نیرنگ خیال
لائبریرین
آج ہم سے اک ننھی آفت کی پرکالہ رکن نے آئسکریم کی فرمائش کی اور باتوں باتوں میں قلفے کا ذکر نکل آیا۔ وہ گورا صاب کے ملک کی باسی (اسے ہرگز باسی والا باسی نہ سمجھا جائے بلکہ باسی والا باسی ہی پڑھا اور سمجھا جائے ) قلفہ فلیور سے انجان اسکو قلفی سے منسوب کر بیٹھی۔ معلومات کے اس ریلے میں اک بار تو میں بھی دور تک بہتا گیا۔ مگر تھوڑی دور جا کر اک تنکا ملا جو کسی نے قلفی کھا کر پھینکا تھا ۔ تو پکڑ کر اس دھارے کی زد سے نکلا۔ پھر خیال آیا کہ اس بیچاری کا قصور ہی کتنا ہے ۔ اورپھر قصور بھی تو پاکستان ہی میں ہے۔ تو کیوں نے اس قصور سے پاک رکن کو قلفے کی شکل ہی دکھا دی جائے۔ کہ چلو معدہ کمزور ہے پر تاب دید تو رکھتی ہے نہ۔ مگر یہ کیا جیسے ہی ہم نے قلفہ کی تصویر کے لیئے گوگل پر سرچ لگائی۔ آگے سے بھی محفل کے ہی اراکین ( عاطف بٹ اور ساجد بھائی) ہی نظر آئے۔ اک بار تو میں پریشان ہو گیا۔ کہ شائد محفل کو ہی کسی قلفہ شاپ میں بدلنے کا ارادہ کیئے بیٹھے ہیں ۔ مگر ذرا غور کیا تو قلفہ کی جگہ عزیزی عثمان کی تصویر رکھے بیٹھے ہیں۔ یہ منظر دیکھ کر ہم نے تو دانتوں میں انگلیاں دبا لیں۔ مگر اس ڈر سے کہ کہیں سیٹی نہ بج جائے فوراً نکال لیں۔ لو جی ناظرین آپ بھی دیکھیئے اور اپنی آنکھوں پر اعتبار کیجیئے