محسن وقار علی
محفلین
گزرا ہوں اُس گلی سے تو پھر یاد آ گیا
اُس کا وہ اِلتفات عجب اِلتفات تھا
رنگین ہو گیا تھا بہت ہی معاملہ
پھینکا جب اُس نے پھول تو گملا بھی ساتھ تھا
*****
اپنی زوجہ سے کہا اِک مولوی نے، نیک بخت
تیری تُربت پہ لکھیں تحریر کِس مفہوم کی
اہلیہ بولی ،عبارت سب سے موزوں ہے یہی
دفن ہےبیوہ یہاں پر مولوی مرحوم کی
*****
آؤ اُس کے اصل گورے رنگ سے
اب تصور میں ملاقاتیں کریں
آؤ پھر ماضی کی یادیں چھیڑ دیں
آؤ خالص دودھ کی باتیں کریں
*****
ابھی ڈیپو سے آجاتی ہے چینی
گوالا اپنے گھر سے چل پڑا ہے
حضور اب چائے پی کر جایئے گا
ملازم لکڑیاں لینے گیا ہے
*****
پنکھے کی رُکی نبض چلانے کے لیے آ
کمرے کا بجھا بلب جلانے کے لیے آ
تمہیدِ جدائی ہے اگرچہ ترا ملنا
"آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے لیے آ"
*****
لاگا چسکا موئے اِنگریجی کا
میں تو اِنگلس میں ہی لب کھو لوں رے
لاگے لاج موئے اِس بھا شا سے
تو سے اُردومیں، میں نہیں بولوں رے
*****
یہا ں کلچے لگائے جا رہے ہیں
نمک کیوں لائیے جا کر کہیں سے
اُٹھا کر ہاتھ میں میدے کا پیڑا
"پسینہ پونچھئے اپنی جبیں سے"
*****
تیور دکاندار کے شعلے سے کم نہ تھے
لہجے میں گونجتی تھی گرانی غرور کی
گاہک سے کہہ رہا تھا، ذرا آئینہ تو دیکھ
کس منہ سے دال مانگ رہا ہےمسور کی
*****
اُس کا وہ اِلتفات عجب اِلتفات تھا
رنگین ہو گیا تھا بہت ہی معاملہ
پھینکا جب اُس نے پھول تو گملا بھی ساتھ تھا
*****
اپنی زوجہ سے کہا اِک مولوی نے، نیک بخت
تیری تُربت پہ لکھیں تحریر کِس مفہوم کی
اہلیہ بولی ،عبارت سب سے موزوں ہے یہی
دفن ہےبیوہ یہاں پر مولوی مرحوم کی
*****
آؤ اُس کے اصل گورے رنگ سے
اب تصور میں ملاقاتیں کریں
آؤ پھر ماضی کی یادیں چھیڑ دیں
آؤ خالص دودھ کی باتیں کریں
*****
ابھی ڈیپو سے آجاتی ہے چینی
گوالا اپنے گھر سے چل پڑا ہے
حضور اب چائے پی کر جایئے گا
ملازم لکڑیاں لینے گیا ہے
*****
پنکھے کی رُکی نبض چلانے کے لیے آ
کمرے کا بجھا بلب جلانے کے لیے آ
تمہیدِ جدائی ہے اگرچہ ترا ملنا
"آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے لیے آ"
*****
لاگا چسکا موئے اِنگریجی کا
میں تو اِنگلس میں ہی لب کھو لوں رے
لاگے لاج موئے اِس بھا شا سے
تو سے اُردومیں، میں نہیں بولوں رے
*****
یہا ں کلچے لگائے جا رہے ہیں
نمک کیوں لائیے جا کر کہیں سے
اُٹھا کر ہاتھ میں میدے کا پیڑا
"پسینہ پونچھئے اپنی جبیں سے"
*****
تیور دکاندار کے شعلے سے کم نہ تھے
لہجے میں گونجتی تھی گرانی غرور کی
گاہک سے کہہ رہا تھا، ذرا آئینہ تو دیکھ
کس منہ سے دال مانگ رہا ہےمسور کی
*****