سید شہزاد ناصر
محفلین
قرنِ اوّل کی روایت کا نگہدار حسین
بسکہ تھا لختِ دلِ حیدر کرار حسین
عرصۂ شام میں سی پارۂ قرآنِ حکیم
وادیٔ نجد میں اسلام کی للکار حسین
کوئی انساں کسی انساں کا پرستار نہ ہو
اس جہاں تاب حقیقت کا علمدار حسین
ابوسفیان کے پوتے کی جہانبانی میں
عزتِ خواجۂ گیہاں کا نگہدار حسین
کرۂ ارض پہ اسلام کی رحمت کا ظہور
عشق کی راہ میں تاریخ کا معمار حسین
جان اسلام پہ دینے کی بنا ڈال گیا
حق کی آواز صداقت کا طرفدار حسین
وائے یہ جور جگر گوشۂ زہرا کے لئے
ہائے نیزے کی انی پر ہے جگر دار حسین
ہر زمانے کے مصائب کو ضرورت اس کی
ہر زمانے کے لئے دعوتِ ایثار حسین
کربلا اب بھی لہو رنگ چلی آتی ہے
دورِ حاضر کے یزیدوں سے ہے دو چار حسین