عادل ـ سہیل
محفلین
::::: قُربانی کرنے کی فضیلت ؟ :::::
قُربانی کرنے کی فضیلت کے بارے میں کوئی صحیح حدیث نہیں ملتی ، جو احادیث اِس بارے میں روایت کی گئی ہیں ، ضعیف یعنی کمزور یا اُس سے بھی کم تر درجے میں آتی ہیں ،
::::: قُربانی کی شرعی حیثیت :::::
::::: مسئلہ (1) ::::: قُربانی کرنا ، سُنّت ہے یا فرض ؟ :::::
جواب ::::: اِس میں عُلماء کی رائے مختلف رہی ہے ، جمہور عُلماء ، اور اِمام مالک ، اِمام الشافعی ، کا کہنا ہے کہ قُربانی کرنا سُنّت ہے فرض نہیں ، اور اِمام ربعیہ، اِمام الاوزاعی ، اِمام ابو حنیفہ ، اِمام النخعي ، اور اِمام اللیث کا کہنا ہے کہ جِس کے پاس مالی گُنجائش ہو اُس کے لیے قُربانی کرنا فرض ہے ، اور یہ دوسری بات زیادہ درست ہے ،
::::: دلیل (١) ::::: مِخنف بن سلیم رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سُنا کہ ( یا اَیُّہَا الناس اِنَّ عَلٰی کُلِّ اَہلِ بَیتٍ فِی کُلِّ عَامٍ اُضحِیَّۃً ) ( اے لوگو گھر کے ہر فرد پر ہر سال ایک قُربانی فرض ہے ) سنن ابن ماجہ ٢٧٨٨ / اول کتاب الضحایا / باب١ ، صحیح سنن ابی داؤد ٢٤٨٧ ، صحیح سنن ابن ماجہ ٢٥٣٣ ،
::::: دلیل (٢) ::::: ابو ہُریرہ رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (مَن وَجَدَ سَعَۃً فلم یُضَحِّ فَلاَ یَقرَبَنَّ مُصَلاَّنَا ) ( جس کے پاس قُربانی کرنے کی گُنجائش ہو اور وہ قُربانی نہ کرے تو وہ ہمارے مُصلے کے پاس بھی نہ آئے ) المستدرک الحاکم / حدیث ٧٥٦٥، ٧٥٦٦ /کتاب الاضاحی، مُسند احمد / حدیث ٨٢٥٦، حدیث حسن ، تخریج احادیث مشکلۃ الفقر /ص ٦٧/حدیث ١٠٢، حدیث حسن ،صحیح الترغیب و الترھیب /حدیث١٠٨٧،
::::: مسئلہ (٢) ::::: ایک شخص اور اُس کے گھر والوں ( بیوی بچے والدین بہن بھائی جو اُس کے گھر میں ہوں ، اُس کی کفالت میں ہوں ) کی طرف سے ایک بکری کافی ہے :::::
::::: دلیل ::::: ابو ایوب الانصاری رضی اللہ عنہُ سے پوچھا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں آپ لوگ کیسے قُربانی کیا کرتے تھے تو فرمایا ( کان الرَّجُلُ فی عَہدِ النَّبِی صَلَّی اللَّہ ُ عَلِیہِ وَسَلَّمَ یُضَحِّی بِالشَّاۃِ عَنہ ُ وَعَن اَہلِ بَیتِہِ فَیَاکُلُونَ وَیُطعِمُونَ ثُمَّ تَبَاہَی النَّاسُ فَصَارَ کما تَرَی ) ( نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک آدمی اپنی اور اپنے گھر والوں کی طرف سے ایک بکری قُربان کیا کرتا تھا اور( اُس میں سے )وہ خود بھی کھاتے تھے اور (دوسروں کو بھی) کِھلاتے تھے، اُس کے بعدلوگ دِکھاوے اور فخر میں مُبتلا ہو گئے اور وہ ہونے لگا جو تُم دیکھ رہے ہو ) سنن ابن ماجہ / حدیث٣١٤٧/کتاب الاضاحی /باب١٠ ،حدیث صحیح ، الاِرواءُ الغلیل / حدیث ١١٤٢،
