قطعے کی اصلاح چاہئے...

شاہد شاہنواز

لائبریرین
ملتی رہتی ہیں جزائیں بھی سزائیں بھی ہمیں
ہم وہی کاٹتے رہتے ہیں جو ہم بوتے ہیں
ان کی باتوں سے پتہ چلتا ہے شاہد ورنہ
بے وقوفوں کے سر پہ سینگ نہیں ہوتے ہیں۔۔۔

یہ قطعہ شاید وزن سے گرا ہوا ہو۔۔۔۔ بے کار ہو۔۔ مجھے کچھ یقین نہیں، اس لیے اصلاح کی درخواست ہے۔
 
ملتی رہتی ہیں جزائیں بھی سزائیں بھی ہمیں
ہم وہی کاٹتے رہتے ہیں جو ہم بوتے ہیں
ان کی باتوں سے پتہ چلتا ہے شاہد ورنہ
بے وقوفوں کے سر پہ سینگ نہیں ہوتے ہیں۔۔۔

یہ قطعہ شاید وزن سے گرا ہوا ہو۔۔۔ ۔ بے کار ہو۔۔ مجھے کچھ یقین نہیں، اس لیے اصلاح کی درخواست ہے۔

خوب ہے۔
صرف سرخ مصرعہ بے وزن ہے۔
اسے وزن میں لانے کی کوشش کیجے۔
اگر ایسا ہو تو؟ :
احمقوں کے سر پر سینگ نہیں ہوتے ہیں۔
 
آداب عرض ہے
ملتی رہتی ہیں جزائیں بھی سزائیں بھی ہمیں
ہم وہی کاٹتے رہتے ہیں جو ہم بوتے ہیں
اپنی باتیں ہی حماقت کا ہیں اظہار مگر
چپ رہیں ، اتنے ذہیں لوگ نہیں ہوتے ہیں
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
بہتر لگ رہا ہے اب کچھ کچھ۔۔۔ بہرحال آخری مصرع بے کار ہوگیا اس کا افسوس ہے کیونکہ اسی پر محنت کرنی ہوتی ہے ایک شاعر کو
 

برگ حنا

محفلین
بہتر لگ رہا ہے اب کچھ کچھ۔۔۔ بہرحال آخری مصرع بے کار ہوگیا اس کا افسوس ہے کیونکہ اسی پر محنت کرنی ہوتی ہے ایک شاعر کو
آپ پریشان نہ ہوں ،پھر سے خود بھی اس پہ سوچئیے گا اور یہاں پر بھی آپ کو ابھی تو مشورے مل ہی رہے ہیں ناں
اب ان میں سے بہتر کا چناؤ آپ کا کام ہے

پہلے دو مصرعے بہت خوب ہیں
تیسرا مصرعہ بھی بہتر ہے
بس چوتھے مصرعے میں گڑ بڑ ہے ساری

ملتی رہتی ہیں جزائیں بھی سزائیں بھی ہمیں​
ہم وہی کاٹتے رہتے ہیں جو ہم بوتے ہیں​
بات کرتے ہیں تو پہچان لیے جاتے ہیں
بے وقوفوں کےبھلا سینگ کہاں ہوتے ہیں​
 
خوب ہے۔
صرف سرخ مصرعہ بے وزن ہے۔
اسے وزن میں لانے کی کوشش کیجے۔
اگر ایسا ہو تو؟ :
احمقوں کے سر پر سینگ نہیں ہوتے ہیں۔
یہ بھی وزن پر نہیں ہے

معنوی غلطی ہو تو بتائیں. باقی مصرعہ وزن مین ہے.
 

