حیدرآبادی
محفلین
یہی تھریڈ باذوق بھائی نے ایک اور اردو فورم پر لگایا تھا ، جس پر کسی بھائی (بنام "سلفی") نے ایک طویل تبصرہ کیا ہے ، آپ تمام کے لئے یہاں پیش کر رہا ہوں :
السلام علیکم جزاک اللہ بھائی!
آپ کا شکریہ کہ آپ نے ایک اچھے موضوع پر نئے دھاگے کا آغاز کیا۔ وطن پرستی، نسل پرستی، قوم پرستی، زبان پرستی یہ سب بت ہیں جنہیں ایک ایک کر کے ہمیں توڑنا ہے اور یقین مانیں ان میں سے کسی کو بھی توڑنا آسان نہیں ہے۔ لوگوں کے جزبات ان چیزوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ میں اپنے خیالات کا اظہار آپ کے اس تھریڈ کی وساطت سے کرنا چاہتا ہوں۔ ہو سکتا ہے میری پیش کی گئی آراء سے کچھ دوست متفق نہ ہوں۔ اور میں اس بات پر پیشگی معذرت چاہتا ہوں اگر کسی کو میری آراء سے رنج ہو
وطن پرستی: یہ تو فطرتی چیز ہے کہ انسان جہاں پہ پیدا ہوتا ہے یا جہاں پر پلتا بڑھتا ہے وہاں کے لوگوں سے ، زمین سے اسے ایک خاص طرح کا انس ہو جاتا ہے۔ لیکن یہ ہی وطن سے محبت جب ایک خاص حد سے بڑھتی ہے تو اسے وطن پرستی کا نام دیا جا سکتا ہے، چونکہ اسلام میں عقیدہ توحید کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے اور عقیدہ توحید فارس کے سلمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، حبشہ کے بلال رضی اللہ تعالٰی عنہ اور عرب کے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے درمیان ایک ایسا رشتہ پیدا کردیتا ہے جو خون، رنگ، نسل اور زبان سے بالا ہے مگر کہیں زیادہ مظبوط ہے۔
کیا پاکستانی وطن پرست ہیں ؟
اگر آپ وطن پرستی کی تعریف کو پاکستان پر منطبق کرنے کی کوشش کریں تو آپ کو معدودے چند لوگ نظر آئیں گے پاکستان میں جن کو وطن پرست کہا جاسکتا ہے بلکہ محب وطن لوگوں کی تعداد بھی اکثریت سے کم ہیں۔ میری بات کو ایک جذباتی انسان کی بات سمجھ کر نظر انداز نہ کیا جائے بلکہ اس کے پیچھے کچھ observations ہیں۔
بتان رنگ و خون:
بہت سارے بت ہیں جنہیں میری ناقص رائے میں ایک عام پاکستانی کو سامنا کرنا پڑتا ہے
1) سب سے پہلے خاندان کا بت
2) اس کے بعد برادری کا بت
3) برادری کے بعد نسل کا بت
4) اس کے بعد زبان کا بت
5) اس کے بعد علاقے یا قصبے کا بت
6ٌ) اس کے بعد صوبے کا بت
ان سارے بتوں کو پاش پاش کر کے ایک پاکستانی محب وطن بنتا ہے جو کہ اسلام سے کسی حد تک متصادم ہے اور میر ی رائے میں پاکستان میں محب وطن بہت تھوڑے رہ گئے ہیں۔
رہ گئی بات وطن پرستی کی تو جیسا کہ میں پہلے عرض کر چکا ہوں کہ وطن پرست تو گنتی کے چند لوگ ہیں پاکستان میں
میں کیسے کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان میں محب وطن لوگوں کی کمی ہے ؟
میں یہ بات دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان کی زمین سے محبت کی جڑوں میں اگر کوئی چیز ہے یا دوسرے الفاظ میں پاکستان کی محبت کی اگر کوئی چیز ضد ہے تو وہ پاکستان کے پڑوسی ملک انڈیا (ہندوستان) سے نفرت ہے۔
بھلا وہ کیسے ؟
برسوں سے ہمارے نصاب میں یہ بات شامل کی گئی کہ مسلمانان پاک و ہند نے پاکستان اس لئے حاصل کیا کہ وہ اسلام کی تعلیمات پر ایک الگ سرزمین میں جا کر عمل کرسکیں کیونکہ ہندوؤں کے ماتحت رہ کر وہ یہ کام نہیں کر سکیں گے۔ پھر 1948 ، 1965 میں کشمیر حاصل کرنے کے لیے پاکستان اور انڈیا کی جنگیں بھی ہو چکی ہیں۔