دِکھاوے اور فخر کے لیے اب مسلم معاشرے میں کیا کیا ہوتا ہے اِس پر کچھ کہنے کی ضرورت نہیں کیونکہ معاشرہ کا ہر فرد اپنے بارے میں تو خوب اچھی طرح جانتا ہی ہے اور دوسروں کے بارے میں بھی کافی حد تک اندازہ کر ہی سکتا ہے کہ ایسے موقعوں پر کون ، کیا ، کیوں کرتا ہے ؟ اور دِلوں کے حال اللہ ہی بہتر جانتا ہے ،
::::: مسئلہ (٣) ::::: کون کون سے جانور قُربان کرنا جائز ہیں ؟ :::::
::::: جواب ::::: تمام اِقسام کے بکرے ، اُونٹ ، اور گائے ، اِن تین کے عِلاوہ کوئی اور جانور قُربانی کے طور پر ذبح نہیں کیا جائے گا ،
::::: دلیل ::::: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ( وَلِکُلِّ اُمَّۃٍ جَعَلنَا مَنسَکاً لِیَذکُرُوا اسمَ اللَّہِ عَلَی مَا رَزَقَہُم مِّن بَہِیمَۃِ الاَنعَامِ فَاِلَہُکُم اِلَہٌ وَاحِدٌ فَلَہُ اَسلِمُوا وَبَشِّرِ المُخبِتِینَ ::: اور ہم نے ہر اُمت کے لیے قُربانی کرنے کے طریقے (وقت و جگہ وغیرہ) بنا رکھے ہیں تا کہ وہ اُن چوپایے جانورجو اللہ نے اُنہیں دیے ہیں ، اُن جانوروںپر اللہ کا نام لیں(یعنی اللہ کا نام لے کر اُنہیں قُربان کریں ) پس جان رکھو کہ تُم سب کا (سچا حقیقی) معبود ایک (اللہ) ہی ہے لہذا اپنے آپ کواُس کی تابع فرمانی میں دے دو اور(اے رسول صلی اللہ علیہ وسلم) عاجزی کرنے والوں کو خوشخبری سُنا دیجیے) سورت الحج /آیت ٣٤
مضمون جاری ہے ،،،
قُربانی کرنے کی فضیلت کے بارے میں کوئی صحیح حدیث نہیں ملتی ، جو احادیث اِس بارے میں روایت کی گئی ہیں ، ضعیف یعنی کمزور یا اُس سے بھی کم تر درجے میں آتی ہیں ،
::::: قُربانی کی شرعی حیثیت :::::
::::: مسئلہ (1) ::::: قُربانی کرنا ، سُنّت ہے یا فرض ؟ :::::
جواب ::::: اِس میں عُلماء کی رائے مختلف رہی ہے ، جمہور عُلماء ، اور اِمام مالک ، اِمام الشافعی ، کا کہنا ہے کہ قُربانی کرنا سُنّت ہے فرض نہیں ، اور اِمام ربعیہ، اِمام الاوزاعی ، اِمام ابو حنیفہ ، اِمام النخعي ، اور اِمام اللیث کا کہنا ہے کہ جِس کے پاس مالی گُنجائش ہو اُس کے لیے قُربانی کرنا فرض ہے ، اور یہ دوسری بات زیادہ درست ہے ،
::::: دلیل (١) ::::: مِخنف بن سلیم رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سُنا کہ ( یا اَیُّہَا الناس اِنَّ عَلٰی کُلِّ اَہلِ بَیتٍ فِی کُلِّ عَامٍ اُضحِیَّۃً ) ( اے لوگو گھر کے ہر فرد پر ہر سال ایک قُربانی فرض ہے ) سنن ابن ماجہ ٢٧٨٨ / اول کتاب الضحایا / باب١ ، صحیح سنن ابی داؤد ٢٤٨٧ ، صحیح سنن ابن ماجہ ٢٥٣٣ ،
