مخلص انسان
محفلین
برمنگھم: قرآن شریف کے ایک قدیم ترین نسخے کے چند صفحات جب رواں سال کے وسط میں برمنگھم یونیورسٹی سے دریافت ہوئے تو یہ خبر دنیا بھر کے اخبارات کے سر ورق پر شائع کی گئی اور سوشل میڈیا پر لاکھوں لوگوں نے اس خبر کو بڑے شوق سے پڑھا لیکن اب اسی نسخے کے بارے میں نئے انکشافات سامنے آئے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ یہ وہی نسخہ ہے جسے حضرت ابو بکر صدیقؓ نے اپنے دور حکومت میں مرتب کروایا تھا اور دلچسپ بات یہ ہے یہ اسی نسخے کے کچھ صفحات پیرس کی لائبریری میں بھی موجود ہیں۔
قرآن کے اس قدیم ترین نسخے کی دریافت کے ماخذ کے بارے میں بڑے سوالات کھڑے ہو گئے ہیں اور خلیجی ممالک میں اب یہ کہا جا رہا ہے کہ ابتدائی طور پر اس کو جتنی اہمیت دی جا رہی تھی اس سے کئی گنا زیادہ معنی خیز اور اہم ہے اور اس کی کاپی دیٹنگ سے ہونے والے انکشافات نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے جسے عالمی سطح پر مسلمان علما اور تاریخ دان بڑی اہمیت دے رہے ہیں۔ نئے انکشافات میں کہا گیا ہے کہ برمنگھم یونیورسٹی میں ملنے والے قرآن شریف کے صفحات 1370 سال پرانے ہیں اور یہ ایک زمانے میں مصر میں فسطاط میں واقع دنیا کی قدیم ترین مسجد عمر بن عاص میں رکھے ہوئے تھے اور اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ ماہرین کو تقریباً یہ یقین ہو گیا ہے کہ یہ صفحات پیرس میں فرانس کی نیشنل لائبریری ببلیوتھک نیشونال دی فرانس میں رکھے قرآن شریف کے صفحات سے ملتے ہیں۔
نیشنل لائبریری میں قرآن کے تاریخ دان اور کالج دی فرانس میں معلم فرانسوا دریچو نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ برمنگھم میں ملنے والے صفحات اور پیرس کی لائبریری میں رکھے ہوئے صفحات قرآن شریف کے ایک ہی نسخے کے ہیں اور اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے برمنگھم یونیورسٹی کی دستاویزت میں قرآن شریف کے صفحات تلاش کرنے والے محقق البا فدیلی کا بھی یہی کہنا ہے کہ پیرس اور برمنگھم یونیورسٹی میں موجود صفحات ایک ہی نسخے کے ہیں۔
قرآن کے اس قدیم ترین نسخے کی دریافت کے ماخذ کے بارے میں بڑے سوالات کھڑے ہو گئے ہیں اور خلیجی ممالک میں اب یہ کہا جا رہا ہے کہ ابتدائی طور پر اس کو جتنی اہمیت دی جا رہی تھی اس سے کئی گنا زیادہ معنی خیز اور اہم ہے اور اس کی کاپی دیٹنگ سے ہونے والے انکشافات نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے جسے عالمی سطح پر مسلمان علما اور تاریخ دان بڑی اہمیت دے رہے ہیں۔ نئے انکشافات میں کہا گیا ہے کہ برمنگھم یونیورسٹی میں ملنے والے قرآن شریف کے صفحات 1370 سال پرانے ہیں اور یہ ایک زمانے میں مصر میں فسطاط میں واقع دنیا کی قدیم ترین مسجد عمر بن عاص میں رکھے ہوئے تھے اور اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ ماہرین کو تقریباً یہ یقین ہو گیا ہے کہ یہ صفحات پیرس میں فرانس کی نیشنل لائبریری ببلیوتھک نیشونال دی فرانس میں رکھے قرآن شریف کے صفحات سے ملتے ہیں۔
نیشنل لائبریری میں قرآن کے تاریخ دان اور کالج دی فرانس میں معلم فرانسوا دریچو نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ برمنگھم میں ملنے والے صفحات اور پیرس کی لائبریری میں رکھے ہوئے صفحات قرآن شریف کے ایک ہی نسخے کے ہیں اور اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے برمنگھم یونیورسٹی کی دستاویزت میں قرآن شریف کے صفحات تلاش کرنے والے محقق البا فدیلی کا بھی یہی کہنا ہے کہ پیرس اور برمنگھم یونیورسٹی میں موجود صفحات ایک ہی نسخے کے ہیں۔