اندرا گاندھی کا دعویٰ اور بنگلہ دیش کی بنیاد:
1971 میں اندرا گاندھی جس کو انڈیا میں پتہ نہیں کونسی دیوی کے نام سے منسوب کی جاتا تھا اس نے پاکستان کو دو ٹکڑے کرنے کے بعد بڑے طمقراق سے کہا تھا کہ ہم نے دو قومی نظریہ کو خلیج بنگال میں غرق کر دیا ہے۔ اور اس کی بات بظاہر درست بھی لگتی تھی کہ کلم گو لوگوں نے ایک دوسرے کے گلے کاٹے۔ اور بنگالی لوگوں نے
امارا میت ، تمار میت، امارا بندو تمار بندو، بنگلہ بندو
سنگرام ، سنگرام کے نعرے لگا کر بنگلہ دھرتی اور بنگلہ بھاشا کی بنا پر نیا ملک بنا لیا۔ زبان اور نسل اسلام کے سنہری اصولوں پر غالب آگئی
نظریاتی سرحدیں:
عرصہ ہوا میری ایک شخص سے مسلمانوں کے اجتماعی حالات پر بحث جاری تھی وہ شخص علم اور مطالعہ میں مجھ سے کافی بڑا تھا۔ دوران بحث میں نے رائے دی کہ ایک ادیب کا کہنا ہے کہ "جب نظریاتی سرحدیں ختم ہو جائیں تو جغرافیائی سرحدیں کوئی معنی نہیں رکھتیں"۔ میں نے اپنی نظر میں اسے کافی مظبوط دلیل دی تھی۔ جواب میں اس شخص نے اس ادیب کو ایک بڑی نستعلیق سی گالی سے نوازا اور کہا :
کونسی نظریاتی سرحدوں کی بات کرتے ہو، پاکستان کے کسی بھی چوک پر کسی اکیلی لڑکی کو کھڑا کردو ۔۔۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔ دوسو بندے ایسے ہوں گے جو ۔۔۔ ۔۔
پاکستانیوں کی اکثریت محب وطن نہیں،، میں نہیں مانتا:
اگر آپ نہیں مانتے لیکن میرا یہ ماننا ہے ( ہوسکتا ہے یہ آپ کے نزدیک نہایت بودی سی دلیل ہو) ۔ آج 14 اگست تھی تھی نا، یوم آزادی۔
جیسا اندرا گاندھی نے دعویٰ کیا تھا اس کی بہو سونیا گاندھی نے بھی 90 کی دہائی میں ایک ایسا ہی دعویٰ کیا تھا کہ ہم پاکستان کی تہزیب و ثقافت کو بھی اپنے جیسا ہی کر لیں گے۔
اور ہم آج تک 6 ستمبر پر یہ ترانہ لگا کر خوش ہوتے رہے
۔۔۔ جنگ کھیڈ نئیں ہوندی زنانیاں دی (عورتیں جنگ نہیں کھیل سکتی )
یقین مانیں بھارت نے عورتوں کے ذریعے جنگ کھیلی ہے اور slow poisoning کی ہے۔ چانکیہ کے پیروکاروں نے بہت آہستہ چال چلی ہے مگر واہ کیا چال چلی ہے
دو مثالیں:
دروغ بر گردن راوی
نوائے وقت اخبار کے سرراہے کالم میں کوئی پانچ برس پہلے میں نے پڑھا کہ ایک لڑکی کی شادی کے دن جب نکاح ہو گیا تو لڑکی کی چھوٹی بہن جو کہ ابھی بچی تھی نے اپنی والدہ سے پوچھا :
امی کیا دیدی کی شادی ہوگئی ؟
امی نے کہا: جی بیٹا
بچی نے کہا: امی شادی کیسے ہوگئی ابھی تو دیدی نے سات پھیرے بھی نہیں لئے
اسی طرح جنگ اخبار کے ایک کالم میں میں نے کوئی دو برس پہلے پڑھا کہ کالم نگار اپنے دوست کا ذکر کرتے ہوئے کہتا ہے کہ میرا دوست اپنی ماں کی میت کے پاس غمگین بیٹھا تھا، اس کی بیٹی نے آ کر اس سے کچھ پوچھا اس کے بعد اس کے دوست کے نالہ و فرآق میں اضافہ ہو گیا۔
کالم نگار نے اپنے دوست سے استفسار کیا تو دوست نے دکھ بھر ے لہجے میں جواب دیا کہ بچی نے پوچھا تھا :
پاپا دادو کی چتا کو آگ کب لگاؤ گے ؟؟؟؟؟
14 اگست یوم آزادی تھا:
آج آزادی کا دن تھا۔ کن کے لئے؟
لچوں لفنگوں کے لئے تا کہ وہ دوسروں کی ماں بہنوں کو ذلیل کر سکیں
سربازار ان کے پاؤں میں پٹاخے پھینک کر اور موٹر سائیکل کے سلنسر نکال کر۔۔۔ اور ۔۔۔
السلام علیکم جزاک اللہ بھائی!
