بخشی ہوئی فتح پر مسلمان خوشیاں منائیں گے


بِنَصْرِ اللَّ۔هِ ۚ يَنصُرُ مَن يَشَاءُ ۖ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ ﴿٥﴾

اللہ نصرت عطا فرماتا ہے جسے چاہتا ہے، اور وہ زبردست اور رحیم ہے


یہ اصل میں سلطنت روم کی فتح کی پیش گوئی تھی اور اسی میں ذکر ہے کہ وہ مسلمانوں کے لیے بھی خوشی کا موقع ہوگا۔ بعد میں بالکل ایسے ہی ہوا۔ جب لشکر اسلام کو غزوۃ بدر میں فتح حاصل ہوئی، اسی موقعے پر ہزاروں میل دور سلنطت روم بھی بھاری شکستوں کے بعد بالآخر سلطنت ایران پر غالب آ گئی تھی۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اگلا سوال۔۔

قران میں کئی جگہ پر اصحاب الجنۃ کی آپس کی گفتگو کا ذکر ہے۔ کوئی ایک حوالہ دیں کہ وہ کیا باتیں کر رہے ہوں گے۔ براہ مہربانی ایک پوسٹ میں ایک ہی حوالہ دیں، باقی کے لیے دوسروں کو بھی موقع دیں۔ :)
 

نور وجدان

لائبریرین
سورہ الطّور آیت نمبر 21
وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ اتَّبَعَتۡہُمۡ ذُرِّیَّتُہُمۡ بِاِیۡمَانٍ اَلۡحَقۡنَا بِہِمۡ ذُرِّیَّتَہُمۡ وَ مَاۤ اَلَتۡنٰہُمۡ مِّنۡ عَمَلِہِمۡ مِّنۡ شَیۡءٍ ؕ کُلُّ امۡرِیًٴۢ بِمَا کَسَبَ رَہِیۡنٌ ﴿۲۱﴾
ترجمہ:
اور جو لوگ ایمان لائے ہیں اور ان کی اولاد نے بھی ایمان میں ان کی پیروی کی ہے تو ان کی اولاد کو ہم انہی کے ساتھ شامل کردیں گے، اور ان کے عمل میں سے کسی چیز کی کمی نہیں کریں گے۔ (٣) ہر انسان کی جان اپنی کمائی کے بدلے رہن رکھی ہوئی ہے۔ (٤)

سورہ الطّور آیت نمبر 22
وَ اَمۡدَدۡنٰہُمۡ بِفَاکِہَۃٍ وَّ لَحۡمٍ مِّمَّا یَشۡتَہُوۡنَ ﴿۲۲﴾
ترجمہ:
اور ہم انہیں ایک کے بعد ایک پھل اور گوشت، جو بھی ان کا دل چاہے گا، دیے چلے جائیں گے۔

سورہ الطّور آیت نمبر 23
یَتَنَازَعُوۡنَ فِیۡہَا کَاۡسًا لَّا لَغۡوٌ فِیۡہَا وَ لَا تَاۡثِیۡمٌ ﴿۲۳﴾
ترجمہ:
وہاں وہ ایسے جام شراب پر (دوستانہ) چھینا جھپٹی کر رہے ہوں گے جس میں نہ کوئی بےہودگی ہوگی، اور نہ کوئی گناہ ہوگا۔ (٥)


سورہ الطّور آیت نمبر 24
وَ یَطُوۡفُ عَلَیۡہِمۡ غِلۡمَانٌ لَّہُمۡ کَاَنَّہُمۡ لُؤۡلُؤٌ مَّکۡنُوۡنٌ ﴿۲۴﴾
ترجمہ:
اور ان کے اردگرد نوجوان پھر رہے ہوں گے جو انہی (کی خدمت) کے لیے مخصوص ہوں گے، ایسے (خوبصورت) جیسے چھپا کر رکھے ہوئے موتی..

سورہ الطّور آیت نمبر 25
وَ اَقۡبَلَ بَعۡضُہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ یَّتَسَآءَلُوۡنَ ﴿۲۵﴾
ترجمہ:
اور وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر حالات پوچھیں گے۔


سورہ الطّور آیت نمبر 26
قَالُوۡۤا اِنَّا کُنَّا قَبۡلُ فِیۡۤ اَہۡلِنَا مُشۡفِقِیۡنَ ﴿۲۶﴾
ترجمہ:
کہیں گے کہ : ہم پہلے جب اپنے گھر والوں (یعنی دنیا) میں تھے تو ڈرے سہمے رہتے تھے۔



سورہ الطّور آیت نمبر 27
فَمَنَّ اللّٰہُ عَلَیۡنَا وَ وَقٰىنَا عَذَابَ السَّمُوۡمِ ﴿۲۷﴾
ترجمہ:
آخر اللہ نے ہم پر بڑا احسان فرمایا، اور ہمیں جھلسانے والی ہوا کے عذاب سے بچا لیا۔

سورہ الطّور آیت نمبر 28
اِنَّا کُنَّا مِنۡ قَبۡلُ نَدۡعُوۡہُ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ الۡبَرُّ الرَّحِیۡمُ ﴿٪۲۸﴾
ترجمہ:
ہم اس سے پہلے اس سے دعائیں مانگا کرتے تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہی ہے جو بڑا محسن، بہت مہربان ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
نور سعدیہ شیخ نے ایک حوالہ فراہم کر دیا ہے، ابھی اور بھی کئی حوالے باقی ہیں۔
ایک حوالہ میں پیش کر دیتا ہوں۔

سورۃ اعراف (7) آیت 43

وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِم مِّنْ غِلٍّ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ ۖ وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلّہِ الَّذِي هَدَانَا لِهَ۔ٰذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلَا أَنْ هَدَانَا اللَّ۔هُ ۖ لَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ ۖ وَنُودُوا أَن تِلْكُمُ الْجَنَّةُ أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ

ان کے دلوں میں ایک دوسرے کے خلاف جو کچھ کدورت ہوگی اسے ہم نکال دیں گے اُن کے نیچے نہریں بہتی ہونگی، اور وہ کہیں گے کہ "تعریف خدا ہی کے لیے ہے جس نے ہمیں یہ راستہ دکھایا، ہم خود راہ نہ پا سکتے تھے اگر خدا ہماری رہنمائی نہ کرتا، ہمارے رب کے بھیجے ہوئے رسول واقعی حق ہی لے کر آئے تھے" اُس وقت ندا آئے گی کہ "یہ جنت جس کے تم وارث بنائے گئے ہو تمہیں اُن اعمال کے بدلے میں ملی ہے جو تم کرتے رہے تھے"
 

نبیل

تکنیکی معاون
ایک اور حوالہ۔۔

سورۃ یونس (10)

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ يَهْدِيهِمْ رَبُّهُم بِإِيمَانِهِمْ ۖ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ ﴿٩﴾


اور یہ بھی حقیقت ہے کہ جو لوگ ایمان لائے (یعنی جنہوں نے اُن صداقتوں کو قبول کر لیا جو اس کتاب میں پیش کی گئی ہیں) اور نیک اعمال کرتے رہے انہیں اُن کا رب اُن کے ایمان کی وجہ سے سیدھی راہ چلائے گا، نعمت بھری جنتوں میں ان کے نیچے نہریں بہیں گی


دَعْوَاهُمْ فِيهَا سُبْحَانَكَ اللَّ۔هُمَّ وَتَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلَامٌ ۚ وَآخِرُ دَعْوَاهُمْ أَنِ الْحَمْدُ لِلَّ۔هِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٠﴾

وہاں ان کی صدا یہ ہوگی کہ “پاک ہے تو اے خدا، " اُن کی دعا یہ ہوگی کہ “سلامتی ہو " اور ان کی ہر بات کا خاتمہ اس پر ہوگا کہ “ساری تعریف اللہ رب العالمین ہی کے لیے ہے "
 

