فاروق سرور خان
محفلین
یہ سوال آپ کو بہت سے حلقوں سے ملے گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں مکمل لکھا ہوا قرآن موجود نہیں تھا۔ اس پیغام میںآپ کو وہ تمام روایات مل جائیں گی جو قرآن کے پہلے دو نسخوںکی تدوین کے بارے میںہیں۔ اگر کوئی دوست ان روایات کا اردو اور عربی ترجمہ بھی فراہم کرسکیںتو لنک اور متن دونوںذیل میںکٹ پیسٹ کردیں۔
برادران: آبی ٹو کول اور باذوق ، سب سے پہلے ایک بہترین سوال کرنے کا شکریہ۔ میںاس جواب میں صرف اور صرف قرآن کے کتابت شدہ نسخہ تک محدود رہا ہوں۔ جب آپ لوگ اس پر متفق ہوجائیں گے تو پھر کتب روایات کی بات کریںگے۔
قران کسی کی سنی سنائی اسناد سے آپ تک نہیں پہنچا۔ یہ رسول اللہ صلعم پر نازل ہوا، خود ان کے ہاتھوں لکھایا گیا۔ ہر آیت -- لکھی ہوئی -- کم از کم دو اصحابہ کے پاس ملی، جس سے مصحف عثمانی ترتیب دیا گیا۔ اس بات کا ثبوت آُپ کو کئی مرتبہ پہنچا چکا ہوں۔ گو کہ میں اس پر اپنی ذاتی ریسرچ کر چکا ہوں لیکن اس ریسرچ کے بغیر بھی میں اس پر یقین رکھتا ہوں اور یہ میرا ایمان ہے۔ کہ
"قرآن اپنے نزول کے ساتھ ساتھ لکھا جاتا رہا۔ حفاظ نے اس کو ذاتی طور پر یاد بھی رکھا لیکن لکھا ہوا ہمیشہ موجود تھا اور وہ مصحف عثمانی جس کی ہر آٰیت کم از کم دو اصحابہ کو یاد تھی اور ساتھ ساتھ لکھی ہوئی بھی تھی، اس مصحف ّعثمانی کی کم از کم 3 کاپیاں میری ریسرچ کے مطابق موجود ہیں اور ایک سے زائید آزاد تحقیق کے مطابق اس کا عربی مواد لفظ بہ لفظ موجودہ قرآن سے ملتا ہے۔ " میری استدعا ہے کہ آپ اس موضوع پر ذاتی ریسرچ کیجئے۔ اس کو پڑھنے میں وقت لگے گا، اور حوالہ جات کو پڑھنے میںبھی وقت لگے گا۔ آپ اس کو پڑھ کر اپنے عقائد کے مطابق اس کی تائید یا اس پر تنقید کیجئے۔
گواہیوں کے لنک نیچے فراہم فراہم کررہا ہوں۔ یہ گواہیاںتاریخی امور ہیں نہ کہ رسول اکرم کے فرمان مبارک۔ مجھ پر پوری کتب روایات پر ایمان لانے کا سوال نہ اٹھائیے۔ اس پر ہماری آُپ کی الگ بحث چل رہی ہے۔ صرف یہاںدیکھ کر یہ بتائیے کہ آپ کس امر سے متفق نہیںہیں تاکہ آگے بات چلے۔
1۔ اصحابہ کرام سے منسوب روایتوں میں درج ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کا ترتیب دیا ہوا قران، حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس رہا اور اس کے بعد حضرت حفصہ بنت عمر رضی اللہ تعالی عنہا کے پاس رہا۔ اس قرآن سے حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کے ترتیب کرائے ہوئے قرآن کا موازنہ کیا گیا۔
http://www.usc.edu/dept/MSA/fundamentals/hadithsunnah/bukhari/060.sbt.html#006.060.201
قرآن کی ان کاپیوںکا لنک جو آج بھی موجود ہیں :
وہ قرآن جو حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ شہادت کے وقت پڑھ رہے تھے۔ توپ کاپی میں
http://pictures.care2.com/view/2/472565356
مصحف عثمانی کی ایک اور کاپی ازبکستان - تاشقند میں
http://www.islamicity.com/articles/Articles.asp?ref=BB0601-2875
