قصوروار کون؟

ساجد

محفلین
نہایت افسوسناک ہے۔ دہشت گردی کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کرنا چاہئیے خواہ مذہب کے نام پہ کی جائے یا 9-11 کی آڑ میں۔ پاکستانی عوام دونوں اقسام کی دہشت گردی کا عذاب بھگت رہے ہیں۔
آپ کی زنبیل میں کچھ اور بھی ہے تو یہاں دکھائیں تا کہ ہم ان سب کی مذمت کرنے کے بعد آپ سے بھی دریافت کر سکیں کہ آپ پاکستان کے غم میں اس ٖ قدر دبلے کیوں ہوئے جا رہے ہیں؟۔ جب آپ کی حدود کے اندر کوئی ایسا واقعہ رونما ہو گا تو جو جی میں آئے اپنی حدودِ اربعہ کے اندر اپنے "جوہر" دکھائیں یہ ہمارا معاملہ ہے ہم خود ہی اس سے نمٹ لیں گے۔ اپنے ملک کی تباہی کی طرف گامزن اٖقتصادیات پر توجہ دیں اور اپنے جنگی جنون کو لگام ڈالیں ۔ دنیا کے امن کے ٹھیکہ لینا نہ تو آپ کی ذمہ داری ہے اور نہ آپ کا یہ مقصد ہے اور اس کی اہلیت بھی آپ کے اندر نہیں ہے اور نہ ہی بین الاقوامی برادری اسے پسند کرتی ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
آپ نے سوال کیا ہے کہ "قصور وار کون؟" تو اس عیارانہ سوال کا مبنی بر حقیقت جواب حاضر ہے:

اول تو یہ وہی طالبان ہیں جنھیں امریکا نے اسلحہ مہیا کیا، جن کی عسکری تربیت امریکا نے کی، جنھیں پیسہ امریکا نے مہیا کیا اور جب روس کے خلاف افغانستان میں امریکی دہشت گردی کی ضرورت نہ رہی تو ان طالبان کو امریکا نے امداد دینا بند کر دی لیکن اتنے طویل عرصے تک ان کی برین و اشنگ امریکا نے جس اندا زمیں کر دی تھی اور انھیں جس طرح جنگی جنونی بنا دیا تھا، انھوں نے پاکستان کو ہی تختۂ مشق بنا لیا۔
لہٰذا یہ ویڈیو امریکا کے بنائے ہوئے طالبان کے مظالم کی داستان پر مبنی ہے۔۔۔

دوم یہ کہ جب تک امریکا اپنی دہشت گردیوں کے لیے افغانستان اور پاکستان میں نہیں گھسا اور جب تک امریکا نے ان طالبان کو مارنا شروع نہیں کیا تب تک ہم پاکستانیوں پر پر ان طالبان کے مظالم کے نتیجے میں اموات کی تعداد شاید امریکا میں روزانہ سٹریٹ کرائمز میں مرنے والوں کی تعداد سے بھی پچاس گنا کم تھی لیکن جب امریکا نے اپنے مذموم مقاصد پورے کرنے کے لیے اور خطے کا امن تباہ کرنے کے لیے ان طالبان کو مارنا شروع کیا تب سے ان طالبان کے ہم پاکستانیوں پر مظالم بڑھ گئے۔
ثابت ہوا کہ یہ ویڈیو طالبان کے اس ظلم پر مبنی ہے جسے امریکا نے ہوا دی اور نتیجہ جیسا کہ ویڈیو سے ظاہر ہے ہم پاکستانیوں کو بھگتنا پڑا۔

آپ کو آپ کے سوال کا تسلی بخش جواب مل گیا۔۔۔ اب جائیے اور ہمیشہ کی طرح اپنے آقاؤں سے اگلا ہدایت نامہ طلب کیجیےا ور اس حکم نامے کے مطابق کچھ مزید اقتباسات اور ویڈیو لنک یہاں کاپی پیسٹ کر دیجیے۔
 