نبیل

تکنیکی معاون
ابھی اور بھی کئی حوالے باقی ہیں، لیکن میں آگے سوال پوچھتا ہوں۔ کسی کو اور حوالے یاد آئیں تو ضرور پیش کریں۔
اگلا سوال یہ ہے کہ قران میں ایک جگہ بتایا گیا ہے کہ آسمانوں، زمین اور پہاڑوں نے اللہ کی امانت اٹھانے سے انکار کر دیا جبکہ انسان نے یہ بوجھ اٹھا لیا۔ یہ کس آیت میں بیان کیا گیا ہے؟
 

نور وجدان

لائبریرین
ابھی اور بھی کئی حوالے باقی ہیں، لیکن میں آگے سوال پوچھتا ہوں۔ کسی کو اور حوالے یاد آئیں تو ضرور پیش کریں۔
اگلا سوال یہ ہے کہ قران میں ایک جگہ بتایا گیا ہے کہ آسمانوں، زمین اور پہاڑوں نے اللہ کی امانت اٹھانے سے انکار کر دیا جبکہ انسان نے یہ بوجھ اٹھا لیا۔ یہ کس آیت میں بیان کیا گیا ہے؟
اِنَّا عَرَضۡنَا الۡاَمَانَۃَ عَلَی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ الۡجِبَالِ فَاَبَیۡنَ اَنۡ یَّحۡمِلۡنَہَا وَ اَشۡفَقۡنَ مِنۡہَا وَ حَمَلَہَا الۡاِنۡسَانُ ؕ اِنَّہٗ کَانَ ظَلُوۡمًا جَہُوۡلًا ﴿ۙ۷۲﴾

Indeed, we offered the Trust to the heavens and the earth and the mountains, and they declined to bear it and feared it; but man [undertook to] bear it. Indeed, he was unjust and ignorant.

ہم نے اپنی امانت کو آسمانوں پر زمین پراور پہاڑوں پر پیش کیا لیکن سب نے اس کے اٹھانے سے انکار کر دیا اور اس سے ڈر گئے ( مگر ) انسان نے اسےاٹھا لیا ، وہ بڑا ہی ظالم جاہل ہے
 

نبیل

تکنیکی معاون
سورۃ حشر میں مضمون قدرے مختلف ہے۔

سورۃ حشر 59 آیت 21

لَوْ أَنزَلْنَا هَ۔ٰذَا الْقُرْآنَ عَلَىٰ جَبَلٍ لَّرَأَيْتَهُ خَاشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنْ خَشْيَةِ اللَّ۔هِ ۚ وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ


اگر ہم نے یہ قرآن کسی پہاڑ پر بھی اتار دیا ہوتا تو تم دیکھتے کہ وہ اللہ کے خوف سے دبا جا رہا ہے اور پھٹا پڑتا ہے یہ مثالیں ہم لوگوں کے سامنے اس لیے بیان کرتے ہیں کہ وہ (اپنی حالت پر) غور کریں
 

نبیل

تکنیکی معاون
اگلا سوال ۔۔

ہابیل اور قابیل کے واقعے کا ذکر قران میں کہاں موجود ہے؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
ہابیل اور قابیل کے واقعے کا ذکر قران میں کہاں موجود ہے؟

سورۃ مائدۃ 5

آیت 27

وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ ابْنَيْ آدَمَ بِالْحَقِّ إِذْ قَرَّبَا قُرْبَانًا فَتُقُبِّلَ مِنْ أَحَدِهِمَا وَلَمْ يُتَقَبَّلْ مِنَ الْآخَرِ قَالَ لَأَقْتُلَنَّكَ ۖ قَالَ إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللَّ۔هُ مِنَ الْمُتَّقِينَ


