اور اس "ھوگا" کو لوگ اس وقت تک نہیں چھوڑیں گے جب تک قرآن و حدیث سے یہ ثابت نہ ہوجائے کہ "نہیں ملتا" کیونکہ اس "ہوگا" میں امید ہے مایوسی نہیں اور امید پر دنیا قائم ہے جبکہ مایوسی کو کفر کہا جاتا ہے
اور دیکھا جائے تو
صدقہ جاریہ ،علم نافع ،نیک اولاد۔۔۔
تین ایسے ہیڈ ہے جن میں بے شمار ضمنی چیزیں آجاتی ہیں اولاد نیک ہوگی تو ماں باپ کے لیے ایصال ثواب کرے کی نا بد اولاد سے کسی چیز کی توقع ہو سکتی ہے
یہ تو اس حدیث میں ہی صاف طور پر کہ دیا گیا ہے ، اس میں امید ہی نہیں یقین ہے ، حدیث کے الفاظ ہیں ، صدقۃ جاریۃ ، ایسا صدقہ جو جاری ہو ، جاری ہونے کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کو اس سے نفع پہنچتا رہے ، مثلا اسکول ، مدرسہ بنا دینا ، کنواں بنا دینا ، ضرورت مند کو گھر بنا دینا ، وغیرہ ۔ تو اس کے جاری باقی رپنے تک ثواب جاری رہے گا
دوسری چیز ہے " علم ینتفع بہ " ایسا علم جس سے فائدہ اٹھایا جائے ۔ مثلا کسی کو قرآن کی تعلیم دی ، کسی کو حلال روزگار کی تعلیم دی ، کسی کو صحیح مسئلہ بتا دیا وغیرہ اور وہ اس پر عمل کرے ، تو عمل کرنے تک ثواب ملتا رہے گا ۔
تیسری چیز " ولد صالح یدعو لہ " ایسا نیک لڑکا جو اس کے لیے دعا کرے " یعنی مغفرت کی دعا کرے ، اس " دعا " کے لفظ کی جامعیت سے اصل دلیل ہے کہ اس میں لڑکے کی جانب سے کیا جانے والا کوئی بھی نیک عمل ، جس کے بعد وہ دعا کرے کہ اس کا ثواب مرنے والے کو ملے تو اس میں شامل ہے ،
توجہ دیں ، حدیث میں ہے کہ " ولد صالح یدعو لہ " ایسا نیک لڑکا جو اس کے لیے دعا کرے " اس سے مراد کیا فقط یہی دعا ہوگی کہ "اللہ فلاں کی مغفرت کر دے " ؟ ہر گز نہیں ، بلکہ تمام دعا ئیں شامل ہیں ۔
ایک دوسری حدیث میں اس کی وضاحت یوں بھی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس طرح کرنے سے اس عمل کرنے والے کے ثواب کو بھی کم نہیں کیا جائے گا ، بلکہ اس کو بھی پورا اجر ملے گا ۔
اس آخری بات میں غور فرمائیں کہ اگر لڑکے کو کسی نے علم نافع سکھا دیا ، یا اس کو صدقہ جاریہ کا کچھ بنوا دیا تو وہ چیز تو اول دو میں شامل ہو گی ، اور اولین دو چیزں وہ ہیں ، جس سے فائدہ اٹھانے پر اس کے جاری کرنے والے کو ثواب ملے گا ، چاہے فائدہ اٹھانے والا اس جاری کرنے والے کے لیے دعا کرے یا نہ کرے ، پہچانتا ہو یا نہ پہچانتا ہو ۔ جب کہ تیسری چیز میں ولد صالح کے دعا کرنے کی بات ہے ۔
پوری بات کا خلاصہ یہ ہوا کہ حدیث پاک میں تینوں چیزوں کے ثواب پہنچنے کے ساتھ اس کی دلیل اور وجہ ( اس کو اصلی زبان میں " علت " کہتے ہیں ) بھی بیان کر دی گئی ہے ۔ اور جب کوئی حکم اس کی علت کے ساتھ ہو تو پھر جہاں جہاں وہ علت ہوگی، وہ حکم لاگو ہوگا ۔ مثلا نشہ ، سود وغیرہ میں ایسا ہی ہوتا ہے ۔