ابن رضا
لائبریرین
میں کو استثنیٰ ہےمیں کی ی تو اکثر دبائی جاتی ہے.
میں کو استثنیٰ ہےمیں کی ی تو اکثر دبائی جاتی ہے.
برائے مہربانی درج ذیل الفاظ کے بارے میں بھی بتا دیںمیں کو استثنیٰ ہے
بہت شکریہ علم میں اضافہ کرنے کیلئے۔باقی وضاحتیں تو دی جا چکی ہیں ۔ مَیں بطور ذات میں جائز تو مانا جاتا ہے لیکن پسندیدہ نہیں۔ باقی میں جائز ہے ی کا اسقاط۔
اس کے علاوہ اور بھی ہندی الفاظ ہیں جن میں نون غنہ سے پہلے والے حروف علت کو گرایا جا سکتا ہے جیسے، آنکھوں، اس کو فاع باندھنا بھی ٹھیک ہے۔میں کو استثنیٰ ہے
ان الفاظ میں بھی نون غنہ سے پہلے والے حروفِ علت گرائے جا سکتے ہیں۔برائے مہربانی درج ذیل الفاظ کے بارے میں بھی بتا دیں
ہیں
نہیں
میں "ذات کے معنوں میں"
میں "اندر کے معنوں میں"
کہیں
وہیں وغیرہ
بہت بہت شکریہ۔ لیکن کیا ایسا کوئی قانون ہے جس سے ہم کسی بھی لفظ کو دیکھ کر جان جائیں کہ ں سے پہلا حرف گرایا جا سکتا ہے یا پھر ہمیں ان لفظ بہ لفظ ہی جاننا ہو گا؟ برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں ۔ان الفاظ میں بھی نون غنہ سے پہلے والے حروفِ علت گرائے جا سکتے ہیں۔
عام طور پر ہندی الفاظ کے آخر میں سے حروفِ علت گرائے جاتے ہیں، عربی اور فارسی الفاظ کے لیے یہ ممنوع ہے۔ سکون عربی لفظ ہے سو اس کا واؤ گرانا درست نہیں۔بہت بہت شکریہ۔ لیکن کیا ایسا کوئی قانون ہے جس سے ہم کسی بھی لفظ کو دیکھ کر جان جائیں کہ ں سے پہلا حرف گرایا جا سکتا ہے یا پھر ہمیں ان لفظ بہ لفظ ہی جاننا ہو گا؟ برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں ۔
اور میں نے اپنی ایک شعر میں "سکوں" کا وزن 11 لیا ہے کیا یہ صحیح ہے یا یہاں ہم و نہیں گرایا سکتے؟ نوازش
بہت شکریہ قیمتی وقت دینے کیلئے۔ جزاک اللہعام طور پر ہندی الفاظ کے آخر میں سے حروفِ علت گرائے جاتے ہیں، عربی اور فارسی الفاظ کے لیے یہ ممنوع ہے۔ سکون عربی لفظ ہے سو اس کا واؤ گرانا درست نہیں۔
شکیب احمد بھائی ، ابھی دوتین روز پہلے ہی تو آپ سے اس موضوع پر مکالمے میں گفتگو ہوئی ہے۔ اگر آپ پسند فرمائیں تو اُس گفتگو کو من وعن یہاں نقل کردیں یا پھر اس کی تدوین کرکے متعلقہ نکات یہاں پوسٹ کردیں ۔ ویسے اس کے علاوہ بھی ایطاء پر کئی اور جگہ بات ہوچکی ہے ۔ کوئی دوست ضرور نشاندہی کردے گا۔یہ تو کوئی اور ہیں۔ شاید ظہیر بھائی نے بیچ میں اسپیس نہیں چھوڑی۔