قطعے کی اصلاح چاہئے...

محمد وارث

لائبریرین
وارث بھائی اب آپ وضاحت فرما دیں تو ممنون ہونگا۔

میری نظر سے مزمل صاحب ایسا واقعی کوئی شعر نہیں گزار اور نہ اس بحر کے ذیل میں کسی قسم کا کوئی نوٹ یا تحریر ان کتابوں میں بھی نہیں جو آپ نے لکھیں اور شعر جیسا کے پہلے لکھا اردو فارسی کوئی نہیں ملا اس کا مطلب یہی ہے کہ اس بحر میں اس اجتماع کی اجازت نہیں ہے۔ آپ کو کسی استاد کا کوئی شعر ملا تو لکھیے گا میں بھی ڈھونڈنے کی کوشش کرتا ہوں۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
میں فاعلتن فاعلتن فعولن فعلن فعالن یا غیر فعالن کی تکرار کو کچھ سمجھوں تو شاید اس بحر کا کوئی شعر آپ کو بتا سکوں۔۔۔ ابھی تک تو میرا جواب بھی نفی میں ہے۔۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شاہد صاحب یہ بحر فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن ہے۔ اس کے شروع میں فعلاتن اور آخر میں فعِلن، فعلان، فعِلان بھی آ سکتے ہیں۔ بحث اس بات میں ہے کہ درمیانہ رکن فعلاتن، مفعولن کے ساتھ بدلا جا سکتا ہے یا نہیں۔ اور اپنا مدعا میں اوپر بیان کر چکا۔
 
بحر الفصاحت صفحہ 133 سے آگے۔
یہ بھی ہو سکتا ہے کے حشو میں مفعولن بجائے فعلاتن لایا جائے
مثال اس کی
انشاء:
کیا فقط ان کے نچھاور کے لئے اے انشا
اپنی مٹی میں ہر ایک غنچہ زر لےتا

دوسرے میں تیسرا رکن مفعولن۔
منیر:
گل فشاں ہو گئے یوں عیسوی و ہجری سال
خلد روح افزا مضمون و چمن پیرا نظم

دوسرے مصرعے میں پھر حشو مفعولن آیا۔
جب کے مفعولن لانا جائز ٹھہرا اور اساتذہ نے اسکا استعمال بھی کیا تو ہم بکشادہ پیشانی کہہ سکتے ہیں کہ بیچارے امانت سے ہرگز خطا نہ ہوئی۔ بلکہ جن لوگوں نے اعتراض کیا ان کی نا فہمی تھی۔
اس پہ راضی ہو تو قران اٹھا لاؤں میں
رکھ تو اے مصحف رو ہاتھ قسم کھاؤں میں۔
جو صاحب امانت کے اس شعر پر اعتراض کرتے ہیں وہ حضرت سعدی علیہ الرحمۃ کے اس شعر پر بھی اعتراض کریں

زر بدہ مرد سپاہی را تا سر بدہد
وگرش زر ندہی سر بنہد درعالم
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
میں نے نوٹ کیا ہے کہ میری یہ بحر کمزور ہے۔۔ اس میں جو بھی غزل لکھتا ہوں کچھ نہ کچھ غلطیاں ضرور ہوتی ہیں۔۔۔۔ مثال کے طور پر۔۔۔ جب کھلا تھا مرا کردار مری موت کے بعد۔۔۔ یاد کرتے تھے مجھے یار مری موت کے بعد۔۔۔ نہ وہ ہنسنا نہ وہ رونا نہ وہ دل ہے نہ جنوں۔۔۔ نہ وہ باتیں نہ وہ افکار مری موت کے بعد
زندگی دھول سا چہرہ لیے دم توڑ گئی۔۔۔ موت روئی مجھے سو بار مری موت کے بعد۔۔۔۔
اس میں جو مصرع ہے نہ وہ ہنسنا نہ وہ رونا نہ وہ دل ہے نہ جنوں۔۔۔ میں نے لکھا تھا:
نہ وہ ہنسنا نہ وہ رونا نہ وہ دل نہ وہ جنوں۔۔۔
اس پر کہا گیا کہ یہ وزن سے گر گیا ہے۔۔۔ میں پڑھتا ہوں تو مجھے نہیں لگتا۔۔۔ اس کی کیا وجہ ہوسکتی ہے؟؟
 

محمد وارث

لائبریرین
بحر الفصاحت صفحہ 133 سے آگے۔
یہ بھی ہو سکتا ہے کے حشو میں مفعولن بجائے فعلاتن لایا جائے
مثال اس کی
انشاء:
کیا فقط ان کے نچھاور کے لئے اے انشا
اپنی مٹی میں ہر ایک غنچہ زر لےتا