http://news.bbc.co.uk/2/hi/asia-pacific/4581684.stm
کویتی کاپی مصحف عثمانی کی
http://www.kuwaittimes.net/read_news.php?newsid=ODAzMDAyMzEz
قاہرہ مصر کی کاپی مصحف عثمانی کی
http://www.islamic-awareness.org/Quran/Text/Mss/hussein.html
ابتدائی قرآن کی کتابت کی تاریخ:
قرآن کا اولیں نسخہ:
1۔ حضرت محمد صلی اللہ و علیہ وسلم ، قرآن اپنی نگرانی میںلکھواتے تھے اور حفاظ اس کو یاد بھی کرلیتے تھے۔ رسول اکرم صلعم کی موجودگی میں ان لکھوائے ہوئے اوراق کی مدد سے اور حفاظ کرام کی مدد سے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نے پہلا نسخہ زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ کی نگرانی میں ترتیب دلوایا، کہ زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ کو رسول اکرم خود لکھوایا کرتے تھے (حوالہ نیچے)۔ اور ایک مزید نسخہ بعد میں حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے انہی شرائط پر دوبارہ ترتیب دلوایا۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے اس نسخہ کا حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کے نسخے کو حضرت حفصہ رضی اللہ تعالی عنہا کے پاس سے منگوا کر موازنہ کروایا ( گواہی کا حوالہ نیچے دیکھئے)
2۔ حضرت حفصہ بنت عمر الخطاب رضی اللہ تعالی عنہا ، رسول اکرم کی ازواج مطہرات میں سے ہیں۔ قرآن کا ایک نسخہ ان کے پاس موجود تھا۔ (حوالہ نیچے دیکھیں) یہ نسخہ جناب ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے کاغذ پر لکھے ہوئے کی مدد سے اور حفاظ کرام کی مدد سے سے لکھوایا تھا، یہ کام زید بن ثابت نے کیا ۔ یہ نسخہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس پہنچا اور پھر حضرت حفصہ بنت عمر کے پاس پہنچا۔
3۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے قرآن کا ایک دوسرا نسخہ ترتیب دلوایا ۔ یہ نسخہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ، حضرت عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ تعالی عنہ ، سعید بن العاص رضی اللہ تعالی عنہ اور عبدالرحمان بن حارث بن ہاشم کی مدد سے ترتیب دیا گیا۔
اس ترتیب دینے کی شرائط یہ تھیں۔
1۔ ہر وہ شخصجسے قرآن کی ایک بھی آٰیت یاد تھی ، وہ زید بن ثابت کے پاس آیا اور وہ آٰیت دہرائی۔
2۔ جس کسی نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں کوئی آیت لکھی تھی وہ زید بن ثابت کے پاس لے کر آیا
3۔ زید بن ثابت نے کوئی بھی ایسی آیت قبول نہیںکی جو رسول اکرم کی موجودگی میں نہیں لکھی گئی تھی۔
4۔ صرف یاد کئے ہوئے یا صرف لکھے ہوئے پر بھروسہ نہیںکیا گیا بلکہ لکھے ہوئے کا موازنہ یاد کئے ہوئے سے کیا گیا۔
5۔ جناب زید بن ثابت نے کوئی آیسی آیت قبول نہیںکی جس کے گواہ دو حفاظ نہیںتھے۔ زیدبن ثابت خود ایک گواہ تھے، اس طرح ہر آیت پر تین گواہیاں بن گئیں
6۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے جنابہ حفصہ رضی اللہ تعالی عنہا کے پاس سے جناب ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کا ترتیب دیا ہوا قرآن منگوایا اور ان دونوںقرانوں کا آپس میں موازنہ کیا گیا۔
اس قرآن کی متعدد کاپیاںبنوائی گئیں ، جن میںکم از کم 3 عدد مستند مقامات پر موجود ہیں۔
جب مجھے (فاروق سرور خان ) کو یہ قرآن پڑھوایا گیا تو مندرجہ بالاء میں سے کچھ بھی نہیںبتایا گیا تھا۔ میں اس قرآن پر اپنی مرضی اور اپنے والدین کی ہدایت پر ایمان لایا۔ اگر مٰیں یہ سب کچھ نہ بھی پڑھتا تو بھی میرا ایمان ایسے ہی پختہ ہوتا۔ کہ اس کو اللہ تعالی نے نازل کیا ہے اور وہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔
اس کے برعکس روایات صرف یاد رکھی جاتی رہیں، ان کی کوئی باقاعدہ کتاب 1600 ء سے پہلے کی نہیںملتی ہیں۔ اگر آپ لکھی ہوئی کتب مہیا کرسکیں یا آُپ میری طرح واضح گواہی دے سکیں تو فرمائیے یا لنک فراہم کیجئے۔
حوالہ جات:
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ کی گواہی کہ قرآن کو رسول اکرم کے سامنے لکھے ہوئے سے لکھا گیا، صرف زبانی حفظ سے کام نہیں چلایا گیا
http://www.usc.edu/dept/MSA/fundamentals/hadithsunnah/bukhari/052.sbt.html#004.052.062
قرآن کا املا کرایا جارہا ہے ، ایک اور گواہی:
http://www.usc.edu/dept/MSA/fundamentals/hadithsunnah/bukhari/052.sbt.html#004.052.085
مزید صحابہ کی گواہی کہ اس وقت تک کا مکمل لکھا ہو قرآن رسول اکرم کی زندگی میں موجود تھا:
http://www.usc.edu/dept/MSA/fundamentals/hadithsunnah/bukhari/058.sbt.html#005.058.155
املا لکھانے کی ایک اور مثال:
http://www.usc.edu/dept/MSA/fundamentals/hadithsunnah/bukhari/060.sbt.html#006.060.116
جو قرآن ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نے زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ کی مدد سے ترتیب دلوایا وہ کاپی عثمان رضی اللہ تعالی عنہ تک پہنچی، یہ تمام کا تمام قرآن لکھے ہوئے قرآن سے اور حفاظ کی گواہی سے ترتیب دیا گیا۔ اس کی گواہی
http://www.usc.edu/dept/MSA/fundamentals/hadithsunnah/bukhari/060.sbt.html#006.060.201
لکھے ہوئے سے جمع کرنے کی ایک اور گواہی:
http://www.usc.edu/dept/MSA/fundamentals/hadithsunnah/bukhari/060.sbt.html#006.060.307
نوٹ: جب باذوق ، برادر قسیم حیدر اور آبی ٹو کول اپنی معلومات کے مطابق اس کی تصدیق کردیں تو میرا ارداہ اسے ایک علیحدہ موضوع میں منتقل کرنے کا ہے تاکہ قرآن مجید کے ترتیب دئے جانے پر جو سوالات اٹھائے جاتے ہیں ان کا ایک مکمل جواب موجود ہو۔
نوٹ: میں نے یہ معلومات کتب روایات سے فراہم کی ہیں۔
میں نے سوچا کہ ان معلومات پر مشتمل کچھ مزید لنک بھی ہونے چاہئیے۔
ملتی جلتی معلومات پر مشتمل ایک اور لنک، -
یہ لنک میں نے بعد میں ڈھونڈھا۔ کوئی بھی مماثلت اتفاقیہ ہے۔
تھوڑی سے مختلف معلومات پر مشتمل ایک اور لنک
