صفحہ 38
کرلوں۔یہ اطمینان مجھے 5 فیصد تک حاصل ہوگیااب میں نے سوچا کہ کلکتہ سے باہر جاؤں یا نہ جاؤں؟بدایوں کے جلسہ جمعیت میں جانا بھی نہایت ضروری تھا۔6تک تذبذب میں رہا میں نے مہاتما گاندھی جی کو لکھا کہ بقیہ کاموں کے لئے مسٹر سی۔آر۔داس کافی ہوں گے میں بایوں ہوکر ممبئ آتا ہوں لیکن 6 کی شام کو یکایک حالات نے دوسری شکل اختیار کرلی میں نے محسوس کیا کہ گورنمنٹ کی تمام طاقت کلکتہ میں سمٹ آئی ہے اور گویا مقابلہ کا فیصلہ کن میدان یہیں پیدا ہوگیا ہے۔پس میرے لئے ضروری ہوگیا کہ تمام کاموں کو ترک کرکے کلکتہ کے لئے وقف ہوجاؤں۔میں نے فیصلہ کرلیا کہ اب میں یہیں رہونگا۔یہاں تک کہ حکومت جابانہ احکام لے لے یا مجھے گرفتار کرلے۔
میں نے یہ بھی دیکھا کہ گورنمنٹ نے خلافت اور کانگرس کمیٹیوں کو بالکل توڑدینے اور معطل کردینے کا ارادہ کرلیا ہے۔ ایک ایک کرکے تمام کارکن گرفتار کئے جارہے ہیں۔قومی اخبارات بھی عنقریب بند کردئے جائیں گے۔مسٹر داس بالکل تنہا رہ گئے ہیں اس بناء پر بھی میرے لئے کلکتہ چھوڑنا ناممکن تھا۔
یہ سچ ہے کہ گورنمنٹ بنگال مجھے گرفتار کرنے سے بچانا چاہتی ہے اور منتظر ہے کہ میں کلکتہ سے باہر چلا جاؤں۔گورنمنٹ کے بھیجے ہوئے ایک دوست نے مجھے مطلع بھی کردیا ہے لیکن افسوس ہے کہ گورنمنٹ کی تمام خواہشوں کی طرح یہ خواہش بھی میری خواہش سے متضاد ہے اور میرا موجودہ فرض تعمیل نہیں بلکہ خلاف ورزی ہے۔
میں نے پوری طرح غور کرکے یہ فیصلہ کیا ہے بلا شبہ بہت سے کاموں کے لئے اپنی موجودگی ضروری دیکھتا ہوں۔کام اور ضرورت کا یہ حال ہے کہ جس قدر مہلت مل جائے اس سے کام لینا چاہئے لیکن اللہ کے فضل سے کلکتہ میں جو میدان عمل پیدا کردیا ہے،وہ بھی ہر اعتبار سے مجھے قیمتی اور اہم معلوم ہوتا ہے۔میں یقین رکھتا ہوں کہ میرا انتخاب غلط نہ ہوگا۔
کرلوں۔یہ اطمینان مجھے 5 فیصد تک حاصل ہوگیااب میں نے سوچا کہ کلکتہ سے باہر جاؤں یا نہ جاؤں؟بدایوں کے جلسہ جمعیت میں جانا بھی نہایت ضروری تھا۔6تک تذبذب میں رہا میں نے مہاتما گاندھی جی کو لکھا کہ بقیہ کاموں کے لئے مسٹر سی۔آر۔داس کافی ہوں گے میں بایوں ہوکر ممبئ آتا ہوں لیکن 6 کی شام کو یکایک حالات نے دوسری شکل اختیار کرلی میں نے محسوس کیا کہ گورنمنٹ کی تمام طاقت کلکتہ میں سمٹ آئی ہے اور گویا مقابلہ کا فیصلہ کن میدان یہیں پیدا ہوگیا ہے۔پس میرے لئے ضروری ہوگیا کہ تمام کاموں کو ترک کرکے کلکتہ کے لئے وقف ہوجاؤں۔میں نے فیصلہ کرلیا کہ اب میں یہیں رہونگا۔یہاں تک کہ حکومت جابانہ احکام لے لے یا مجھے گرفتار کرلے۔
میں نے یہ بھی دیکھا کہ گورنمنٹ نے خلافت اور کانگرس کمیٹیوں کو بالکل توڑدینے اور معطل کردینے کا ارادہ کرلیا ہے۔ ایک ایک کرکے تمام کارکن گرفتار کئے جارہے ہیں۔قومی اخبارات بھی عنقریب بند کردئے جائیں گے۔مسٹر داس بالکل تنہا رہ گئے ہیں اس بناء پر بھی میرے لئے کلکتہ چھوڑنا ناممکن تھا۔
یہ سچ ہے کہ گورنمنٹ بنگال مجھے گرفتار کرنے سے بچانا چاہتی ہے اور منتظر ہے کہ میں کلکتہ سے باہر چلا جاؤں۔گورنمنٹ کے بھیجے ہوئے ایک دوست نے مجھے مطلع بھی کردیا ہے لیکن افسوس ہے کہ گورنمنٹ کی تمام خواہشوں کی طرح یہ خواہش بھی میری خواہش سے متضاد ہے اور میرا موجودہ فرض تعمیل نہیں بلکہ خلاف ورزی ہے۔
میں نے پوری طرح غور کرکے یہ فیصلہ کیا ہے بلا شبہ بہت سے کاموں کے لئے اپنی موجودگی ضروری دیکھتا ہوں۔کام اور ضرورت کا یہ حال ہے کہ جس قدر مہلت مل جائے اس سے کام لینا چاہئے لیکن اللہ کے فضل سے کلکتہ میں جو میدان عمل پیدا کردیا ہے،وہ بھی ہر اعتبار سے مجھے قیمتی اور اہم معلوم ہوتا ہے۔میں یقین رکھتا ہوں کہ میرا انتخاب غلط نہ ہوگا۔