فاتح

لائبریرین
مسٹر Fawad - ! ان بچوں کی جگہ پل بھر کو اپنے بچوں کی تصاویر ذہن میں لا کر دیکھیں اور پھر جواب دیں کہقصوروار کون؟
f7d2301cb43aa3939fe8ae9eb4c8e27d.jpg
شرم تم کو مگر نہیں آتی
 

Fawad -

محفلین
ہم پاکستانیوں پر پر ان طالبان کے مظالم کے نتیجے میں اموات کی تعداد شاید امریکا میں روزانہ سٹریٹ کرائمز میں مرنے والوں کی تعداد سے بھی پچاس گنا کم تھی ۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں نہيں سمجھ سکا کہ کس منطق کے تحت امريکہ ميں سڑکوں پر ہونے والے جرائم کا تقابل دہشت گردی اور عدم برداشت کی اس لہر سے کيا جا سکتا ہے جو خود اپنے بيان کردہ فلسفے اور مقصد کے تحت دانستہ زيادہ سے زيادہ بے گناہ انسانوں کو قتل کرنے کی ترغيب ديتی ہے۔ دہشت گردی کی اس مہم کا واضح ٹارگٹ ايک منظم تحريک کے ذريعے خوف، دہشت اور بربريت کو ہتھيار کے طور پر استعمال کر کے اپنی سوچ اور طرز زندگی زبرستی عوام پر مسلط کرنا ہے۔


يقينی طور پر اس بڑے عالمی مسلے کو يہ کہہ کر نظرانداز نہيں کيا جا سکتا کہ مقامی پوليس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ديگر عام جرائم کی طرح اس سے نبردآزما ہونے کی پوری اہليت اور صلاحيت رکھتے ہيں۔


ہزاروں کی تعداد ميں دہشت گردی اور خودکش حملوں کا شکار ہونے والے خاندانوں کے لواحقين اور عزيز واقارب جن ميں فوج، پوليس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی شامل ہيں، يقينی طور پر اس تلخ حقيقت کی گواہی ديں گے کہ دہشت گردی ايک ايسی سوچ ہے جس کے خاتمے کے ليے عالمی وسائل، باہم تعاون اور اشتراک عمل کی ضرورت ہے۔ صرف اسی صورت ميں اس عفريت کا قلع قمع کيا جا سکتا ہے۔


جہاں تک امريکہ ميں ہونے والے جرائم کے حوالے سے آپ کی رائے ہے توميں نے کبھی يہ دعوی نہيں کيا کہ امريکہ لامتناہی وسائل اور طاقت سے بھرپور ايک ايسا ملک ہے جہاں کوئ مسائل ہی نہيں ہيں۔ کسی بھی ملک اور طرز حکومت کی طرح يہاں پر بھی نقائص اور کمزورياں ہيں۔ ليکن دلچسپ امر يہ ہے کہ امريکہ کے معاشرتی جرائم اور "شکست و ريخ کا شکار سلطنت" پر مشتمل منظر کشی اس وقت يکسر نظرانداز کر دی جاتی ہے جب پوری دنيا پر امريکہ کے اثرو رسوخ کے حوالے سے بے بنياد اور مضحکہ خيز سازشی کہانيوں کا پرچار کيا جاتا ہے۔

يہ ايک غير منطقی سوچ ہے کہ ايک طرف تو آپ امريکہ کو ٹوٹ پھوٹ کا شکار کمزور معاشرہ قرار ديں اور دوسری طرف اسے تمام تر وسائل سے مزين ايک ايسی قوت قرار ديں جو ہزاروں ميل دور کسی بھی ملک کے معاشی، سياسی يا معاشرتی نظام کو تبديل کرنے کی صلاحيت رکھتا ہے۔ يہ دونوں مفروضے بيک وقت درست نہيں ہو سکتے۔

چونکہ آپ نے ديگر معاشرتی برائيوں اور جرائم کے سدباب کی اہميت کا تذکرہ کيا ہے اور يہ تاثر بھی ديا ہے کہ ان جرائم کا خاتمہ شايد دہشت گردی کے خاتمے سے بھی زيادہ ضروری ہے تو اس حوالے سے يہ واضح کر دوں کہ ان باقی جرائم کے ضمن ميں بھی يہ دہشت گرد کسی سے پيچھے نہيں ہيں۔

ڈان اخبار کی ايک حاليہ رپورٹ


http://www.dawn.com/2011/10/12/pakistani-taliban-raise-funds-through-street-crime.html

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

Fawad -

محفلین
آپ پاکستان کے غم میں اس ٖ قدر دبلے کیوں ہوئے جا رہے ہیں؟۔ جب آپ کی حدود کے اندر کوئی ایسا واقعہ رونما ہو گا تو جو جی میں آئے اپنی حدودِ اربعہ کے اندر اپنے "جوہر" دکھائیں یہ ہمارا معاملہ ہے ہم خود ہی اس سے نمٹ لیں گے۔ ۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس ميں کوئ شک نہيں کہ ويڈيو ميں دہشت گرد گروہوں کی جانب سے پاکستان ميں ڈھائے جانے والے مظالم کو اجاگر کيا گيا ہے۔ ليکن يہ کہنا غلط ہے کہ دہشت گردی کے ضمن ميں ہماری تمام تر توجہ محض پاکستان ہی پر مرکوز ہے۔ پوری دنيا ميں دہشت گردی کی لہر اور عالمی سطح پر اس کے ہوش ربا اثرات سب کے ليے واضح پيغام ہے کہ اس لعنت کو ختم کرنے کے ليے پاکستان سميت تمام عالمی فريقين کو باہم تعاون اور اشتراک عمل کے ساتھ مل جل کر کاوشيں کرنا ہوں گی۔

ہم نے ہميشہ اپنا يہ موقف دہرايا ہے کہ دہشت گردی ايک عالمی مسلہ ہے جو دنيا بھر ميں معصوم انسانی جانوں کے ليے ايک مسلسل خطرہ ہے۔ يہ کسی ايک خطے يا ملک تک محدود نہيں ہے۔

اس ويڈيو کا مقصد يہ باور کروانا تھا کہ اپنے معاشروں سے اس برائ کو جڑ سے اکھاڑنے کے ليے سب کو سياسی اور علاقائ مفادات سے بالاتر ہو کر مل جل کر کام کرنا ہو گا۔

جہاں تک آپ کا يہ موقف ہے کہ پاکستان کو امريکہ کی جانب سے دہشت گردی کے خاتمے کے ضمن ميں کسی قسم کی مدد کی ضرورت نہيں ہے اور اس حوالے سے امريکہ کی جانب سے کوئ بھی اقدام، کوشش يا بيان پاکستان کے اندرونی معاملات ميں مداخلت کے زمرے ميں آتا ہے تو اس تناظر ميں پاکستان کی وزير خارجہ حنا ربانی کھر کا حاليہ بيان پيش ہے

"امريکہ پاکستان ميں دہشت گردی کی جنگ ميں شکست کا ذمہ دار ہو گا کيونکہ پاکستان اکيلا يہ جنگ نہيں جيت سکتا۔"
http://www.nation.com.pk/pakistan-n...onsible-for-defeat-in-war-on-terror-Hina-Khar


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

فاتح

لائبریرین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں نہيں سمجھ سکا کہ کس منطق کے تحت امريکہ ميں سڑکوں پر ہونے والے جرائم کا تقابل دہشت گردی اور عدم برداشت کی اس لہر سے کيا جا سکتا ہے جو خود اپنے بيان کردہ فلسفے اور مقصد کے تحت دانستہ زيادہ سے زيادہ بے گناہ انسانوں کو قتل کرنے کی ترغيب ديتی ہے۔ دہشت گردی کی اس مہم کا واضح ٹارگٹ ايک منظم تحريک کے ذريعے خوف، دہشت اور بربريت کو ہتھيار کے طور پر استعمال کر کے اپنی سوچ اور طرز زندگی زبرستی عوام پر مسلط کرنا ہے۔


يقينی طور پر اس بڑے عالمی مسلے کو يہ کہہ کر نظرانداز نہيں کيا جا سکتا کہ مقامی پوليس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ديگر عام جرائم کی طرح اس سے نبردآزما ہونے کی پوری اہليت اور صلاحيت رکھتے ہيں۔


ہزاروں کی تعداد ميں دہشت گردی اور خودکش حملوں کا شکار ہونے والے خاندانوں کے لواحقين اور عزيز واقارب جن ميں فوج، پوليس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی شامل ہيں، يقينی طور پر اس تلخ حقيقت کی گواہی ديں گے کہ دہشت گردی ايک ايسی سوچ ہے جس کے خاتمے کے ليے عالمی وسائل، باہم تعاون اور اشتراک عمل کی ضرورت ہے۔ صرف اسی صورت ميں اس عفريت کا قلع قمع کيا جا سکتا ہے۔


جہاں تک امريکہ ميں ہونے والے جرائم کے حوالے سے آپ کی رائے ہے توميں نے کبھی يہ دعوی نہيں کيا کہ امريکہ لامتناہی وسائل اور طاقت سے بھرپور ايک ايسا ملک ہے جہاں کوئ مسائل ہی نہيں ہيں۔ کسی بھی ملک اور طرز حکومت کی طرح يہاں پر بھی نقائص اور کمزورياں ہيں۔ ليکن دلچسپ امر يہ ہے کہ امريکہ کے معاشرتی جرائم اور "شکست و ريخ کا شکار سلطنت" پر مشتمل منظر کشی اس وقت يکسر نظرانداز کر دی جاتی ہے جب پوری دنيا پر امريکہ کے اثرو رسوخ کے حوالے سے بے بنياد اور مضحکہ خيز سازشی کہانيوں کا پرچار کيا جاتا ہے۔

يہ ايک غير منطقی سوچ ہے کہ ايک طرف تو آپ امريکہ کو ٹوٹ پھوٹ کا شکار کمزور معاشرہ قرار ديں اور دوسری طرف اسے تمام تر وسائل سے مزين ايک ايسی قوت قرار ديں جو ہزاروں ميل دور کسی بھی ملک کے معاشی، سياسی يا معاشرتی نظام کو تبديل کرنے کی صلاحيت رکھتا ہے۔ يہ دونوں مفروضے بيک وقت درست نہيں ہو سکتے۔

چونکہ آپ نے ديگر معاشرتی برائيوں اور جرائم کے سدباب کی اہميت کا تذکرہ کيا ہے اور يہ تاثر بھی ديا ہے کہ ان جرائم کا خاتمہ شايد دہشت گردی کے خاتمے سے بھی زيادہ ضروری ہے تو اس حوالے سے يہ واضح کر دوں کہ ان باقی جرائم کے ضمن ميں بھی يہ دہشت گرد کسی سے پيچھے نہيں ہيں۔

ڈان اخبار کی ايک حاليہ رپورٹ


http://www.dawn.com/2011/10/12/pakistani-taliban-raise-funds-through-street-crime.html

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
تسی مامے لگدے ہو دنیا دی دہشت گردی دے۔ اپنا گھر تو سنبھلتا نہیں اور دنیا میں امن قائم کرنے کی ٹھیکے داری پر تلے ہوئے ہو۔
دہشت گردی کی چار چھ تعریفیں اٹھا کر دیکھ لیں۔۔۔ ان کے مطابق طالبان اور امریکا دونوں ہی دہشت گرد ہیں اور معصوم انسانوں کے قتل اور انھیں معذور کرنے اور نقصان پہنچانے کی تعداد اور شدت دونوں کے حوالے سے امریکا بڑا دہشت گرد ہے۔
کل تک چھوٹے دہشت گرد (طالبان) کو مارنے کے لیے بڑے دہشت گرد (امریکا) نے دنیا بھر میں آفت مچائی ہوئی تھی اور اپنے معصوم شہریوں کو بھی بلا دریغ قتل کروا رہا تھا اور آج بڑا دہشت گرد چھوٹے دہشت گرد سے دوبارہ ہاتھ ملا رہا ہے اور اپنے پیدا کیے ہوئے اس چھوٹے دہشت گرد کے سعودی عرب میں دفتر کھولنے کے ارادے کی توثیق کر رہا ہے۔ شرم تم کو مگر نہیں آتی
 

