ربیع م
محفلین
قصہ ایک فارسی کا جسے عربی پر مہارت کا دعویٰ تھا
کہا جاتا ہے کہ ایک فارسی عربی زبان پر بڑی مہارت رکھتا تھا اتنی روانی اور فصاحت سے عربی بولتا کہ عرب تک اس سے سوال کر بیٹھتے کہ عرب کے کس قبیلے سے تعلق رکھتا ہے؟
...تو یہ شخص ہنستے ہوئے جواب دیتا کہ می فارسی ہوں اور عربی پر اہل عرب سے زیادہ مہارت رکھتا ہوں...
ایک دن حسب معمول اس نے اہل عرب کی مجلس دیکھی تو ان کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت شروع کر دی :
انھوں نے سوال کیا کہ کس عرب قبیلے سے تعلق رکھتے ہو ؟!!
اس نے ہنستے ہوئے کہا میں فارسی ہوں اور تم سے زیادہ عربی پر عبور رکھتا ہوں
حاضرین میں سے ایک شخص اٹھ کر کہنے لگا:
فلاں بن فلاں اعرابی کے پاس جاؤ اور اس سے گفتگو کرو اگر اس نے نہ پہچانا کہ تم عجمی ہو تو تم کامیاب ہو گئے اور اپنے دعوی کے مطابق ہم پر غالب ٹھہرو گے...
یہ اعرابی شدید فہم و فراست کا حامل تھا
یہ فارسی اس اعرابی کے گھر گیا اور دروازے پر دستک دی ، اس اعرابی کی بیٹی دروازے پر آئی
اور پوچھنے لگی کہ دروازے پر کون ہے؟؟!!
فارسی نے جواب میں کہا میں ایک عرب ہوں اور تمہارے باپ سے ملنا چاہتا ہوں
تو اس نے جواب میں کہا: أبي ذهب الى الفيافي فإذا فاء الفي أفى
یعنی میرا باپ صحرا کی جانب گیا ہے اور جب اندھیرا پھیل جائے گا تو واپس آجائے گا
اس نے دوبارہ پوچھا : کہاں گیا ہے؟!!!!
اس نے جواب میں وہی کہا :
أبي ذهب الى الفيافي فإذا فاء الفي أفى
یعنی میرا باپ صحرا کی جانب گیا ہے اور جب اندھیرا پھیل جائے گا تو واپس آجائے گا
یہ فارسی بار بار سوال کرتا رہا اور بچی وہی جواب دہراتی یہاں تک کہ بچی کی ماں نے پوچھا ... بیٹی دروازے پر کون ہے؟
بچی نے کہا: امی کوئی عجمی ہے !
اگر باپ سے ملاقات ہوتی تو پھر کیا حال ہوتا !