قسم کھاتے ہیں ہم زمانے کی

الف عین
الف نظامی
شکیل احمد خان23
محمد عبدالرؤوف
محمد احمد
----------
قسم کھاتے ہیں ہم زمانے کی
ہم کو عادت نہیں بھلانے کی
------------
اب جو کہتے ہو دل نہیں لگتا
کیا ضرورت تھی دور جانے کی
---------
گر پکڑنا مجھے ہی مقصد تھا
کیا ضرورت تھی گھر جلانے کی
------
وہ تو آئے تھے گھر جلانے کو
میری کوشش تھی گھر بچانے کی
-------
حال پتلا ہے سب غریبوں کا
پاس چیزیں نہیں ہیں کھانے کی
---------
خود ہی دلدل میں گر گئے دیکھو
تھی تو کوشش مجھے گرانے کی
-----------
پاس غیروں کے بیٹھ جاتے ہیں
ان کو عادت ہے دل جلانے کی
-----------
راز رکھتے ہیں دل میں باتوں کو
ہے بنی خُو ہی سب چھپانے کی
--------
بات چھپتی نہیں کبھی ارشد
لاکھ کوشش کرو چھپانے کی
--------
 

عظیم

محفلین
شاید کسی کو کچھ خاص بات نظر نہیں آئی اس غزل میں۔ ہو سکتا ہے اسی لیے کسی نے کچھ کہنا مناسب نہیں سمجھا!
میرے نزدیک بھی محض دو اشعار ہی کسی قابل ہیں

پاس غیروں کے بیٹھ جاتے ہیں
ان کو عادت ہے دل جلانے کی

بات چھپتی نہیں کبھی ارشد
لاکھ کوشش کرو چھپانے کی

ان میں سے بھی مقطع میں 'بات' کی جگہ راز ہو تو بات بنتی ہے
مشق سمجھ کر چھوڑ دیں اس غزل کو محنت کا فائدہ محسوس نہیں ہو رہا۔
 
شکریہ عظیم بھائی میں تو سمجھ رہا تھا کہ کسی وجہ سے آپ ناراض ہیں ،شائد کوئی انجانے ،یں گستاخی ہو گئی ہے جو آپ نے اور سب نے بائکاٹ کر دیا ہے،اور میں سوچ رہا تھا کہ لکھنا چھوڑ دوں۔بوڑھا آدمی ہوں اس کے علاوہ کام بھی کوئی نہیں،بحرحال اس غزل کو چھوڑیں اس میں واقعی کوئی خاص بات نہیں۔ آپ کا شکریہ کہ آپ نے جواب دیا
 

عظیم

محفلین
شکریہ عظیم بھائی میں تو سمجھ رہا تھا کہ کسی وجہ سے آپ ناراض ہیں ،شائد کوئی انجانے ،یں گستاخی ہو گئی ہے جو آپ نے اور سب نے بائکاٹ کر دیا ہے،اور میں سوچ رہا تھا کہ لکھنا چھوڑ دوں۔بوڑھا آدمی ہوں اس کے علاوہ کام بھی کوئی نہیں،بحرحال اس غزل کو چھوڑیں اس میں واقعی کوئی خاص بات نہیں۔ آپ کا شکریہ کہ آپ نے جواب دیا
آپ کی کسی بات کو گستاخی سمجھوں تو میں خود گستاخ ہوں گا۔ آپ ماشاء اللہ عمر میں میرے والد صاحب سے بھی بڑے ہوں گے، میں اب بھی یہی کہوں گا کہ میرے بس کی بات نہیں ہے اصلاح وغیرہ مگر ان شاء اللہ جہاں تک ممکن ہو سکا آپ کی غزلوں پر اپنی رائے ضرور دوں گا
 
Top