فاتح

لائبریرین
سعودی عرب میں نہیں بلکہ قطر میں
خصوصی امریکی ایلچی مارک گروسمین نے کہا کہ اگر افغان اس عمل کو آگے بڑھانے کے لیے طالبان کا دفتر سعودی عرب میں قائم کرنے کی خواہاں ہے تو اس پر کسی کو اعتراض نہیں ہو سکتا کیونکہ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود افغانوں کو کرنا ہے۔
حوالہ: طالبان کے ساتھ مفاہمت کی کوششوں میں’’معتدل پیش رفت‘‘ از وائس آف امریکا
ارے جب باوا دہشت گرد کا آشیر باد مل گیا تو اب یہ منّا دہشت گرد جہاں چاہے دفتر بنائے، قطر، سعودی عرب اور شاید ہو سکتا ہے کہ اگلا دفتر وائٹ ہاؤس میں ہو، کسی کی مجال ہے کہ ان "معصوموں" کی طرف میلی آنکھ سے دیکھ سکے۔

اسی صفحے پر آپ پڑھ سکتے ہیں کہ "مارک گروسمین نے کہا کہ طالبان کے ساتھ بات چیت کے آغاز سے پہلے امریکہ نے کوئی شرائط نہیں رکھی ہیں۔"
یعنی امریکا اپنی عاق کردہ اولاد کو دوبارہ غیر مشروط طورپر گود لے رہا ہے تا کہ انھیں اسلحے، عسکری تربیت، دیگر رسد اور شیلٹر مہیا کر کے دنیا کے ان دیگر ممالک میں بھی دہشت گردی کا نیٹ ورک پھیلایا جا سکے جن پر امریکا جنگ مسلط کرنا چاہتا ہے۔
 

ساجد

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ




"امريکہ پاکستان ميں دہشت گردی کی جنگ ميں شکست کا ذمہ دار ہو گا کيونکہ پاکستان اکيلا يہ جنگ نہيں جيت سکتا۔"
http://www.nation.com.pk/pakistan-n...onsible-for-defeat-in-war-on-terror-Hina-Khar


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
چشمِ بد دُور ، کیا نظر پائی ہے جناب نے۔ کیا انتخاب ہے آپ کا ۔ آفرین ہے آپ پر کہ ایک پرانی خبر کا ربط تو پیش فرما دیا جناب نے لیکن اسی صفحہ پر ایک تازہ خبر کا ربط ایسا بھی تھا کہ آپ کی نظروں کے التفات سے فیض یاب نہ ہو سکا۔
چلئیے اب ہم پیش کئیے دیتے ہیں۔ حنا ربانی کھر کہہ رہی ہیں ،
No unilateral action in Pak territory acceptable:

Khar

http://www.nation.com.pk/pakistan-n...teral-action-in-pak-territory-acceptable-khar
عالی جاہ ، اگر آپ کی نظر میں حنا صاحبہ، خوش قسمتی سے، اتنی معتبر ہیں تو ان کی اس بات پر بھی تو دھیان کیجئیے۔

ٹھہرئیے ، ذرا یہاں بھی ماؤس کی آنکھ دبائیے اور بتائیے کہ "یہ کلام کس کا تھا"۔
 

Fawad -

محفلین
طالبان اور امریکا دونوں ہی دہشت گرد ہیں

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

جہاں تک امريک اور القائدہ کی پشت پناہی کرنے والے طالبان ميں مماثلت اور بے گناہ شہريوں کی ہلاکت کے حوالے سے آپ کا سوال ہے تو ميں واضح کر دوں کہ طالبان کے برخلاف امريکی حکومت کے اقدامات پاکستان اور افغانستان کے عوام کے خلاف نہيں ہيں۔ ہمارا ٹارگٹ اور مقصد صدر اوبامہ کے الفاظ کے مطابق القائدہ کی شکست وریخ اور مکمل خاتمہ ہے۔