معاف کیجئے گا محترم اگر آپ کے نزدیک احادیث کو انسانی اسناد لگا کر مستند بنا کر پیش کیا جاتا ہے تو کیا میں یہ پوچھ سکتا ہوں کہ قرآن کونسی الہامی (یعنی غیر انسانی )اسناد کے زریعے آپ تک پہنچا ہے؟
بہت خوب آبی ٹو کول ! یہی سوال میں نے ذرا تفصیل سے یہاں واضح کیا تھا۔
لیکن اب بہتر یہی ہے کہ محترم فاروق صاحب آپ کے اس مختصر سوال کا مختصر جواب ہی عنایت فرمائیں۔
برادران: آبی ٹو کول اور باذوق ، سب سے پہلے ایک بہترین سوال کرنے کا شکریہ۔ میںاس جواب میں صرف اور صرف قرآن کے کتابت شدہ نسخہ تک محدود رہا ہوں۔ جب آپ لوگ اس پر متفق ہوجائیں گے تو پھر کتب روایات کی بات کریںگے۔
قران کسی کی سنی سنائی اسناد سے آپ تک نہیں پہنچا۔ یہ رسول اللہ صلعم پر نازل ہوا، خود ان کے ہاتھوں لکھایا گیا۔ ہر آیت -- لکھی ہوئی -- کم از کم دو اصحابہ کے پاس ملی، جس سے مصحف عثمانی ترتیب دیا گیا۔ اس بات کا ثبوت آُپ کو کئی مرتبہ پہنچا چکا ہوں۔ گو کہ میں اس پر اپنی ذاتی ریسرچ کر چکا ہوں لیکن اس ریسرچ کے بغیر بھی میں اس پر یقین رکھتا ہوں اور یہ میرا ایمان ہے۔ کہ
"قرآن اپنے نزول کے ساتھ ساتھ لکھا جاتا رہا۔ حفاظ نے اس کو ذاتی طور پر یاد بھی رکھا لیکن لکھا ہوا ہمیشہ موجود تھا اور وہ مصحف عثمانی جس کی ہر آٰیت کم از کم دو اصحابہ کو یاد تھی اور ساتھ ساتھ لکھی ہوئی بھی تھی، اس مصحف ّعثمانی کی کم از کم 3 کاپیاں میری ریسرچ کے مطابق موجود ہیں اور ایک سے زائید آزاد تحقیق کے مطابق اس کا عربی مواد لفظ بہ لفظ موجودہ قرآن سے ملتا ہے۔ " میری استدعا ہے کہ آپ اس موضوع پر ذاتی ریسرچ کیجئے۔ اس کو پڑھنے میں وقت لگے گا، اور حوالہ جات کو پڑھنے میںبھی وقت لگے گا۔ آپ اس کو پڑھ کر اپنے عقائد کے مطابق اس کی تائید یا اس پر تنقید کیجئے۔
گواہیوں کے لنک نیچے فراہم فراہم کررہا ہوں۔ یہ گواہیاںتاریخی امور ہیں نہ کہ رسول اکرم کے فرمان مبارک۔ مجھ پر پوری کتب روایات پر ایمان لانے کا سوال نہ اٹھائیے۔ اس پر ہماری آُپ کی الگ بحث چل رہی ہے۔ صرف یہاںدیکھ کر یہ بتائیے کہ آپ کس امر سے متفق نہیںہیں تاکہ آگے بات چلے۔
1۔ اصحابہ کرام سے منسوب روایتوں میں درج ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کا ترتیب دیا ہوا قران، حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس رہا اور اس کے بعد حضرت حفصہ بنت عمر رضی اللہ تعالی عنہا کے پاس رہا۔ اس قرآن سے حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کے ترتیب کرائے ہوئے قرآن کا موازنہ کیا گیا۔
http://www.usc.edu/dept/MSA/fundamentals/hadithsunnah/bukhari/060.sbt.html#006.060.201
قرآن کی ان کاپیوںکا لنک جو آج بھی موجود ہیں :
وہ قرآن جو حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ شہادت کے وقت پڑھ رہے تھے۔ توپ کاپی میں
http://pictures.care2.com/view/2/472565356
مصحف عثمانی کی ایک اور کاپی ازبکستان - تاشقند میں
http://www.islamicity.com/articles/Articles.asp?ref=BB0601-2875
