محمد یعقوب آسی
محفلین
مزمل شیخ بسملاس سے بڑھ کر کیا بد قسمتی ہو کہ میرے دادا اردو اور فارسی شاعری پر عبور رکھتے. مگر کسی نے ان سے فیض نہ حاصل کیا. اور جس کو ان کی صحبت کی سخت ضرورت تھی اس کے دنیا میں آنے سے پہلے ہی چل بسے.
اللہ کریم کا ایک نظام ہے، اور وہی بہتر جانتا ہے کہ ہمارے حق میں کیا اچھا ہے کیا نہیں؛ اگرچہ ہم اس امر کو نہ پا سکیں۔ مایوس نہیں ہوا کرتے۔ عین ممکن ہے کہ اردو اور فارسی میں آپ کی کسی اور ذریعے سے اللہ نے وہ کچھ عطا کر دیا ہو، جو دادا جی سے نہ مل سکتا۔ کون جانے! ۔۔۔ ایک بات اس سے ہٹ کر اور بھی تو ہے: کہتے ہیں محرومیاں شعر کو چاشنی دیتی ہیں۔ حزنیہ شاعری میں شاعر پر تو جو گزرتی ہے سو گزرتی ہے، حساس قاری پر بہت کچھ گزر جاتی ہے۔
آپ نے مقابلے کی بات کی! نہیں بھائی، بات کسی مقابلے کی نہیں ہو سکتی، کہ اپنی اپنی آگ ہے کوئی تاپتا ہے اور کوئی جلتا ہے، کوئی اسی آگ کے لئے ٹھٹھر رہا ہے۔ سینک ہے جتنا دوسروں تک پہنچ سکے، بس! اور کیا ہے؟ ’’حرفِ تمنا جسے کہہ نہ سکیں روبرو‘‘
دعاؤں میں یاد رکھئے گا۔