محمد وارث

لائبریرین
خوب ہے۔
صرف سرخ مصرعہ بے وزن ہے۔
اسے وزن میں لانے کی کوشش کیجے۔
اگر ایسا ہو تو؟ :
احمقوں کے سر پر سینگ نہیں ہوتے ہیں۔

مزمل صاحب میں واقعی سمجھنے سے قاصر ہوں کہ یہ مصرع آپ اس قطعے کے ساتھ کسطرح موزوں کر رہے ہیں؟
 
مزمل صاحب میں واقعی سمجھنے سے قاصر ہوں کہ یہ مصرع آپ اس قطعے کے ساتھ کسطرح موزوں کر رہے ہیں؟

احمقوں کے سر پر سینگ نہیں ہوتے ہیں۔

وارث بھائی
فاعلاتن مفعولن فعلاتن فعلن
اس وزن پر تقطیع ہو سکتی ہے اس مصرعے کی۔ اور جائز بھی ہے دونوں اوزان کا اجتماع۔
 

محمد وارث

لائبریرین
احمقوں کے سر پر سینگ نہیں ہوتے ہیں۔

وارث بھائی
فاعلاتن مفعولن فعلاتن فعلن
اس وزن پر تقطیع ہو سکتی ہے اس مصرعے کی۔ اور جائز بھی ہے دونوں اوزان کا اجتماع۔

شکریہ مزمل صاحب ویسے اس بحر میں میری نظر سے کوئی شعر اس اجتماع کے ساتھ نہیں گزار، افسوس۔ آپ کے علم میں ہو تو ضرور پوسٹ کیجیے گا۔

والسلام
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
مشورے بہت زبردست مل رہے ہیں۔۔۔ اور میں وارث صاحب سے متفق ہوں پہلا پہلا جو مشورہ مجھے احمقوں کے سر پر سینگ نہیں ہوتے ہیں والا دیا گیا، میں بہت سوچ بچار کے بعد بھی اس پر متفق نہیں ہوسکا۔۔۔ اور فورم میں نیا ہوں۔۔ اس لیے آتے ہی ادبی بحث چھیڑنا مناسب نہیں لگا اور بحث بھی وہ جس میں میرا اپنا کوئی سر پیر نہیں۔۔۔۔ میں جانتا ہی نہیں یہ کون سی بحر ہے۔۔۔ بہرحال مجھے سب سے اچھا مشورہ یہ لگا:
ملتی رہتی ہیں جزائیں بھی سزائیں بھی ہمیں
ہم وہی کاٹتے رہتے ہیں جو ہم بوتے ہیں
بات کرتے ہیں تو پہچان لیے جاتے ہیں​
بے وقوفوں کےبھلا سینگ کہاں ہوتے ہیں
اور میرا خیال ہے دیگر دوستوں کو بھی کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔۔۔
 
شکریہ مزمل صاحب ویسے اس بحر میں میری نظر سے کوئی شعر اس اجتماع کے ساتھ نہیں گزار، افسوس۔ آپ کے علم میں ہو تو ضرور پوسٹ کیجیے گا۔

والسلام

وارث بھائی تسکینِ اوسط تو اس بحر کے اس وزن میں کہیں بھی جائز ہے۔ عروض و ضرب کا تو ہر ایک کو معلوم ہی ہے۔ باقی حشو کا کوئی بھی رکن فعلاتن کی جگہ مفعولن بن سکتا ہے۔
اس پر تو تمام علماء عروض متفق ہیں۔ اردو میں بیشک اس کی مثالیں کم ہیں فارسی میں کافی ہیں۔ بحرالفصاحت اور خصوصاً چراغِ سخن میں بھی اس زحاف کو اجاگر کیا گیا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
وارث بھائی تسکینِ اوسط تو اس بحر کے اس وزن میں کہیں بھی جائز ہے۔ عروض و ضرب کا تو ہر ایک کو معلوم ہی ہے۔ باقی حشو کا کوئی بھی رکن فعلاتن کی جگہ مفعولن بن سکتا ہے۔
اس پر تو تمام علماء عروض متفق ہیں۔ اردو میں بیشک اس کی مثالیں کم ہیں فارسی میں کافی ہیں۔ بحرالفصاحت اور خصوصاً چراغِ سخن میں بھی اس زحاف کو اجاگر کیا گیا ہے۔

درست ہے مزمل صاحب لیکن میرا ابھی بھی یہی خیال ہے کہ اس بحر میں اس تصرف کی اجازت نہیں ہے۔
 
Top