قومی زبان اُردو اور پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے منشورات۔ ایک تجزیاتی مطالعہ

آمیں، مسلم پر تو درست سمت میں ، اچھی نیت کے ساتھ ، مطلوبہ طریقہ کار کے ساتھ کوشش کرنا ہی ہے، نتیجہ اللہ بزرگ و برتر کے ہاتھ میں ہے، ویسے آپ اپنے علم و تجربے کی بنیاد پر کیا لائحہ عمل تجویز کرتے ہیں (اردو کو ذریعہ تعلیم بنانے کے لیے )، ایک عام آدمی کیا کر سکتا ہے یا اس کو کیا کرنا چاہیے
عام آدمی کی خیر اب کوئی حیثیت رہ ہی نہیں گئی۔ ہاں وہ شور مچا سکتا ہے، کوئی سنے یا نہ سنے۔ ایک زمانہ تھا جب سرکار(ایوب سرکار) عام آدمی کے بیان کو بھی نوٹ ضرور کرتی تھی، چاہے مقصد گرفتار کرنا ہی ہو۔ اب کوئی پروا ہی نہیں کرتا۔ سب باور کر لیتے ہیں کہ یہ ’’بھ‘‘ سے بول رہا ہے۔

ہمیں نظامِ تعلیم کو بدلنا ہو گا۔ اور بنیاد ہی سے بدلنا ہو گا۔ اپنے خواب کی تفصیل یہاں لکھ دوں گا کسی وقت۔ آگے، جو اللہ کو منظور۔
 
آمیں، مسلم پر تو درست سمت میں ، اچھی نیت کے ساتھ ، مطلوبہ طریقہ کار کے ساتھ کوشش کرنا ہی ہے، نتیجہ اللہ بزرگ و برتر کے ہاتھ میں ہے، ویسے آپ اپنے علم و تجربے کی بنیاد پر کیا لائحہ عمل تجویز کرتے ہیں (اردو کو ذریعہ تعلیم بنانے کے لیے )، ایک عام آدمی کیا کر سکتا ہے یا اس کو کیا کرنا چاہیے

یہاں مجھے فرہنگ ہائے اصطلاحات کے نام دکھائی دئے ہیں جو انٹرنیٹ پر دستیاب ہیں۔ توجہ فرمائیے گا۔
 

اسد

محفلین
معذرت، بے شک ایک قوم نہیں ہے لیکن مختلف مقامی افراد کے درمیان بات چیت میں عوامی سطح پر قومی زبان تو ایک ہی ہے ، اگر پنجابی ،سندھی ، پختون،کشمیری،بلوچی افراد آپس میں رابطہ کرنا چاہیں تو نسبتا اس بات کا بہت زیادہ امکان ہے کہ وہ اردو میں ہی بات کریں گے نا کہ انگلش میں
وہ تو ان پڑھ، غیر تعلیم یافتہ لوگ بھی اس وقت کر رہے ہیں، اس کے لئے ذریعہ تعلیم میں تبدیلی کی کیا ضرورت ہے؟ ایڈٹ: اور اردو کو دفتری زبان قرار دینا کیوں ضروری ہے؟
لیکن جناب، پہلے قانون سازی اور اس کی منظوری کی طرف تو کوئی قدم اٹھے۔ عملی نفاذ اور اس کے متعلقہ لوازمات تو بعد کی بات ہے۔ یہاں پر تو مقننہ اور اس کے کار پردازوں کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی پیش قدمی یا دلچسپی ہی نظر نہیں آرہی۔
اس طرف توجہ دلانے کے لئےاردوکا درد رکھنے والے اہل علم حضرات کے بس میں جو کچھ ہے ، وہ تو حتی المقدور کر ہی رہے ہیں۔ اصل اختیار تو حکومت وقت کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔
حکومتانِ ماضی، حکومتِ وقت اور حکومتانِ مستقبل، کسی کا اردو نافذ کرنے کا کوئی ارادہ نہ تھا، نہ ہے اور نہ ہو گا۔ توجہ تو جاہل/ان پڑھ/غیر تعلیم یافتہ بھی دلا سکتے ہیں۔ اہل علم کو چاہیے کہ علم بانٹیں، سینے میں رکھے رکھے قبر میں لے جانے کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔
میرا ذاتی خیال ہے کہ اگر عوامی سطح پر چند لاکھ افراد بھی یہ مطالبہ کریں تو حکومت کے لئے جائے فرار نہیں ہوگی۔ موجودہ حکومت نہ سہی، اگلی حکومت کے الیکشن وعدوں کا بڑا زور اسی چیز پر ہوگا :)
میں کچھ پر امید نہیں ہوں۔
آپ چند لاکھ کی بات کر رہے ہیں، یہاں ایک سو لوگوں کا یوں جمع ہونا محال دکھائی دیتا ہے۔
بدقسمتی سے، مجھے اتفاق ہے۔
... سید قاسم محمود مرحوم نے بہت کام کیا، ان کی سانس بند ہوئی تو کام کی نبضیں بھی رک گئیں۔ حکایاتَ خوں چکاں اور بھی بہت ہیں۔
متفق۔
سر عوام میں شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے ...
عوام میں شعور پیدا کرنے کی نہیں انٹی(ڈب) ڈھیلی کرنے کی عادت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
آمیں، مسلم پر تو درست سمت میں ، اچھی نیت کے ساتھ ، مطلوبہ طریقہ کار کے ساتھ کوشش کرنا ہی ہے، نتیجہ اللہ بزرگ و برتر کے ہاتھ میں ہے، ویسے آپ اپنے علم و تجربے کی بنیاد پر کیا لائحہ عمل تجویز کرتے ہیں (اردو کو ذریعہ تعلیم بنانے کے لیے )، ایک عام آدمی کیا کر سکتا ہے یا اس کو کیا کرنا چاہیے
ایڈٹ: پوچھا تو آپ نے آسی صاحب سے تھا، لیکن...
ایک عام آدمی کو چاہیے کہ ہر سال اردو کی دس کتابیں خریدے۔ اگر سال میں پچاس کروڑ اردو کتابیں بھی فروخت ہونا شروع ہو گئیں تو بہت کچھ خود بخود ہو جائے گا۔ پاکستان کی آبادی اٹھارہ کروڑ سے زیادہ ہے، پچاس کروڑ کتابیں بھی بہت کم ہیں۔
 
