محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
قمر جب جگمگاتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
کوئی جب مسکراتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
خزاں میں گرتے پتوں سے شناسائی سی لگتی ہے
چمن جب لہلہاتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
پریشاں دل کے جیسی ٹہنیوں والے شجر پر جب
پرندہ چہچہاتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
نگاہیں بند دروازے کو یکدم تکنے لگتی ہیں
کوئی جب کھٹکھٹاتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
گزشتہ دور میں تعبیر جس کی ہوچکی پوری
نظر وہ خواب آتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
بروئے آئینہ اس آسمانی آنکھ کے اندر
جب آنسو جھلملاتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
کوئی ملنے کو آجائے تو وہ بھی یاد آتے ہیں
اسامہ! کوئی جاتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
کوئی جب مسکراتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
خزاں میں گرتے پتوں سے شناسائی سی لگتی ہے
چمن جب لہلہاتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
پریشاں دل کے جیسی ٹہنیوں والے شجر پر جب
پرندہ چہچہاتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
نگاہیں بند دروازے کو یکدم تکنے لگتی ہیں
کوئی جب کھٹکھٹاتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
گزشتہ دور میں تعبیر جس کی ہوچکی پوری
نظر وہ خواب آتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
بروئے آئینہ اس آسمانی آنکھ کے اندر
جب آنسو جھلملاتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
کوئی ملنے کو آجائے تو وہ بھی یاد آتے ہیں
اسامہ! کوئی جاتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
آخری تدوین: