قصہ پانچ قوالوں کا

دوست

محفلین
اس کے ساتھ ہی قدیر اندر داخل ہوا اور دونوں ہاتھوں سے اپنی رانیں پیٹتا ہوا بولا۔۔
ارے کمبختو مجھے پیچھے ہی چھوڑ آئے اس کمبخت ہارمونیم اور طبلے کی تال پر ٹھمکا کیا فرشے لگائیں گے۔۔
پھر رکشے والے کو بددعائیں دینا شروع کردیں جو اسے پیچھے ہی چھوڑ آیا تھا۔۔۔
اس کے بعد زکریا نے طبلے پر ہاتھ مارا، منہاجین نے ہارمونیم کی تان ملائی اور نبیل نے اپنی پھٹے بانس جیسی آواز میں مومن کے شعر تم میرے پاس ہوتے ہو گویا۔۔۔جب کوئی الو کا پٹھا نہیں ہوتا۔۔گانا شروع کیا تو قدیر کے پاؤں بے اختیار تھرکنے لگے اور کچھ ہی دیر میں وہ سلو موشن میں ٹھمکے لگا رہا تھا۔۔۔
کچھ دیر تو یہ سلسلہ چلتا رہا لیکن قدیر جیسے ایڈوانس “فنکار“ کے سامنے پانچ قوال بھلا کیا حیثیت رکھتے تھے چناچہ قدیر نے ٹھمکوں کے ساتھ تالیاں پیٹ کر ان کو کوسنے دینے لگا۔۔ ارے کمبخت مارو ذرا فاسٹ طریقے کے ہاتھ چلاؤ آج ہمارا روک اینڈ رول کرنے کو دل کررہا ہے اور تمہارے ہاتھ ہی معذوروں کی طرح چل رہے ہیں۔۔۔۔ قوال پارٹی کے سربراہ یعنی زکریا نے اس سے زیادہ تیز ہونے سے معذرت چاہی تو قدیر کے کوسنے مزید بڑھ گئے۔۔۔آخرقوالوں کو رخصت کرکے ان کی جگہ قدیر کی ڈیمانڈ کو ایک ٹریکٹر لاکر پورا کیا گیا جس کے ریس دینے کی آواز پر قدیر صاحب نے ساری رات فن کا مظاہرہ کیا۔۔۔اس دوران ٹریکٹر کی ٹنکی آدھ درجن بار فل کی گئی تاکہ ڈانس میں خلل نہ پڑے۔۔۔
اگلے دن بچے کھچے شرکائے محفل کا کہنا تھا کہ ایسا فن نہ دیکھا نہ سنا۔۔عینی شاہدوں کا کہنا ہے کہ اس محفل سے “فن کار“ کو خاطر خواہ ویلیں بھی حاصل ہوئی ہیں۔۔۔اور وہ آئندہ کئی دن تک
سکون سے گھر بیٹھ کر کھا سکتے ہیں۔۔۔
 

تیشہ

محفلین
قدیر احمد نے کہا:
کسی زمانے میں محفل پر ایک کہانی لکھی گئی تھی جو بہت مقبول ہوئی تھی ۔ درج ذیل کہانی اسی سے متاثر ہو کر لکھی گئی ہے ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

یہ اس وقت کی بات ہے جب قدیر احمد نے محفل سے طویل عرصے کے لیے رخصت لے لی تھی ۔ اس کے جانے کے بعد محفل میں اُلو بولنے لگے تھے ، یعنی ویرانی ہو گئی تھی ۔ منہاجین ، نبیل اور زکریا بولائے بولائے سے پھرنے لگے تھے ۔ مسلسل بوریت سے تنگ آکر انہوں نے فیصلہ کیا کہ کچھ عرصے کے لیے کوئی اور شغل اختیار کیا جائے ۔ چنانچہ اس مسئلہ پر گفت و شنید شروع ہو گئی ۔

انہی دنوں منہاجین کی تنظیم نے ایک تقریب منعقد کرنے کی تیاریاں شروع کر دی تھیں ، جس میں محفلِ سماع بھی ہونی تھی ۔ ”اندھا کیا چاہے دو آنکھیں“ نبیل اور زکریا نے منہاجین کی منت سماجت شروع کردی کہ بھائی ہمیں چانس دلا دو ، تمہیں بھی اپنے گروپ میں شامل کر کے شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیں گے ۔ اس طرح انہیں ایک قوال پارٹی بنانے کا موقع مل گیا جس میں طبلہ نوازی زکریا کے سپرد کی گئی ، ہارمونیم منہاجین کے ہاتھ میں اور نبیل کو اصل کام یعنی لمبی لمبی تانیں لگانے کی ذمہ داری سونپی گئی ۔ شاکر اور محب علوی چونکہ نئے نئے آئے تھے اس لیے انہیں تالیاں بجانے کا فن سونپا گیا ۔

