قوافی سے متعلق ایک سوال

الف عین

لائبریرین
باقی وضاحتیں تو دی جا چکی ہیں ۔ مَیں بطور ذات میں جائز تو مانا جاتا ہے لیکن پسندیدہ نہیں۔ باقی میں جائز ہے ی کا اسقاط۔
 

قمر عسکری

محفلین
ان الفاظ میں بھی نون غنہ سے پہلے والے حروفِ علت گرائے جا سکتے ہیں۔
بہت بہت شکریہ۔ لیکن کیا ایسا کوئی قانون ہے جس سے ہم کسی بھی لفظ کو دیکھ کر جان جائیں کہ ں سے پہلا حرف گرایا جا سکتا ہے یا پھر ہمیں ان لفظ بہ لفظ ہی جاننا ہو گا؟ برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں ۔
اور میں نے اپنی ایک شعر میں "سکوں" کا وزن 11 لیا ہے کیا یہ صحیح ہے یا یہاں ہم و نہیں گرایا سکتے؟ نوازش
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت بہت شکریہ۔ لیکن کیا ایسا کوئی قانون ہے جس سے ہم کسی بھی لفظ کو دیکھ کر جان جائیں کہ ں سے پہلا حرف گرایا جا سکتا ہے یا پھر ہمیں ان لفظ بہ لفظ ہی جاننا ہو گا؟ برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں ۔
اور میں نے اپنی ایک شعر میں "سکوں" کا وزن 11 لیا ہے کیا یہ صحیح ہے یا یہاں ہم و نہیں گرایا سکتے؟ نوازش
عام طور پر ہندی الفاظ کے آخر میں سے حروفِ علت گرائے جاتے ہیں، عربی اور فارسی الفاظ کے لیے یہ ممنوع ہے۔ سکون عربی لفظ ہے سو اس کا واؤ گرانا درست نہیں۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
یہ تو کوئی اور ہیں۔ شاید ظہیر بھائی نے بیچ میں اسپیس نہیں چھوڑی۔
شکیب احمد بھائی ، ابھی دوتین روز پہلے ہی تو آپ سے اس موضوع پر مکالمے میں گفتگو ہوئی ہے۔ اگر آپ پسند فرمائیں تو اُس گفتگو کو من وعن یہاں نقل کردیں یا پھر اس کی تدوین کرکے متعلقہ نکات یہاں پوسٹ کردیں ۔ ویسے اس کے علاوہ بھی ایطاء پر کئی اور جگہ بات ہوچکی ہے ۔ کوئی دوست ضرور نشاندہی کردے گا۔ :)
 
بیاں اور عیاں کے قوافی میں حرف روی نون غنہ ہے اور الف ردف ہے۔
اور انھی دو کا اختلاف جائز نہیں۔ ی حروفِ قافیہ میں سے کسی کی تعریف پر بھی پورا نہیں اترتا۔ یعنی علمِ قافیہ کی رو سے ان دونوں قوافی میں کوئی عیب نہیں ہے ہے ، چاہے بعد میں خزاں اور نہاں جیسے قوافی ہی کیوں نہ استعمال کیے جائیں۔
ایسے حروف کے لیے بھی نام تجویز کرنے کی ضرورت ہے۔
 
Top