قلعہ سیالکوٹ

قلعہ سیالکوٹ
18578_95923190.jpg

شیخ نوید اسلم

سیالکوٹ، ایک قدیم ترین شہر ہے جو کہ پانچ ہزار سال کی تاریخ اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے اس شہر کی بنیاد راجہ سل نے نالہ ایک کے کنارے رکھی تھی۔ یہ شہر نالہ ایک کے کنارے دریائے راوی اور چناب (دو آبہ رچنا) کے درمیانی علاقہ میں نظم و نسق قائم رکھنے کے لیے بنایا گیا تھا جس قدر پے درپے انقلابات اور زمانے کی نیرنگیاں سیالکوٹ کے حصے میں آئی ہیں شاید ہی کوئی شہر روئے زمین پر ایسا ہوگا جو ان کا متحمل ہو سکا ہو۔ قلعہ سیالکوٹ جسے قلعہ سل بھی کہتے ہیں ،ایسی تاریخی یادگار ہے جسے قدیم تاریخی عظمتوں کا امین قرار دیا جاتا ہے۔ مہابھارت کے بعد دوسری قدیم کتب جن میں قلعہ سیالکوٹ سے حالات ملتے ہیں ایک تاریخی تذکرہ ’’باقیات عالم‘‘ ہے جس کے مطابق یہ قلعہ پانچ ہزار سال پرانا ہے، مولف قدیم آثار ہند نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ یہ قلعہ راجہ سل نے ایک متبرک اور مقدس ٹیلے پر اپنے علاقہ کے دفاع کے لیے تیار کروایا تھا ۔اس پر بہت سے مندر اور معبد خانے تھے جنہیں قلعہ کی حدود میں شامل کر دیا گیا تھا آج سے دو ہزار سال پہلے اس قلعہ میں راجہ پورن کے دامن کو داغدار کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ پورن کی سوتیلی ماں’’لوناں‘‘ پورن کے عشق میں گرفتار ہوگئی تھی لیکن اسے کامیابی حاصل نہ ہوئی اس نے پورن پر جھوٹا الزام لگا کر سالباہن کو پورن کے خلاف بھڑکایا اور آخرکار اس قلعہ میں پورن جیسے معصوم شہزادے کے ہاتھ کاٹ دینے کا حکم سنایا گیا۔ اس مقدمے کا فیصلہ ہونے تک پورن جس قید خانے میں قید رہا۔ وہ قلعہ میں اس جگہ پر ہے جہاں آج کل جناح ہال موجود ہے۔ یہ قید خانہ زیریں اور بالا دونوں حصوں میں تھا۔ جموں کا مشہور راجہ سوم دت کافی عرصہ تک اس قلعہ پر قابض رہا 362ء میں گکھڑ سردار راجہ نے اس قلعہ کا محاصرہ کیا۔ راجہ رسالو مقابلہ کی تاب نہ لا کر قلعہ بند ہوگیا۔ آخر کار شدید جنگ کے بعد راجہ جیت گیا۔ راجہ سوڈی نے راجہ رسالو کی لڑکی سہاون سے شادی کرنے کے بعد یہ قلعہ اور شہر راجہ رسالو کے حوالے کر دیا۔ 455ء میں ہن قوم کے سردار مہر گل نے سیالکوٹ کو دارالحکومت بنایا۔ قلعہ کے برج اور فصیل ازسرنو تعمیر کی گئی۔795ء میں یوسف زئی کے سردار نے اس شہر کے ساتھ قلعے کو بھی زیر و زبر کیا بقول موئف سفرنامہ ’’مظہری مہر گل کے برج جو قلعے پر تھا اس نے تباہ کر دیا۔‘‘ محمود غزنوی کے دور میں آنند پال نے سیالکوٹ کو دارالحکومت بنایا۔ جب شہاب الدین غوری تخت نشین ہوا تو اسے گکھڑ قوم کے سردار خسرو ملک نے پریشان کیا جب بابر کا دور آیا تو اس نے قلعہ اور شہر خسرو کو کنسناش کے سپرد کر دیا۔ اکبر جب گجرات سے براستہ سیالکوٹ آیا تو ایک جشن عظیم اس قلعے میں منایا گیا ۔اس جشن کی خوشی میں قلعے کے ہاتھی دروازے کا نام اکبری دروازہ رکھا گیا۔ شاہ جہاں سے لے کر اورنگ زیب تک قلعے سے متعلق کوئی خاص واقعہ وابستہ نظر نہیں آتا۔1764ء میں جب سکھوں نے سیالکوٹ پر حملہ کیا تو اس وقت یہاں کا حاکم جیون خان تھا۔ سردار جیون سنگھ اور رنجیت سنگھ کے درمیان خوب رن پڑا ایک مہینہ دس دن۔ محاصرہ اور گولہ باری کے بعد قلعہ رنجیت سنگھ کے پرچم تلے آگیا۔1839ء میں یہ قلعہ رنجیت سنگھ کے دو لڑکوں کشمیرا سنگھ اور پشورا سنگھ کے قبضے میں تھا انہوں نے قلعہ کی مرمت کروائی۔1849ء میں انگریزوں نے سیالکوٹ اور اس کے قلعے پر قبضہ کرلیا اس دوران میں قلعے کو سب سے زیادہ نقصان انقلاب 1857ء میں پہنچا۔ تمام انگریز اس قلعے میں جمع ہوگئے جن کی تعداد تقریباً ایک ہزار تھی (میوٹنی ان سیالکوٹ ص 23)1857ء کی جنگ آزادی کے ہیرو خان حرمت خان نے قلعہ پر حملہ کر دیا بعدازاں انگریزوں نے دھوکے سے اسے گرفتار کرکے اس قلعہ پر سزا سنائی تھی۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ انگریزی عہد میں اس قلعے کی دفاعی حیثیت کو ختم کرکے امور عامہ کے لیے استعمال کیا جانے لگا۔ انگریزی عہد میں یہاں تھانہ سٹی دفتر میونسپلیٹی دفتر ڈسٹرکٹ بورڈنگ ہائوس اور منٹگمری لائبریری کی بنیاد رکھی گئی۔ 14 اگست 1947ء کے بعد قلعہ سیالکوٹ پاکستان کے حصے میں آیا اس دور میں منٹگمری لائبریری اور جناح ہال کی ازسرنو تعمیر کروائی گئی۔ قلعے کی ہیئت میں اب تک بہت قطع و برید ہوئی ہے مگر تاریخی لحاظ سے آج بھی یہ قلعہ خاص و عام کی توجہ کا مرکز ہے۔

Roznama Dunya: اسپیشل فیچرز :- قلعہ سیالکوٹ
 

محمد وارث

لائبریرین
قلعہ سیالکوٹ اب محض ایک ٹیلا ہی رہ گیا ہوا ہے، اس کے اوپر ایک بزرگ کا مزار ہے یا کارپوریشن والوں کے دفاتر سو ہر طرح کے ضرورتمند اس قلعے کی چڑھائی چڑھتے نظر آتے ہیں!
 
قلعہ سیالکوٹ اب محض ایک ٹیلا ہی رہ گیا ہوا ہے، اس کے اوپر ایک بزرگ کا مزار ہے یا کارپوریشن والوں کے دفاتر سو ہر طرح کے ضرورتمند اس قلعے کی چڑھائی چڑھتے نظر آتے ہیں!
دوسری اقوام میں اور ہم میں یہ ہی فرق ہے کہ ہم اپنے تاریخی ورثہ کی اہمیت اور قدر و قیمت سے واقف نہیں
 

محمد وارث

لائبریرین
دوسری اقوام میں اور ہم میں یہ ہی فرق ہے کہ ہم اپنے تاریخی ورثہ کی اہمیت اور قدر و قیمت سے واقف نہیں
یہاں تک کہ اس قلعے کی زمین کمرشل کر کے ایک شادی ہال بھی یہاں بنا دیا گیا تھا، یہ بہت عرصہ پہلے کی بات ہے اب کا مجھے علم نہیں کہ موجود ہے یا ختم ہو چکا۔
 
لینڈمافیا نے تو قبرستان تک نہیں چھوڑے ہیں ۔سرکاری اداروں کے کرپٹ آفیسرز نے لینڈ مافیا کے ساتھ مل کر لوٹ مار کا بازار سجایا ہوا ہے۔کراچی میں لینڈمافیا کے خلاف رینجرز نے قدم تو اٹھایا ہے کافی حد تک غیر قانونی عمارتیں اور شادی ہال مسمار کریں ہیں۔
 

عثمان

محفلین
یہاں تک کہ اس قلعے کی زمین کمرشل کر کے ایک شادی ہال بھی یہاں بنا دیا گیا تھا، یہ بہت عرصہ پہلے کی بات ہے اب کا مجھے علم نہیں کہ موجود ہے یا ختم ہو چکا۔
غالباً سن پچانوے میں ایک رشتہ دار کی شادی اٹینڈ کی تھی وہاں۔ :)
 
قلعہ سیالکوٹ اب محض ایک ٹیلا ہی رہ گیا ہوا ہے، اس کے اوپر ایک بزرگ کا مزار ہے یا کارپوریشن والوں کے دفاتر سو ہر طرح کے ضرورتمند اس قلعے کی چڑھائی چڑھتے نظر آتے ہیں!
وہ جو ہے جو ہے سے کہیں ناکہ اپنے اقاموں سےہٹ کر اپنے حلقے کی طرف بھی توجہ دے۔
 
Top