جب یہ قوال پارٹی محفل سے نکلی تو سامنے ہی ایک چاند گاڑی کھڑی نظر آئی ۔ اب قوال رکشے والے سے تانیں لڑانے لگے ۔ نبیل صاحب تو ہاتھ نچا نچا کر بھاؤ بتانے لگے ۔ کئی منٹ تک چونچیں لڑانے کے بعد سودا طے پاگیا جس پر محب اور شاکر نے تالیاں بجا کر خوشی کا اظہار کیا ۔ ان کی خوشی جلد ہی ماند پڑ گئی جب معلوم ہوا کہ رکشے کے اندر صرف تین افراد کی گنجائش ہے ۔ چنانچہ نبیل ، زکریا اور منہاجین رکشے کے اندر بیٹھ گئے اور محب اور علوی رکشے کے دائیں بائیں مڈ گارڈز پر پاؤں ٹکا کر کھڑے ہو گئے ۔ اس پر رکشے نے ایک زور دار احتجاج کیا اور حرکت میں آگیا ۔

گرتے پڑتے قوال محفلِ اردو سے نکل کر محفلِ سماع میں پہنچے تو معلوم ہوا کہ ابھی تک مہمانِ خصوصی کی آمد نہیں ہوئی ۔ لیکن چونکہ پنڈال میں مجمع لگ چکا تھا اس لیے منتظمین نے قوالی شروع کرنے کا حکم دیا ۔ قوال پارٹی جم کر بیٹھ گئی تو منہاجین نے ہارمونیم کی ریں ریں شروع کرتے ہوئے زکریا سے کہا
”چل استاد دے ٹھِیکا“
اب زکریا نے طبلے پر دونوں ہاتھ جو جمائے تو نبیل نے زور دار جمائی لی جو ایک لمبی تان میں بدل گئی ، اور ساتھ ہی محب اور شاکر نے تڑاخ تڑاخ تالیاں بجانی شروع کردیں ۔ قوالی بڑھتی گئی اور محب نے اپنا کام جاری رکھا مگر شاکر کی حالت غیر ہونے لگی ۔ ابھی اس پر ”حال“ طاری ہونے ہی لگا تھا کہ دفعتاً سٹیج سیکریٹری نے مہمانِ خصوصی کی آمد کا اعلان کیا ۔ سب کی نظریں سٹیج کے داخلی دروازے پر لگ گئیں ۔ دروازے پر لگے پردے میں حرکت ہوئی اور قدیر احمد بطورِ مہمانِ خصوصی برآمد ہوا ۔

(میں نے کہانی کو بڑے نازک موڑ پر کھڑا کر دیا ہے ، اب یہاں سے کہانی بڑھانا آپ کا کام ہے)


اور پھر آنکھ کھل گئی ۔ :p
 

دوست

محفلین
کرتا ہوں اس کے ساتھ تو اب دیکھو ہوتا کیا ہے۔۔عزیزی۔۔۔ :twisted:
کوئی ٹینشن نہیں جو مرضی کرو جوابی کاروائی۔۔۔
 

بدتمیز

محفلین
قدیر احمد نے کہا:
دوست: :evil: مجھے تمہاری جوابی کاروائی کا انتظار رہے گا ۔ یاد رکھو کہ اب میں کسی بات کا برا نہیں مناتا ۔ مگر اوپر جو کچھ تم نے قدیر احمد جیسے شریف النفس بندے کے ساتھ کیا ہے ، ویسا ہی تمہارے ساتھ ہونے والا ہے ، انشاءاللہ ۔

قدیر احمد خالی خولی باتیں مت کرو اور کچھ کر کے بھی دکھاو
 

دوست

محفلین
عزیزی برا تو یوں منا رہے ہو جیسے الحاج ہو۔۔۔ :twisted:
:lol: :lol: :lol: :lol: :lol:
کبھی ٹینشن نہیں لی ان باتوں کی۔۔
لوگ ویسے ہی جلتے ہیں۔۔۔ہماری پرسنیلٹی سے۔۔
کدی کاواں کیاں ڈھور مرے۔۔۔ :wink:
 

دوست

محفلین
صحیح پوچھو تو موڈ نہیں بنتا اس کو لکھنے کا۔۔
جیسے ہی موڈ بنا کچھ نہ کچھ ہوجائے گا۔
:roll:
 
رنجہ دریں کوچہ ہوا بعد ورود خیال کہ قصہ چہار درویش کی ہوگی کوئی مثال۔ دیکھ سن کر مزہ بھی آیا اور چھایا رنج و ملال۔ نہ وہ چاشنی، زبان و بیان یہ ہی ویسا قیل و قال۔
 

مغزل

محفلین
رنجہ دریں کوچہ ہوا بعد ورود خیال کہ قصہ چہار درویش کی ہوگی کوئی مثال۔ دیکھ سن کر مزہ بھی آیا اور چھایا رنج و ملال۔ نہ وہ چاشنی، زبان و بیان یہ ہی ویسا قیل و قال۔


ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے۔۔ واپسی مبارک ہو جناب
 
Top