دوسرے میں تیسرا رکن مفعولن۔
منیر:
گل فشاں ہو گئے یوں عیسوی و ہجری سال
خلد روح افزا مضمون و چمن پیرا نظم

دوسرے مصرعے میں پھر حشو مفعولن آیا۔
جب کے مفعولن لانا جائز ٹھہرا اور اساتذہ نے اسکا استعمال بھی کیا تو ہم بکشادہ پیشانی کہہ سکتے ہیں کہ بیچارے امانت سے ہرگز خطا نہ ہوئی۔ بلکہ جن لوگوں نے اعتراض کیا ان کی نا فہمی تھی۔
اس پہ راضی ہو تو قران اٹھا لاؤں میں
رکھ تو اے مصحف رو ہاتھ قسم کھاؤں میں۔
جو صاحب امانت کے اس شعر پر اعتراض کرتے ہیں وہ حضرت سعدی علیہ الرحمۃ کے اس شعر پر بھی اعتراض کریں

زر بدہ مرد سپاہی را تا سر بدہد
وگرش زر ندہی سر بنہد درعالم

شکریہ مزمل صاحب، اس سے میرے علم میں بھی اضافہ ہوا۔ اور یہ بھی علم ہوا کہ اس طرح کے اعتراض ضرور وارد ہوتے ہیں۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
آج کا آخری سوال۔۔۔
اگر یہ اجتماع درست ہے، تو سب سے پہلا جو مصرع مجھے بسمل صاحب نے عطا کیا، میں اسے صحیح طرح پڑھ کیوں نہیں پا رہا؟ اس کی درست طرز کیا ہے۔۔۔ میری مراد ۔۔۔ احمقوں کے سر پر سینگ نہیں ہوتے ہیں۔۔۔ سے ہے۔۔
 
چراغ سخن 143 صفحہ ۔ رمل کے بیان کے اختتام پر یاس عظیم لکھتے ہیں:

نوٹ:
ان دونوں اوزان (فعلن اور فعلان) کا اجتماع جائز ہے۔ اس بحر کے صدر و ابتدا میں اجتماع سالم و مخبون اور عروض و ضرب میں اجتماع مقصور و محذوف صحیح ہے۔ اور فعلاتن کو تسکین اوسط سے مفعولن بنالینا ہر جگہ درست ہے۔
 
شکریہ مزمل صاحب، اس سے میرے علم میں بھی اضافہ ہوا۔ اور یہ بھی علم ہوا کہ اس طرح کے اعتراض ضرور وارد ہوتے ہیں۔

وارث بھائی میرا اعتراض اعتراض برائے اعتراض نہیں بلکہ تعمیری غرض سے تھا۔ اور میں نے جتنا مطالعہ کیا ہے اس میں اب تک یہی سمجھ پایا ہوں کہ عروض ہر جگہ نہیں تو تقریباً 90 فیصد تو اجازت دیتا ہے کے تین مسلسل متحرک ہوں تو ان میں سے بیچ والے کو ساکن کر لیا جائے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
وارث بھائی میرا اعتراض اعتراض برائے اعتراض نہیں بلکہ تعمیری غرض سے تھا۔ اور میں نے جتنا مطالعہ کیا ہے اس میں اب تک یہی سمجھ پایا ہوں کہ عروض ہر جگہ نہیں تقریباً 90 فیصد تو اجازت دیتا ہے کے تین مسلسل متحرک ہوں تو ان میں سے بیچ والے کو ساکن کر لیا جائے۔

درست ہے مزمل صاحب، تسکین اوسط والی بات درست ہے اور قریب قریب ہر جگہ ہی ممکن ہے لیکن جیسے اس بحر کیلیے یہ بات میری آنکھوں سے اوجھل تھی، اسی لیے کہا کہ علم میں اضافہ ہوا۔ :)
 
آج کا آخری سوال۔۔۔
اگر یہ اجتماع درست ہے، تو سب سے پہلا جو مصرع مجھے بسمل صاحب نے عطا کیا، میں اسے صحیح طرح پڑھ کیوں نہیں پا رہا؟ اس کی درست طرز کیا ہے۔۔۔ میری مراد ۔۔۔ احمقوں کے سر پر سینگ نہیں ہوتے ہیں۔۔۔ سے ہے۔۔

آپ کے مصرعے کا موزوں ہونا شرط ہے جناب۔ مترنم ہونا نہیں۔ ایسی بیسیوں بحور اور اوزان ہیں جنہیں آپ کبھی بھی ترنم میں یا طرز مسلسل میں نہیں پڑھ سکتے۔
 