آپ کا شکریہ کہ آپ نے ایک اچھے موضوع پر نئے دھاگے کا آغاز کیا۔ وطن پرستی، نسل پرستی، قوم پرستی، زبان پرستی یہ سب بت ہیں جنہیں ایک ایک کر کے ہمیں توڑنا ہے اور یقین مانیں ان میں سے کسی کو بھی توڑنا آسان نہیں ہے۔ لوگوں کے جزبات ان چیزوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ میں اپنے خیالات کا اظہار آپ کے اس تھریڈ کی وساطت سے کرنا چاہتا ہوں۔ ہو سکتا ہے میری پیش کی گئی آراء سے کچھ دوست متفق نہ ہوں۔ اور میں اس بات پر پیشگی معذرت چاہتا ہوں اگر کسی کو میری آراء سے رنج ہو
وطن پرستی: یہ تو فطرتی چیز ہے کہ انسان جہاں پہ پیدا ہوتا ہے یا جہاں پر پلتا بڑھتا ہے وہاں کے لوگوں سے ، زمین سے اسے ایک خاص طرح کا انس ہو جاتا ہے۔ لیکن یہ ہی وطن سے محبت جب ایک خاص حد سے بڑھتی ہے تو اسے وطن پرستی کا نام دیا جا سکتا ہے، چونکہ اسلام میں عقیدہ توحید کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے اور عقیدہ توحید فارس کے سلمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، حبشہ کے بلال رضی اللہ تعالٰی عنہ اور عرب کے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے درمیان ایک ایسا رشتہ پیدا کردیتا ہے جو خون، رنگ، نسل اور زبان سے بالا ہے مگر کہیں زیادہ مظبوط ہے۔
کیا پاکستانی وطن پرست ہیں ؟
اگر آپ وطن پرستی کی تعریف کو پاکستان پر منطبق کرنے کی کوشش کریں تو آپ کو معدودے چند لوگ نظر آئیں گے پاکستان میں جن کو وطن پرست کہا جاسکتا ہے بلکہ محب وطن لوگوں کی تعداد بھی اکثریت سے کم ہیں۔ میری بات کو ایک جذباتی انسان کی بات سمجھ کر نظر انداز نہ کیا جائے بلکہ اس کے پیچھے کچھ observations ہیں۔
بتان رنگ و خون:
بہت سارے بت ہیں جنہیں میری ناقص رائے میں ایک عام پاکستانی کو سامنا کرنا پڑتا ہے
1) سب سے پہلے خاندان کا بت
2) اس کے بعد برادری کا بت
3) برادری کے بعد نسل کا بت
4) اس کے بعد زبان کا بت
5) اس کے بعد علاقے یا قصبے کا بت
6ٌ) اس کے بعد صوبے کا بت
ان سارے بتوں کو پاش پاش کر کے ایک پاکستانی محب وطن بنتا ہے جو کہ اسلام سے کسی حد تک متصادم ہے اور میر ی رائے میں پاکستان میں محب وطن بہت تھوڑے رہ گئے ہیں۔
رہ گئی بات وطن پرستی کی تو جیسا کہ میں پہلے عرض کر چکا ہوں کہ وطن پرست تو گنتی کے چند لوگ ہیں پاکستان میں
میں کیسے کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان میں محب وطن لوگوں کی کمی ہے ؟
میں یہ بات دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان کی زمین سے محبت کی جڑوں میں اگر کوئی چیز ہے یا دوسرے الفاظ میں پاکستان کی محبت کی اگر کوئی چیز ضد ہے تو وہ پاکستان کے پڑوسی ملک انڈیا (ہندوستان) سے نفرت ہے۔
بھلا وہ کیسے ؟
برسوں سے ہمارے نصاب میں یہ بات شامل کی گئی کہ مسلمانان پاک و ہند نے پاکستان اس لئے حاصل کیا کہ وہ اسلام کی تعلیمات پر ایک الگ سرزمین میں جا کر عمل کرسکیں کیونکہ ہندوؤں کے ماتحت رہ کر وہ یہ کام نہیں کر سکیں گے۔ پھر 1948 ، 1965 میں کشمیر حاصل کرنے کے لیے پاکستان اور انڈیا کی جنگیں بھی ہو چکی ہیں۔
اندرا گاندھی کا دعویٰ اور بنگلہ دیش کی بنیاد:
1971 میں اندرا گاندھی جس کو انڈیا میں پتہ نہیں کونسی دیوی کے نام سے منسوب کی جاتا تھا اس نے پاکستان کو دو ٹکڑے کرنے کے بعد بڑے طمقراق سے کہا تھا کہ ہم نے دو قومی نظریہ کو خلیج بنگال میں غرق کر دیا ہے۔ اور اس کی بات بظاہر درست بھی لگتی تھی کہ کلم گو لوگوں نے ایک دوسرے کے گلے کاٹے۔ اور بنگالی لوگوں نے
امارا میت ، تمار میت، امارا بندو تمار بندو، بنگلہ بندو
سنگرام ، سنگرام کے نعرے لگا کر بنگلہ دھرتی اور بنگلہ بھاشا کی بنا پر نیا ملک بنا لیا۔ زبان اور نسل اسلام کے سنہری اصولوں پر غالب آگئی
نظریاتی سرحدیں:
عرصہ ہوا میری ایک شخص سے مسلمانوں کے اجتماعی حالات پر بحث جاری تھی وہ شخص علم اور مطالعہ میں مجھ سے کافی بڑا تھا۔ دوران بحث میں نے رائے دی کہ ایک ادیب کا کہنا ہے کہ "جب نظریاتی سرحدیں ختم ہو جائیں تو جغرافیائی سرحدیں کوئی معنی نہیں رکھتیں"۔ میں نے اپنی نظر میں اسے کافی مظبوط دلیل دی تھی۔ جواب میں اس شخص نے اس ادیب کو ایک بڑی نستعلیق سی گالی سے نوازا اور کہا :
کونسی نظریاتی سرحدوں کی بات کرتے ہو، پاکستان کے کسی بھی چوک پر کسی اکیلی لڑکی کو کھڑا کردو ۔۔۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔ دوسو بندے ایسے ہوں گے جو ۔۔۔ ۔۔
پاکستانیوں کی اکثریت محب وطن نہیں،، میں نہیں مانتا:
اگر آپ نہیں مانتے لیکن میرا یہ ماننا ہے ( ہوسکتا ہے یہ آپ کے نزدیک نہایت بودی سی دلیل ہو) ۔ آج 14 اگست تھی تھی نا، یوم آزادی۔
جیسا اندرا گاندھی نے دعویٰ کیا تھا اس کی بہو سونیا گاندھی نے بھی 90 کی دہائی میں ایک ایسا ہی دعویٰ کیا تھا کہ ہم پاکستان کی تہزیب و ثقافت کو بھی اپنے جیسا ہی کر لیں گے۔
اور ہم آج تک 6 ستمبر پر یہ ترانہ لگا کر خوش ہوتے رہے
۔۔۔ جنگ کھیڈ نئیں ہوندی زنانیاں دی (عورتیں جنگ نہیں کھیل سکتی )
یقین مانیں بھارت نے عورتوں کے ذریعے جنگ کھیلی ہے اور slow poisoning کی ہے۔ چانکیہ کے پیروکاروں نے بہت آہستہ چال چلی ہے مگر واہ کیا چال چلی ہے
دو مثالیں:
دروغ بر گردن راوی
نوائے وقت اخبار کے سرراہے کالم میں کوئی پانچ برس پہلے میں نے پڑھا کہ ایک لڑکی کی شادی کے دن جب نکاح ہو گیا تو لڑکی کی چھوٹی بہن جو کہ ابھی بچی تھی نے اپنی والدہ سے پوچھا :
امی کیا دیدی کی شادی ہوگئی ؟
امی نے کہا: جی بیٹا
بچی نے کہا: امی شادی کیسے ہوگئی ابھی تو دیدی نے سات پھیرے بھی نہیں لئے
اسی طرح جنگ اخبار کے ایک کالم میں میں نے کوئی دو برس پہلے پڑھا کہ کالم نگار اپنے دوست کا ذکر کرتے ہوئے کہتا ہے کہ میرا دوست اپنی ماں کی میت کے پاس غمگین بیٹھا تھا، اس کی بیٹی نے آ کر اس سے کچھ پوچھا اس کے بعد اس کے دوست کے نالہ و فرآق میں اضافہ ہو گیا۔
کالم نگار نے اپنے دوست سے استفسار کیا تو دوست نے دکھ بھر ے لہجے میں جواب دیا کہ بچی نے پوچھا تھا :
پاپا دادو کی چتا کو آگ کب لگاؤ گے ؟؟؟؟؟
14 اگست یوم آزادی تھا:
آج آزادی کا دن تھا۔ کن کے لئے؟
لچوں لفنگوں کے لئے تا کہ وہ دوسروں کی ماں بہنوں کو ذلیل کر سکیں
سربازار ان کے پاؤں میں پٹاخے پھینک کر اور موٹر سائیکل کے سلنسر نکال کر۔۔۔ اور ۔۔۔