http://news.bbc.co.uk/2/hi/asia-pacific/4581684.stm
کویتی کاپی مصحف عثمانی کی
http://www.kuwaittimes.net/read_news.php?newsid=ODAzMDAyMzEz
قاہرہ مصر کی کاپی مصحف عثمانی کی
http://www.islamic-awareness.org/Quran/Text/Mss/hussein.html
ابتدائی قرآن کی کتابت کی تاریخ:
قرآن کا اولیں نسخہ:
1۔ حضرت محمد صلی اللہ و علیہ وسلم ، قرآن اپنی نگرانی میںلکھواتے تھے اور حفاظ اس کو یاد بھی کرلیتے تھے۔ رسول اکرم صلعم کی موجودگی میں ان لکھوائے ہوئے اوراق کی مدد سے اور حفاظ کرام کی مدد سے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نے پہلا نسخہ زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ کی نگرانی میں ترتیب دلوایا، کہ زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ کو رسول اکرم خود لکھوایا کرتے تھے (حوالہ نیچے)۔ اور ایک مزید نسخہ بعد میں حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے انہی شرائط پر دوبارہ ترتیب دلوایا۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے اس نسخہ کا حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کے نسخے کو حضرت حفصہ رضی اللہ تعالی عنہا کے پاس سے منگوا کر موازنہ کروایا ( گواہی کا حوالہ نیچے دیکھئے)
2۔ حضرت حفصہ بنت عمر الخطاب رضی اللہ تعالی عنہا ، رسول اکرم کی ازواج مطہرات میں سے ہیں۔ قرآن کا ایک نسخہ ان کے پاس موجود تھا۔ (حوالہ نیچے دیکھیں) یہ نسخہ جناب ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے کاغذ پر لکھے ہوئے کی مدد سے اور حفاظ کرام کی مدد سے سے لکھوایا تھا، یہ کام زید بن ثابت نے کیا ۔ یہ نسخہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس پہنچا اور پھر حضرت حفصہ بنت عمر کے پاس پہنچا۔
3۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے قرآن کا ایک دوسرا نسخہ ترتیب دلوایا ۔ یہ نسخہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ، حضرت عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ تعالی عنہ ، سعید بن العاص رضی اللہ تعالی عنہ اور عبدالرحمان بن حارث بن ہاشم کی مدد سے ترتیب دیا گیا۔
اس ترتیب دینے کی شرائط یہ تھیں۔
1۔ ہر وہ شخصجسے قرآن کی ایک بھی آٰیت یاد تھی ، وہ زید بن ثابت کے پاس آیا اور وہ آٰیت دہرائی۔
2۔ جس کسی نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں کوئی آیت لکھی تھی وہ زید بن ثابت کے پاس لے کر آیا
3۔ زید بن ثابت نے کوئی بھی ایسی آیت قبول نہیںکی جو رسول اکرم کی موجودگی میں نہیں لکھی گئی تھی۔
4۔ صرف یاد کئے ہوئے یا صرف لکھے ہوئے پر بھروسہ نہیںکیا گیا بلکہ لکھے ہوئے کا موازنہ یاد کئے ہوئے سے کیا گیا۔
5۔ جناب زید بن ثابت نے کوئی آیسی آیت قبول نہیںکی جس کے گواہ دو حفاظ نہیںتھے۔ زیدبن ثابت خود ایک گواہ تھے، اس طرح ہر آیت پر تین گواہیاں بن گئیں
6۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے جنابہ حفصہ رضی اللہ تعالی عنہا کے پاس سے جناب ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کا ترتیب دیا ہوا قرآن منگوایا اور ان دونوںقرانوں کا آپس میں موازنہ کیا گیا۔
اس قرآن کی متعدد کاپیاںبنوائی گئیں ، جن میںکم از کم 3 عدد مستند مقامات پر موجود ہیں۔
جب مجھے (فاروق سرور خان ) کو یہ قرآن پڑھوایا گیا تو مندرجہ بالاء میں سے کچھ بھی نہیںبتایا گیا تھا۔ میں اس قرآن پر اپنی مرضی اور اپنے والدین کی ہدایت پر ایمان لایا۔ اگر مٰیں یہ سب کچھ نہ بھی پڑھتا تو بھی میرا ایمان ایسے ہی پختہ ہوتا۔ کہ اس کو اللہ تعالی نے نازل کیا ہے اور وہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔
اس کے برعکس روایات صرف یاد رکھی جاتی رہیں، ان کی کوئی باقاعدہ کتاب 1600 ء سے پہلے کی نہیںملتی ہیں۔ اگر آپ لکھی ہوئی کتب مہیا کرسکیں یا آُپ میری طرح واضح گواہی دے سکیں تو فرمائیے یا لنک فراہم کیجئے۔
حوالہ جات:
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ کی گواہی کہ قرآن کو رسول اکرم کے سامنے لکھے ہوئے سے لکھا گیا، صرف زبانی حفظ سے کام نہیں چلایا گیا
http://www.usc.edu/dept/MSA/fundamentals/hadithsunnah/bukhari/052.sbt.html#004.052.062
قرآن کا املا کرایا جارہا ہے ، ایک اور گواہی:
http://www.usc.edu/dept/MSA/fundamentals/hadithsunnah/bukhari/052.sbt.html#004.052.085
مزید صحابہ کی گواہی کہ اس وقت تک کا مکمل لکھا ہو قرآن رسول اکرم کی زندگی میں موجود تھا:
http://www.usc.edu/dept/MSA/fundamentals/hadithsunnah/bukhari/058.sbt.html#005.058.155
املا لکھانے کی ایک اور مثال:
http://www.usc.edu/dept/MSA/fundamentals/hadithsunnah/bukhari/060.sbt.html#006.060.116
جو قرآن ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نے زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ کی مدد سے ترتیب دلوایا وہ کاپی عثمان رضی اللہ تعالی عنہ تک پہنچی، یہ تمام کا تمام قرآن لکھے ہوئے قرآن سے اور حفاظ کی گواہی سے ترتیب دیا گیا۔ اس کی گواہی
http://www.usc.edu/dept/MSA/fundamentals/hadithsunnah/bukhari/060.sbt.html#006.060.201
لکھے ہوئے سے جمع کرنے کی ایک اور گواہی:
http://www.usc.edu/dept/MSA/fundamentals/hadithsunnah/bukhari/060.sbt.html#006.060.307
نوٹ: جب باذوق ، برادر قسیم حیدر اور آبی ٹو کول اپنی معلومات کے مطابق اس کی تصدیق کردیں تو میرا ارداہ اسے ایک علیحدہ موضوع میں منتقل کرنے کا ہے تاکہ قرآن مجید کے ترتیب دئے جانے پر جو سوالات اٹھائے جاتے ہیں ان کا ایک مکمل جواب موجود ہو۔
نوٹ: میں نے یہ معلومات کتب روایات سے فراہم کی ہیں۔
میں نے سوچا کہ ان معلومات پر مشتمل کچھ مزید لنک بھی ہونے چاہئیے۔
ملتی جلتی معلومات پر مشتمل ایک اور لنک، -
یہ لنک میں نے بعد میں ڈھونڈھا۔ کوئی بھی مماثلت اتفاقیہ ہے۔
تھوڑی سے مختلف معلومات پر مشتمل ایک اور لنک