قندیل بلوچ قتل

فہیم

لائبریرین
سوشل میڈیا میں اپنی بے باک وڈیوز اور متنازع بیانات کے حوالے سے معروف قندیل بلوچ کو ان کے بھائی نے مبینہ طور پر قتل کردیا ہے۔

خبروں کے مطابق قندیل بلوچ کو ملتان کے مضافاتی علاقے مظفرآباد کے گرین ٹاؤن میں اپنے گھر میں گل گھونٹ کر قتل کیا گیا ہے۔

پوری خبر
 

فرقان احمد

محفلین
شاید اس تبصرے کو اس لڑی میں ارسال کرنا چاہیے تھا ۔۔۔

معاملہ یہ نہیں ہے کہ قندیل اچھے کردار کی حامل تھی یا برے کردار کی مالک! اصل معاملہ یہ ہے کہ اس کے بھائی کو قتل کا اختیار کس نے دیا؟ بلاشک و شبہ یہ ظلم عظیم ہے۔ اگر وہ غلط حرکتوں میں ملوث تھی تو اس کی صد فی صد گنجائش موجود تھی کہ وہ اپنی اصلاح کر لیتی! خیر، اب تو یہی دعا کی جا سکتی ہے کہ اللہ پاک اس کے ساتھ آسانی کا معاملہ فرمائے! تاہم، قندیل کے قاتل کو سخت سزا ملنی چاہیے تاکہ آئندہ ریاست کا اختیار کوئی فرد خود استعمال نہ کرتا پھرے! یوں بھی اس نے آخر کب اتنا بڑا جرم کیا تھا کہ اسے ایسی کڑی سزا دی گئی! یہ ایک معاشرتی المیہ ہے، اس ظلم عظیم کے خلاف ہم سب کو آواز بلند کرنی چاہیے۔
 
اس خبر پر بہت سارے تبصرے کرنے ہیں۔

1۔ دور حاضر کے سب سے بڑے اور خوب پھلتے پھولتے فتنے 'انسانیت سب سے 'بڑا مذہب' ہے' کے نقطہ نظر سے ' ظلم عظیم'۔
2۔ خود ساختہ ملی و طالبانی نقطہ نظر سے 'عالم دین کو بدنام کر رہی تھی، اس کا مقدر ایسی موت ہی تھی۔ خس کم جہاں پاک'
3۔ دیسی غیرت کے نام نہاد تقاضوں کی مطابق 'اچھا ہوا، ملک، علاقے، قوم کو بدنام کر رہی تھی، جان ہی چھٹی' ۔
4۔ اندر چھپی ٹھرکی اور واہیات سوچ اب منتظر کہ 'نئی قندیل بلوچ' کون ہوگی؟
5۔ ٹیلی میڈیائی دانشواران و میزبان خواتین حاضرات کے لیےریٹنگز و مزید شہرت کا عمدہ موقع۔
6۔ سوشل میڈیائی خواتین و حاضرات کے لیے کسی اگلے واقعے تک لڑائی مار کٹائی جاری رکھنے کا بہترین موضوع۔
7۔ مستقل سوئی رہنے والی باقی قوم کے لیے 'سانوں کی'
8۔ دینی ذمہ داری و ضرورت کے نقطہ نگاہ سے ' انا للہ و انا الیہ راجعون'
۔۔۔
 

فہیم

لائبریرین
پاکستانی میڈیا کی طرح پاکستانی عوام کے دماغ بھی عجیب ہوتے جارہے ہیں۔
اصل خبر میں یہ ضرور لکھا ہے کہ "غیرت کے نام پر قتل" لیکن میں نے خود اپنی پوسٹ میں ایسا کچھ نہیں لکھا۔
کیونکہ قاتل ابھی فرار ہے۔ اور قتل کرنے کے بعد سے ابھی تک قانون کی گرفت میں نہیں آیا تو جب تک وہ گرفت میں نہ آئے اور بتائے نہ کیوں قتل کیا یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ غیرت کے نام پر قتل کیا۔
ہوسکتا ہے کوئی اور پنگا ہو۔
قندیل کے والدین نے جو بیان ریکارڈ کیا اس میں بھی بس یہی ہے کہ اس کو اس کے بھائی نے قتل کیا۔ ایسا میں نے کہیں نہیں پڑھا کہ اس کے والدین نے یہ بیان دیا ہے کہ اس کے بھائی نے غیرت کے نام پر بہن کر قتل کردیا ہے۔

لیکن ہمارا میڈیا ٹھہرا جاسوس اعظم کے اس نے قتل کے ساتھ ہی یہ خبر بھی دے دی کہ غیرت کے نام پر قتل کیا ہے۔
اور عوام ٹھہری مبصرِ اعظم۔
 

طارق شاہ

محفلین

اس واقعہ و سانحہ کا اگر بغور جائزہ لیں یا تجزیہ کریں، توصاف اس نتیجے پرپہنچتے ہیں ،کہ
بچوں کی ذہنی سوچ ،عمل یا شخصیت کی تشکیل میں والدین کی تربیت ، رہبری اور مشورہ سے زیادہ، معاشرہ کا کردار،بصُورت ترغیب و تشہیر ، اور
peer pressure اہمیت کا حامل رہتا ہے (عموماََ)
ورنہ ایک ہی ماں باپ کے بچے، الگ الگ سوچ سے کیسے زندگی برباد کردیتے !

یہ الگ بات ہے کہ ہم سب اپنی ذہنی یا شخصیت کی تشکیل سے اِس واقعہ کو ، کیسے (یقیناََ ایک دوسرے سے مختلف ہی) دیکھتے ہیں
 

محمد وارث

لائبریرین
ابھی رات کی خبروں میں یہ بات پولیس کی تفتیش سے سامنے آئی ہے کہ قاتل نشہ باز ہے اور جھگڑا اور قتل رقم کے تنازعے پر ہوا۔
 
آخری تدوین:

ان کہی

محفلین
پاکستان میں بہنیں اپنے بے غیرت بھائیوں کو کیوں نہیں مارتیں؟
ہمارے پاکستانی مردوں کی غیرت عورت کے دوپٹے کے پلو سے سانس لیتی ہے مگر افسوس یہی غیرت دوسرے گھر کی عورت پہ دم توڑ جاتی ہے۔اگر عورتیں غیرت کے نام پر مردوں کے قتل شروع کر دیں تو پاکستان میں مردوں کی نسل کالے ہرن کی طرح ناپید ہو جائے گی۔ لیکن اگر پاکستان میں لوگ دوسرے لوگوں کے معاملات اللہ پر چھوڑ دیں تو intolerance اور انتہا پسندی کا Concept ہی نہیں ہو گا۔۔۔۔۔۔۔!!
 
آخری تدوین:
Top