ميں امريکہ اور دہشت گرد طالبان کو ايک ہی پلڑے ميں ڈالنے کے حوالے سے آپ کی منطق سمجھنے سے قاصر ہوں۔ اگر آپ کا اشارہ امريکی اور نيٹو افواج کی فوجی کاروائ کے نتيجے ميں نادانستہ طور پر ہلاک ہونے والے بے گناہ شہريوں کی جانب ہے تو اس ضمن ميں آپ کو يہ حقيقت تسليم کرنا پڑے گی کہ کسی بھی فوجی تنازعے ميں بے گناہ شہريوں کی ہلاکت ايک تلخ حقيقت ہے۔ يہ بھی ياد رہے کہ ان فوجی کاروائيوں کے دوران خود امريکی اور نيٹو کے کئ فوجی "فرينڈلی فائر" کے واقعات کے نتيجے ميں بھی ہلاک ہو چکے ہيں۔ طالبان اور ان سے منسلک القائدہ اور دوسری جانب عالمی اتحادی فوجيوں کی کاروائيوں ميں سب سے واضح فرق يہ ہے کہ طالبان اور القائدہ کے دہشت گرد دانستہ بے گناہ شہريوں کو ٹارگٹ کرتے ہيں جبکہ اس کے مقابلے ميں امريکہ اور اس کے اتحادی ان قواعد وضوابط کے پابند ہوتے ہیں جس سے اس طرح کے واقعات ميں ہر ممکن کمی مقصود ہوتی ہے۔


کسی بھی تنازعے کے ميرٹ اور اس کے اسباب کو سمجھنے کے لیے ان واقعات کا غير جانب دارانہ تجزيہ کرنا چاہيے جو بالاخر ايک فوجی کاروائ کی صورت اختيار کر جاتا ہے۔ اس تناظر ميں امريکہ پر ان تنازعات کو شروع کرنے کا الزام نہيں لگايا جا سکتا۔ 911 کے واقعات سے بہت پہلے دہشت گردوں نے امريکہ کے خلاف کھلی جنگ کا باقاعدہ اعلان کر ديا تھا۔ القائدہ کے دہشت گردوں کی جانب سے دنيا بھر ميں امريکی شہريوں کو نشانہ بنايا جا رہا تھا اور طالبان کی ليڈرشپ نے اقوام متحدہ کی قرارداد کے باوجود عالمی برادری سے تعاون اور حمايت سے صاف انکار کر ديا تھا۔


جيسا کہ ميں نے پہلے بھی يہ لکھا تھا کہ تاريخ کے کسی بھی فوجی تنازعے کی طرح دہشت گردوں کے خلاف کاروائ کے نتيجے ميں بھی بے گناہ انسانوں کی ہلاکت ايک تلخ حقيقت ہے ليکن آپ کو يہ سوال بھی کرنا چاہیے کہ کون سا فريق دانستہ بے گناہ انسانوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ يہ وہي لوگ ہيں جو اس تنازعے کو شروع کرنے کا موجب بنے تھے اور جنھوں نے مذاکرات، قراردادوں اور پرامن طريقوں سے کی جانے والی ہر کوشش اور دہشت گردی کی وبا کو روکنے کے لیے کيے جانے والے تمام مطالبات کو يکسر مسترد کر ديا تھا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

فاتح

لائبریرین
او لعنت بھیجو پاکستانی اور افغانی عوام، نیٹو، اوباما، اسامہ، دہشت گرد، طالبان اور امریکا اور اس کے ٹارگٹس اور تمھاری نوکری زدہ تقریر پر۔۔۔ میں بات کر رہا ہوں معصوم، نہتے اور بے گناہ عوام، بچوں، بوڑھوں اورعورتوں کو قتل کرنے کی۔جتنے نہتے، معصوم اور بے گناہ بچے، عورتیں، بوڑھے اور عوام طالبان نے قتل کیے اس سے زیادہ تم لوگوں کی فوج اور سرکاری محکموں نے قتل کیے ہیں۔
 

عسکری

معطل
میں اپنی موٹی موٹی آنکھوں سے یہ کیا دیکھ رہا ہوں کہ چند معزز شہری ایک دیوار سے باتیں کر رہے ہیں؟:idontknow: :laughing:
 

