شمشاد
لائبریرین
صفحہ 50
کے بعد ایسا محسوس ہونے لگا، گویا ایک بہت بڑے پریشان کن بوجھ سے دماغ ہلکا ہو گیا ہے۔!"
پہلے اسی وارڈ میں مولوی عبد الرزاق ایڈیٹر " پیغام" بابو پدم راج جین، مسٹر داس کے لڑکے اور کئی پولیٹیکل قیدی رکھے گئے تھے، لیکن جب یہ دونوں صاحب یہاں ہائے گئے تو دوسرے دن صبح ہی سب کو دوسرے وارڈ میں بھیج دیا گیا۔
صبح کو کرنیل ہملٹن سپرنٹنڈنٹ اور جیلر وارڈ میں آئے۔ کرنیل ہملٹن اپنی ذات سے ایک شریف سویلین معلوم ہوتا تھا کہ حالات کی نوعیت سے متاثر ہیں اور ایک طرح کی شرمندگی محسوس کر رہے ہیں۔ اگرچہ یہ بات بالکل واضح تھی مگر پھر بھی وہ بار بار کہتے "مجھے اس معاملہ سے کوئی تعلق نہیں۔ میں صرف احکام کی تعمیل کر رہا ہوں۔ ہم لوگوں کو جیل میں آپ جیسے لوگوں سے کبھی سابقہ نہیں پڑا۔ میں پریشان ہوں کہ کیا کروں؟ آپ کو مجھ سے کوئی شکایت نہیں ہونی چاہیے۔"
جواب میں ان سے کہا گیا کہ "درخواست، خواہش، شکایت، ان جذبات سے ہمارے دل بالکل خالی ہو چکے ہیں۔"
سپرنٹنڈنت نے یہ بھی کہا کہ میں صرف یہی ایک صورت اپنے اطمینان کی دیکھتا ہوں کہ آپ کو اپنی جگہ دے دوں اور خود آپ کے ان کمروں میں چلا آؤں۔ مسٹر داس نے کہا "لیکن اگر میں سپرنٹنڈنٹ بنا دیا گیا تو فوارً استغفٰی دے دوں گا۔"
معلوم ہوا کہ ان کے متعلق حکام جیل بلا یچف سیکرٹری گورنمنٹ بنگال کے استصواب کے خود کچھ نہیں کر سکتے۔ یہ حکم آ چکا ہے کہ ان لوگوں کو کسی شخص سے ملنے نہ دیا جائے۔ حتی کہ عزیز و اقارب سے بھی۔ اخبارات کے دینے کی بھی قطع ممانعت ہے۔ یورپین وارڈ کو انگلش مین دیا جاتا ہے لیکن ان کے لیے یہ بھی ممنوع قرار پایا کیونکہ باہر کی خبریں اس میں بھی درج ہوتی ہیں۔ صرف بستر اور کھانا لے لیا گیا اور سپرنٹنڈنٹ نے تھوڑی دیر کے بعد اپنے آفس سے دو کرسیاں بھیج دیں۔
کے بعد ایسا محسوس ہونے لگا، گویا ایک بہت بڑے پریشان کن بوجھ سے دماغ ہلکا ہو گیا ہے۔!"
پہلے اسی وارڈ میں مولوی عبد الرزاق ایڈیٹر " پیغام" بابو پدم راج جین، مسٹر داس کے لڑکے اور کئی پولیٹیکل قیدی رکھے گئے تھے، لیکن جب یہ دونوں صاحب یہاں ہائے گئے تو دوسرے دن صبح ہی سب کو دوسرے وارڈ میں بھیج دیا گیا۔
صبح کو کرنیل ہملٹن سپرنٹنڈنٹ اور جیلر وارڈ میں آئے۔ کرنیل ہملٹن اپنی ذات سے ایک شریف سویلین معلوم ہوتا تھا کہ حالات کی نوعیت سے متاثر ہیں اور ایک طرح کی شرمندگی محسوس کر رہے ہیں۔ اگرچہ یہ بات بالکل واضح تھی مگر پھر بھی وہ بار بار کہتے "مجھے اس معاملہ سے کوئی تعلق نہیں۔ میں صرف احکام کی تعمیل کر رہا ہوں۔ ہم لوگوں کو جیل میں آپ جیسے لوگوں سے کبھی سابقہ نہیں پڑا۔ میں پریشان ہوں کہ کیا کروں؟ آپ کو مجھ سے کوئی شکایت نہیں ہونی چاہیے۔"
جواب میں ان سے کہا گیا کہ "درخواست، خواہش، شکایت، ان جذبات سے ہمارے دل بالکل خالی ہو چکے ہیں۔"
سپرنٹنڈنت نے یہ بھی کہا کہ میں صرف یہی ایک صورت اپنے اطمینان کی دیکھتا ہوں کہ آپ کو اپنی جگہ دے دوں اور خود آپ کے ان کمروں میں چلا آؤں۔ مسٹر داس نے کہا "لیکن اگر میں سپرنٹنڈنٹ بنا دیا گیا تو فوارً استغفٰی دے دوں گا۔"
معلوم ہوا کہ ان کے متعلق حکام جیل بلا یچف سیکرٹری گورنمنٹ بنگال کے استصواب کے خود کچھ نہیں کر سکتے۔ یہ حکم آ چکا ہے کہ ان لوگوں کو کسی شخص سے ملنے نہ دیا جائے۔ حتی کہ عزیز و اقارب سے بھی۔ اخبارات کے دینے کی بھی قطع ممانعت ہے۔ یورپین وارڈ کو انگلش مین دیا جاتا ہے لیکن ان کے لیے یہ بھی ممنوع قرار پایا کیونکہ باہر کی خبریں اس میں بھی درج ہوتی ہیں۔ صرف بستر اور کھانا لے لیا گیا اور سپرنٹنڈنٹ نے تھوڑی دیر کے بعد اپنے آفس سے دو کرسیاں بھیج دیں۔