::::: دلیل (٢) ::::: ابو ہُریرہ رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (مَن وَجَدَ سَعَۃً فلم یُضَحِّ فَلاَ یَقرَبَنَّ مُصَلاَّنَا ) ( جس کے پاس قُربانی کرنے کی گُنجائش ہو اور وہ قُربانی نہ کرے تو وہ ہمارے مُصلے کے پاس بھی نہ آئے ) المستدرک الحاکم / حدیث ٧٥٦٥، ٧٥٦٦ /کتاب الاضاحی، مُسند احمد / حدیث ٨٢٥٦، حدیث حسن ، تخریج احادیث مشکلۃ الفقر /ص ٦٧/حدیث ١٠٢، حدیث حسن ،صحیح الترغیب و الترھیب /حدیث١٠٨٧،
::::: مسئلہ (٢) ::::: ایک شخص اور اُس کے گھر والوں ( بیوی بچے والدین بہن بھائی جو اُس کے گھر میں ہوں ، اُس کی کفالت میں ہوں ) کی طرف سے ایک بکری کافی ہے :::::
::::: دلیل ::::: ابو ایوب الانصاری رضی اللہ عنہُ سے پوچھا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں آپ لوگ کیسے قُربانی کیا کرتے تھے تو فرمایا ( کان الرَّجُلُ فی عَہدِ النَّبِی صَلَّی اللَّہ ُ عَلِیہِ وَسَلَّمَ یُضَحِّی بِالشَّاۃِ عَنہ ُ وَعَن اَہلِ بَیتِہِ فَیَاکُلُونَ وَیُطعِمُونَ ثُمَّ تَبَاہَی النَّاسُ فَصَارَ کما تَرَی ) ( نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک آدمی اپنی اور اپنے گھر والوں کی طرف سے ایک بکری قُربان کیا کرتا تھا اور( اُس میں سے )وہ خود بھی کھاتے تھے اور (دوسروں کو بھی) کِھلاتے تھے، اُس کے بعدلوگ دِکھاوے اور فخر میں مُبتلا ہو گئے اور وہ ہونے لگا جو تُم دیکھ رہے ہو ) سنن ابن ماجہ / حدیث٣١٤٧/کتاب الاضاحی /باب١٠ ،حدیث صحیح ، الاِرواءُ الغلیل / حدیث ١١٤٢،
دِکھاوے اور فخر کے لیے اب مسلم معاشرے میں کیا کیا ہوتا ہے اِس پر کچھ کہنے کی ضرورت نہیں کیونکہ معاشرہ کا ہر فرد اپنے بارے میں تو خوب اچھی طرح جانتا ہی ہے اور دوسروں کے بارے میں بھی کافی حد تک اندازہ کر ہی سکتا ہے کہ ایسے موقعوں پر کون ، کیا ، کیوں کرتا ہے ؟ اور دِلوں کے حال اللہ ہی بہتر جانتا ہے ،
::::: مسئلہ (٣) ::::: کون کون سے جانور قُربان کرنا جائز ہیں ؟ :::::
::::: جواب ::::: تمام اِقسام کے بکرے ، اُونٹ ، اور گائے ، اِن تین کے عِلاوہ کوئی اور جانور قُربانی کے طور پر ذبح نہیں کیا جائے گا ،
::::: دلیل ::::: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ( وَلِکُلِّ اُمَّۃٍ جَعَلنَا مَنسَکاً لِیَذکُرُوا اسمَ اللَّہِ عَلَی مَا رَزَقَہُم مِّن بَہِیمَۃِ الاَنعَامِ فَاِلَہُکُم اِلَہٌ وَاحِدٌ فَلَہُ اَسلِمُوا وَبَشِّرِ المُخبِتِینَ ::: اور ہم نے ہر اُمت کے لیے قُربانی کرنے کے طریقے (وقت و جگہ وغیرہ) بنا رکھے ہیں تا کہ وہ اُن چوپایے جانورجو اللہ نے اُنہیں دیے ہیں ، اُن جانوروںپر اللہ کا نام لیں(یعنی اللہ کا نام لے کر اُنہیں قُربان کریں ) پس جان رکھو کہ تُم سب کا (سچا حقیقی) معبود ایک (اللہ) ہی ہے لہذا اپنے آپ کواُس کی تابع فرمانی میں دے دو اور(اے رسول صلی اللہ علیہ وسلم) عاجزی کرنے والوں کو خوشخبری سُنا دیجیے) سورت الحج /آیت ٣٤
مضمون جاری ہے ،،،