قطعات

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
جس رنگ میں دیکھو وہ پردہ نشیں ہے
اور اس پہ یہ پردہ ہے کہ پردہ ہی نہیں ہے
مجھ سے کوئی پوچھے تیرے ملنے کی ادائیں
دنیا تو یہ کہتی ہے کہ ممکن ہی نہیں ہے
جگر مرادآبادی​
جو بہار آئی میرے گلشنِ جاں سے آئی
خاک کے ڈھیر میں یہ بات کہاں سے آئی
خاک ہوں پاک ہوں ادنی بھی اعلی بھی ذہین
خود پہنچ جائے گی جو چیز جہاں سے آئی
حضرت ذہین شاہ تاجی
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
جی چاہے تو شیشہ بن جا جی چاہے پیمانہ بن جا
مستی کا افسانہ بن کر ہستی سے بیگانہ بن جا
ہستی سے بیگانہ ہونا مستی کا افسانہ بننا
اس ہونے سے اس بننے سے اچھا ہے دیوانہ بن جا
 
Top