اور ذرا انہیں آدمؑ کے دو بیٹوں کا قصہ بھی بے کم و کاست سنا دو جب اُن دونوں نے قربانی کی تو ان میں سے ایک کی قربانی قبول کی گئی اور دوسرے کی نہ کی گئی اُس نے کہا "میں تجھے مار ڈالوں گا" اس نے جواب دیا "اللہ تو متقیوں ہی کی نذریں قبول کرتا ہے

آیت 28

لَئِن بَسَطتَ إِلَيَّ يَدَكَ لِتَقْتُلَنِي مَا أَنَا بِبَاسِطٍ يَدِيَ إِلَيْكَ لِأَقْتُلَكَ ۖ إِنِّي أَخَافُ اللَّ۔هَ رَبَّ الْعَالَمِينَ


اگر تو مجھے قتل کرنے کے لیے ہاتھ اٹھائے گا تو میں تجھے قتل کرنے کے لیے ہاتھ نہ اٹھاؤں گا، میں اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں

آیت 29

نِّي أُرِيدُ أَن تَبُوءَ بِإِثْمِي وَإِثْمِكَ فَتَكُونَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ ۚ وَذَٰلِكَ جَزَاءُ الظَّالِمِينَ

میں چاہتا ہوں کہ میرا اور اپنا گناہ تو ہی سمیٹ لے اور دوزخی بن کر رہے ظالموں کے ظلم کا یہی ٹھیک بدلہ ہے"


آیت 30

طَوَّعَتْ لَهُ نَفْسُهُ قَتْلَ أَخِيهِ فَقَتَلَهُ فَأَصْبَحَ مِنَ الْخَاسِرِينَ


آخر کار اس کے نفس نے اپنے بھائی کا قتل اس کے لیے آسان کر دیا اور وہ اسے مار کر اُن لوگوں میں شامل ہو گیا جو نقصان اٹھانے والے ہیں

آیت 31

فَبَعَثَ اللَّ۔هُ غُرَابًا يَبْحَثُ فِي الْأَرْضِ لِيُرِيَهُ كَيْفَ يُوَارِي سَوْءَةَ أَخِيهِ ۚ قَالَ يَا وَيْلَتَىٰ أَعَجَزْتُ أَنْ أَكُونَ مِثْلَ هَ۔ٰذَا الْغُرَابِ فَأُوَارِيَ سَوْءَةَ أَخِي ۖ فَأَصْبَحَ مِنَ النَّادِمِينَ

پھر اللہ نے ایک کوا بھیجا جو زمین کھودنے لگا تاکہ اُسے بتائے کہ اپنے بھائی کی لاش کیسے چھپائے یہ دیکھ کر وہ بولا افسوس مجھ پر! میں اس کوے جیسا بھی نہ ہوسکا کہ اپنے بھائی کی لاش چھپانے کی تدبیر نکال لیتا اس کے بعد وہ اپنے کیے پر بہت پچھتا یا
 

