حسن علوی
محفلین
صفحہ 45
گرفتاری
جمعہ ١٠ دسمبر ١٩٢١
شہپر زاع و زغن زیبائے صیدوبندنیست
ایں کرامت ھمرہ شہباز و شاہین فردہ اند!
٢ دسمبر سے مولانا اور مسٹر سی-آر-داس کی گرفتاری کی افواہ گرم تھی۔ لیکن ٧ کو قابلِ وثوق ذرائع سے اس کی تصدیق ہو گئی۔ تاہم ١٠ تک گرفتاری عمل میں نہیں آئی ٨ اور ٩ کو صرف یہ نظر آیا کہ بڑی کاوش کے ساتھ دریافت کیا جا رہا ہے کہ مولانا بدایوں کے جلسہ جمیعہ العلماء کے لیئے جارھے ہیں یا نہیں؟ اگرچہ کئی دن بیشتر سے اس کا اعلان ہو چکا تھا کہ اب وہ کلکتہ سے باہر نہیں جائیں گے اور سفر کا پورا پروگرام منسوح کر دیا گیا ہے۔ حتٰی کہ بعض درمیانی اشخاص سے بھی انہوں نے زبانی صاف صاف کہہ دیا تھا تاہم معلوم ہوتا ہے کہ آخر تک ان کے سفر کی توقع باقی تھی۔ اس لیئے تفتیش جاری رہی۔
بدایوں کا جلسہ ١٠، ١١ تاریخ کو تھا اس کے لیئے کلکتہ سے روانگی کی آخری تاریخ ٨ تھی یا حددرجہ ٩ پس گویا ٩ کی شام تک کا انتظار کیا گیا۔
اس اثناء میں رجاکاروں کی تنظیم اور تبلیغ کا کام روزبروز ترقی کرتا جا رہا تھا۔ روزانہ گرفتاریوں کی تعداد بھی روزافزوں تھی۔ ١٠ کی صبح تک ایک ہزار سے زیادہ رضاکار گرفتار ہو چکے تھے۔
٩ کو مولانا اور مسٹر داس نے آئندہ کام کے نظام کی نسبت از سر نو مشورہ کیا اور یہ بات بھی طے کر دی گئی کہ اگر وہ دونوں بھی ایک دفعہ گرفتار کر لیئے گئے، تو مسر شیام سندر چکرورتی اُن کی جگہ کام کریں گے۔ وہ بھی گرفتار ہو گئے تو یکے بعد دیگرے فلاں فلاں اصحاب کام ہاتھ میں لیتے رہیں گے۔
گرفتاری
جمعہ ١٠ دسمبر ١٩٢١
شہپر زاع و زغن زیبائے صیدوبندنیست
ایں کرامت ھمرہ شہباز و شاہین فردہ اند!
٢ دسمبر سے مولانا اور مسٹر سی-آر-داس کی گرفتاری کی افواہ گرم تھی۔ لیکن ٧ کو قابلِ وثوق ذرائع سے اس کی تصدیق ہو گئی۔ تاہم ١٠ تک گرفتاری عمل میں نہیں آئی ٨ اور ٩ کو صرف یہ نظر آیا کہ بڑی کاوش کے ساتھ دریافت کیا جا رہا ہے کہ مولانا بدایوں کے جلسہ جمیعہ العلماء کے لیئے جارھے ہیں یا نہیں؟ اگرچہ کئی دن بیشتر سے اس کا اعلان ہو چکا تھا کہ اب وہ کلکتہ سے باہر نہیں جائیں گے اور سفر کا پورا پروگرام منسوح کر دیا گیا ہے۔ حتٰی کہ بعض درمیانی اشخاص سے بھی انہوں نے زبانی صاف صاف کہہ دیا تھا تاہم معلوم ہوتا ہے کہ آخر تک ان کے سفر کی توقع باقی تھی۔ اس لیئے تفتیش جاری رہی۔
بدایوں کا جلسہ ١٠، ١١ تاریخ کو تھا اس کے لیئے کلکتہ سے روانگی کی آخری تاریخ ٨ تھی یا حددرجہ ٩ پس گویا ٩ کی شام تک کا انتظار کیا گیا۔
اس اثناء میں رجاکاروں کی تنظیم اور تبلیغ کا کام روزبروز ترقی کرتا جا رہا تھا۔ روزانہ گرفتاریوں کی تعداد بھی روزافزوں تھی۔ ١٠ کی صبح تک ایک ہزار سے زیادہ رضاکار گرفتار ہو چکے تھے۔
٩ کو مولانا اور مسٹر داس نے آئندہ کام کے نظام کی نسبت از سر نو مشورہ کیا اور یہ بات بھی طے کر دی گئی کہ اگر وہ دونوں بھی ایک دفعہ گرفتار کر لیئے گئے، تو مسر شیام سندر چکرورتی اُن کی جگہ کام کریں گے۔ وہ بھی گرفتار ہو گئے تو یکے بعد دیگرے فلاں فلاں اصحاب کام ہاتھ میں لیتے رہیں گے۔