درست ہے مزمل صاحب، تسکین اوسط والی بات درست ہے اور قریب قریب ہر جگہ ہی ممکن ہے لیکن جیسے اس بحر کیلیے یہ بات میری آنکھوں سے اوجھل تھی، اسی لیے کہا کہ علم میں اضافہ ہوا۔ :)
بہت شکریہ وارث بھائی آپ کا اتنا وقت لیا۔ آج آپ خاصے فارغ اور سکون میں لگ رہے ہیں۔ :) ورنہ تو آپ کو دیکھنے کو ترس جاتے ہیں یہاں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ وارث بھائی آپ کا اتنا وقت لیا۔ آج آپ خاصے فارغ اور سکون میں لگ رہے ہیں۔ :) ورنہ تو آپ کو دیکھنے کو ترس جاتے ہیں یہاں۔

درست کہا مزمل صاحب، آج سارا دن دفتر میں بہت مصروف گزرا اور اب تھکن اتار رہا ہوں :)
 
میں نے نوٹ کیا ہے کہ میری یہ بحر کمزور ہے۔۔ اس میں جو بھی غزل لکھتا ہوں کچھ نہ کچھ غلطیاں ضرور ہوتی ہیں۔۔۔ ۔ مثال کے طور پر۔۔۔ جب کھلا تھا مرا کردار مری موت کے بعد۔۔۔ یاد کرتے تھے مجھے یار مری موت کے بعد۔۔۔ نہ وہ ہنسنا نہ وہ رونا نہ وہ دل ہے نہ جنوں۔۔۔ نہ وہ باتیں نہ وہ افکار مری موت کے بعد
زندگی دھول سا چہرہ لیے دم توڑ گئی۔۔۔ موت روئی مجھے سو بار مری موت کے بعد۔۔۔ ۔
اس میں جو مصرع ہے نہ وہ ہنسنا نہ وہ رونا نہ وہ دل ہے نہ جنوں۔۔۔ میں نے لکھا تھا:
نہ وہ ہنسنا نہ وہ رونا نہ وہ دل نہ وہ جنوں۔۔۔
اس پر کہا گیا کہ یہ وزن سے گر گیا ہے۔۔۔ میں پڑھتا ہوں تو مجھے نہیں لگتا۔۔۔ اس کی کیا وجہ ہوسکتی ہے؟؟
یہ سرخ ”نہ“ سبب خفیف یعنی دو حرفی باندھا ہے۔ اس کے علاوہ مصرعہ وزن میں ہے۔ یہ کوئی بڑا مسئلہ تو نہیں۔ اس کو ”نا“ بھی تو کردیا جاسکتا تھا۔
 

الف عین

لائبریرین
کافی بحث ہو چکی تب میں وارد ہوا ہوں، اور عروض کے معاملے میں جاہل مطلق ہوں، یہ بھی سبھی جانتے ہیں۔
لیکن ایک بات پر غور نہیں کیا گیا۔ محاورہ بیوقوفوں کے سروں پہ سینگ کا نہیں، گدھوں کے سر پہ سینگ کا ہوتا ہے۔ گدھے تو بآسانی یہاں ’باندھے‘ جا سکتے ہیں۔
 

احمد بلال

محفلین
کافی بحث ہو چکی تب میں وارد ہوا ہوں، اور عروض کے معاملے میں جاہل مطلق ہوں، یہ بھی سبھی جانتے ہیں۔
لیکن ایک بات پر غور نہیں کیا گیا۔ محاورہ بیوقوفوں کے سروں پہ سینگ کا نہیں، گدھوں کے سر پہ سینگ کا ہوتا ہے۔ گدھے تو بآسانی یہاں ’باندھے‘ جا سکتے ہیں۔
یہ مقولہ میری نظر سے گزرا ہے "بے وقوف کے سر پر کیا سینگ ہوتے ہیں"
نور اللغات
 

الف عین

لائبریرین
لیکن مشہور محاورہ تو گدھے کے سر پہ سینگ نہ ہونا، یا غائب ہو جانا ہی ہے۔ یہ تو استثنائی صورت لگتی ہے۔
دوستوں اور شاگردوں سے ایک بات کہنی ہے، وہ یہیں کہہ دوں!!
کل میں علی گڑھ جا رہا ہوں، اس لئے انٹر نیٹ سے رابطہ زیادہ نہیں رہے گا۔ لیکن زیادہ عرصے کے لئے جا رہا ہوں اس لئے کچھ انتظام کرنا ہی پڑے گا!! بہر حال اس غیاب کی فرصت میں اصلاح کا پینڈنگ کام انجام ہو جائے گا، جو ہر ماہ کرتا ہوں۔ اس کے بعد پھر لائبریری کے کام میں لگ جاتا ہوں۔اس ماہ بلکہ اگلے دو ماہ تک بھی شاید تفہیم القرآن اور بائبل کا عہد نامہ عتیق کے ساتھ وقت گزرے گا۔
 
Top