طارق راحیل

محفلین
تفصیلی قانونِ وراثت قرآن مجید کی سورہ نساء (٤) میں بیان ہوا ہے:
سورۃ النساء آیت نمبر 7 "مِمَّا تَرَکَ الْوَالِدَان وَالاقْرَبُون" سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ میراث کی تقسیم ضرورت کے معیار سے نہیں بلکہ قرابت کے معیار سے ہوتی ہے اس لئے ضروری نہیں کہ رشتے داروں میں جو زیادہ حاجت مند ہو اس کو میراث کا زیادہ مستحق سمجھا جائے بلکہ جو میت کے ساتھ رشتے میں قریب تر ہوگا وہ بہ نسبت بعید کے زیادہ مستحق ہوگا۔ غرضیکہ میراث کی تقسیم’’ الاقرب فالاقرب‘‘ کے اصول پر ہوتی ہے خواہ مرد ہوں یا عورت، بالغ ہوں یا نابالغ۔ 2۔نکاح (میاں بیوی ایک دوسرے کی میراث میں شریک ہوتے ہیں)۔ 3۔ غلامیت سے چھٹکارا (اس کا وجود اب دنیا میں نہیں رہا اس لئے مضمون میں اس سے متعلق کوئی بحث نہیںکی گئی )۔ شریعت ِ اسلامیہ نے صنف نازک (عورتوں) اور صنفِ ضعیف (بچوں)کے حقوق کی مکمل حفاظت کی ہے اور زمانۂ جاہلیت کی رسم ورواج کے برخلاف انہیں بھی میراث میں شامل کیا ہے، جیساکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم (سورۃالنساء آیت 7) میں ذکر فرمایا ہے۔ ۰ مردوںمیں سے یہ رشتے دار بیٹا،پوتا، باپ،دادا،بھائی،بھتیجا،چچا،چچا زاد بھائی، شوہر وارث بن سکتے ہیں۔ ۰عورتوں میں سے یہ رشتے دار بیٹی،پوتی،ماں،دادی،بہن،بیوی وارث بن سکتے ہیں نوٹ : اصول وفروع میں تیسری پشت (مثلاً پڑدادایا پڑپوتے) یا جن رشتے داروں تک عموماً وراثت کی تقسیم کی نوبت نہیں آتی ، ان کے احکام یہاں بیان نہیں کئے گئے ۔
تفصیلات کے لئے علماء سے رجوع فرمائیں۔ ٭شوہر اور بیوی کے حصے: شوہر اور بیوی کی وراثت میں4 شکلیں بنتی ہیں(النساء12)۔ ٭ بیوی کے انتقال پر: اولاد موجود نہ ہونے کی صورت میں شوہر کو 1/2ملے گا۔ ٭ بیوی کے انتقال پر : اولاد موجود ہونے کی صورت میں شوہر کو 1/4ملے گا۔ ٭ شوہر کے انتقال پر : اولاد موجود نہ ہونے کی صورت میں بیوی کو 1/4ملے گا۔ ٭ شوہر کے انتقال پر: اولاد موجود ہونے کی صورت میں بیوی کو 1/8ملے گا۔ وضاحت : اگر ایک سے زیادہ بیویاں ہیں تو یہی متعین حصہ (1/4 یا 1/8) باجماعِ امت ان کے درمیان تقسیم کیا جائے گا۔ ٭باپ کا حصہ:(1) اگر کسی شخص کی موت کے وقت اس کے والد حیات ہیں اور میت کا بیٹا یا پوتا بھی موجود ہیں تو میت کے والد کو 1/6ملے گا،(2) اگر کسی شخص کی موت کے وقت اس کے والد حیات ہیں البتہ میت کی کوئی بھی اولاد یا اولاد کی اولاد حیات نہیں تو میت کے والد عصبہ میں شمار ہوں گے،یعنی معین حصوں کی ادائیگی کے بعد باقی ساری جائیداد میت کے والد کی ہوجائے گی،(3) اگر کسی شخص کی موت کے وقت اس کے والد حیات ہیں اور میت کی ایک یا زیادہ بیٹی یا پوتی حیات ہیں البتہ میت کا کوئی ایک بیٹا یا پوتاحیات نہیں تو میت کے والد کو 1/6ملے گا،نیز میت کے والد عصبہ میں بھی ہوں گے، یعنی معین حصوں کی ادائیگی کے بعد باقی سب میت کے والد کا ہوگا۔
٭ماں کا حصہ: (1) اگر کسی شخص کی موت کے وقت اس کی ماں حیات ہیں البتہ میت کی کوئی اولاد نیز میت کا کوئی بھائی بہن حیات نہیں تو میت کی ماں کو 1/3ملے گا