Fawad -

محفلین
مسٹر Fawad - ! ان بچوں کی جگہ پل بھر کو اپنے بچوں کی تصاویر ذہن میں لا کر دیکھیں اور پھر جواب دیں کہقصوروار کون؟
f7d2301cb43aa3939fe8ae9eb4c8e27d.jpg
شرم تم کو مگر نہیں آتی



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

میں آپ کو اس علاقے میں ہونے والے آپریشن کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کر سکتا۔ البتہ يہ ضرور کہوں گا کہ امريکی حکومت بےگناہ لوگوں کو نشانہ نہيں بنا رہی ہے۔ ايسے اقدامات ہمارے اصولوں کے منافی ہيں۔

يہ بات بھی واضح کرنا چاہوں گا کہ امريکہ کسی بین الاقوامی قانون یا پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی نہیں کر رہا ہے۔ اصل میں ہم پاکستان کی فوجی اور سویلین حکومت کے ساتھ مل کر باہم تعاون سے کام کر رہے ہیں اور ہمارا مقصد یہ ہے کہ ان بے رحم قاتلوں کا خاتمہ کيا جائے جو معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور جو پاکستان کی سیکورٹی فورسز کو بھی بے دردی سے قتل کر رہے ہیں.

آپ نے شايد ديکھا ہوگا کہ حال ہی میں دہشت گردوں نے 15 پاکستانی فوجیوں کو بے دردی سے قتل کرنے کے بعد ويڈيو جاری کی ہے يہ وہ فوجی تھے جن کو گزشتہ مہینے شمال مغربی پاکستان سے اغوا کيا گيا تھا آپ اس لنک پر يہ ويڈيو ديکھ سکتے ہیں۔

http://www.liveleak.com/view?i=e10_1327978572

کيا آپ اس بات سے اتفاق نہيں کرتے کہ ان کو روکنا ضروری ہے


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

فاتح

لائبریرین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

میں آپ کو اس علاقے میں ہونے والے آپریشن کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کر سکتا۔ البتہ يہ ضرور کہوں گا کہ امريکی حکومت بےگناہ لوگوں کو نشانہ نہيں بنا رہی ہے۔ ايسے اقدامات ہمارے اصولوں کے منافی ہيں۔

يہ بات بھی واضح کرنا چاہوں گا کہ امريکہ کسی بین الاقوامی قانون یا پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی نہیں کر رہا ہے۔ اصل میں ہم پاکستان کی فوجی اور سویلین حکومت کے ساتھ مل کر باہم تعاون سے کام کر رہے ہیں اور ہمارا مقصد یہ ہے کہ ان بے رحم قاتلوں کا خاتمہ کيا جائے جو معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور جو پاکستان کی سیکورٹی فورسز کو بھی بے دردی سے قتل کر رہے ہیں.

آپ نے شايد ديکھا ہوگا کہ حال ہی میں دہشت گردوں نے 15 پاکستانی فوجیوں کو بے دردی سے قتل کرنے کے بعد ويڈيو جاری کی ہے يہ وہ فوجی تھے جن کو گزشتہ مہینے شمال مغربی پاکستان سے اغوا کيا گيا تھا آپ اس لنک پر يہ ويڈيو ديکھ سکتے ہیں۔

http://www.liveleak.com/view?i=e10_1327978572

کيا آپ اس بات سے اتفاق نہيں کرتے کہ ان کو روکنا ضروری ہے


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
کیا اگر یہ بچے تمھارے اپنے بچے ہوتے تب بھی اپنے آقاؤں کے حق میں یہی تقریر جھاڑتے؟
 

ساجد

محفلین
ساری دنیا میں گراؤنڈ زیرو کے نام پہ ہمدردیاں تلاش کرنے والے امرہکیوں کو کبھی خیال آیا کہ وہ خود کتنے گراؤنڈ زیرو ،محض ایک ڈرامے کی آڑ میں، بنا چکے ہیں؟۔
 
Top