(2) اگر کسی شخص کی موت کے وقت اس کی ماں حیات ہیں اور میت کی اولاد میں سے کوئی ایک یا میت کے2یا 2سے زیادہ بھائی موجود ہیں تو میت کی ماں کو 1/6ملے گا
(3) اگر کسی شخص کی موت کے وقت اس کی ماں حیات ہیں البتہ میت کی کوئی اولاد نیز میت کا کوئی بھائی بہن حیات نہیں لیکن میت کی بیوی حیات ہے تو سب سے پہلے بیوی کو 1/4ملے گا، باقی میں سے میت کی ماں کو 1/3ملے گا۔ حضرت عمر فاروق ؓ نے اسی طرح فیصلہ فرمایا تھا۔ ٭اولاد کے حصے: (1) اگر کسی شخص کی موت کے وقت اس کے ایک یا زیادہ بیٹے حیات ہیں لیکن کوئی بیٹی حیات نہیں تو ذوی الفروض میں سے جو شخص (مثلاً میت کے والد یا والدہ یا شوہریابیوی) حیات ہیں ان کے حصے ادا کرنے کے بعد باقی ساری جائیداد بیٹوں میں برابر برابر تقسیم کی جائے گی(2) اگر کسی شخص کی موت کے وقت اس کے بیٹے اور بیٹیاں حیات ہیں تو ذوی الفروض میں سے جو شخص (مثلاً میت کے والد یا والدہ یا شوہریابیوی) حیات ہیں اُن کے حصے ادا کرنے کے بعد باقی ساری جائیداد بیٹوں اور بیٹیوں میں قرآن کریم کے اصول (لڑکے کا حصہ2 لڑکیوں کے برابر) کی بنیاد پر تقسیم کی جائے گی(3) اگر کسی شخص کی موت کے وقت صرف اس کی بیٹیاں حیات ہیں بیٹے حیات نہیں تو ایک بیٹی کی صورت میں اسے 1/2ملے گا اور 2 یا2سے زیادہ بیٹیاں ہونے کی صورت میں انہیں 2/3ملے گا۔ وضاحت : اللہ تعالیٰ نے میراث کا ایک اہم اصول بیان کیا ہے: ’’اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری اولاد کے متعلق حکم کرتا ہے کہ ایک مرد کا حصہ2عورتوں کے برابر ہے۔ ‘‘( النساء11) ۔
شریعت اسلامیہ نے مرد پر ساری معاشی ذمہ داریاں عائد کی ہیں چنانچہ بیوی اور بچوں کے مکمل اخراجات عورت کے بجائے مرد کے ذمہ رکھے ہیں حتیٰ کہ عورت کے ذمہ خود اس کا خرچہ بھی نہیں رکھا۔ شادی سے قبل والد اور شادی کے بعد شوہر کے ذمہ عورت کا خرچہ رکھا گیا اس لئے مرد کا حصہ عورت سے دو گنا رکھا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے لڑکیوں کو میراث دلانے کا اس قدر اہتمام کیا ہے کہ لڑکیوں کے حصہ کو اصل قرار دے کر اس کے اعتبار سے لڑکوں کا حصہ بتایاکہ لڑکوں کا حصہ 2 لڑکیوں کے برابر ہے۔ ٭بھائی و بہن کے حصے: میت کے بہن بھائی کو اسی صورت میں میراث ملتی ہے جبکہ میت کے والدین اور اولاد میں سے کوئی بھی حیات نہ ہو۔ عموماً ایساکم ہوتا ہے اس لئے بھائی بہن کے حصے کا تذکرہ یہاں نہیں کیا۔ تفصیلات کے لئے علماء سے رجوع فرمائیں۔ خصوصی ہدایت: میراث کی تقسیم کے وقت تمام رشتے داروں کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ اگر میت کا کوئی رشتہ دار تنگ دست ہے اور ضابطۂ شرعی سے میراث میں اس کا کوئی حصہ نہیں پھر بھی اس کو کچھ نہ کچھ دے دیں جیسا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے (سورۃالنساء8 و 9) میں اس کی ترغیب دی ہے۔ 10ویں آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو لوگ یتیموں کا مال ناحق کھاتے ہیں درحقیقت وہ اپنے پیٹ آگ سے بھرتے ہیں اور وہ جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ میں جھونکے جائیں گے۔
 
آخری تدوین:
Top