آخری تدوین:
وہ تو ان پڑھ، غیر تعلیم یافتہ لوگ بھی اس وقت کر رہے ہیں، اس کے لئے ذریعہ تعلیم میں تبدیلی کی کیا ضرورت ہے؟ ایڈٹ: اور اردو کو دفتری زبان قرار دینا کیوں ضروری ہے؟

حکومتانِ ماضی، حکومتِ وقت اور حکومتانِ مستقبل، کسی کا اردو نافذ کرنے کا کوئی ارادہ نہ تھا، نہ ہے اور نہ ہو گا۔ توجہ تو جاہل/ان پڑھ/غیر تعلیم یافتہ بھی دلا سکتے ہیں۔ اہل علم کو چاہیے کہ علم بانٹیں، سینے میں رکھے رکھے قبر میں لے جانے کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔
میں کچھ پر امید نہیں ہوں۔
بدقسمتی سے، مجھے اتفاق ہے۔
متفق۔

عوام میں شعور پیدا کرنے کی نہیں انٹی(ڈب) ڈھیلی کرنے کی عادت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
ایڈٹ: پوچھا تو آپ نے آسی صاحب سے تھا، لیکن...
ایک عام آدمی کو چاہیے کہ ہر سال اردو کی دس کتابیں خریدے۔ اگر سال میں پچاس کروڑ اردو کتابیں بھی فروخت ہونا شروع ہو گئیں تو بہت کچھ خود بخود ہو جائے گا۔ پاکستان کی آبادی اٹھارہ کروڑ سے زیادہ ہے، پچاس کروڑ کتابیں بھی بہت کم ہیں۔

سلام عرض ہے جناب اسد صاحب ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
میری رائے میں اگر سرکاری دفتر کام کر رہے ہوں تو اردو یا انگریزی سے فرق نہیں پڑے گا۔ لیکن چونکہ وہ کام ہی نہیں کرتے، اس لئے بہانہ کوئی بھی ہو سکتا ہے :(
البتہ کام ہو رہا ہو اور اردو میں ہو رہا ہو تو ظاہر ہے کہ اس کے اپنے فوائد ہیں
 

تلمیذ

لائبریرین
میں تو حیران ہوں ممالک عرب کے دفتری نظام پر۔ آخروہ بھی تو کارزار حیات کے تمام شعبہ جات میں انتہائی کامیابی سےعربی زبان استعمال کر رہے ہیں۔ حتی کہ غیر ملکیوں پر بھی یہ قدغن ہے کہ وہ اپنی تمام ذاتی دستاویزات کا ترجمہ عربی میں کروا کر جمع کروائیں، تبھی وہ قابل قبول ہوں گی، ورنہ نہیں۔
 

اسد

محفلین
سلام عرض ہے جناب اسد صاحب ۔
و علیکم سلام، جناب۔ کل بھی جواب لکھا تو تھا لیکن شاید پوسٹ کرنے سے پہلے ہی لوڈشیڈنگ کی نظر ہو گیا۔
آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے کہ آج کے دور میں کسی بھی بڑے منصوبے پر عمل اسی صورت میں ہو گا کہ منصوبہ مالی طور پر منفعت بخش ہو یا کم از کم مالی طور پر خود انحصاری رکھتا ہو۔
 

arifkarim

معطل
میں تو حیران ہوں ممالک عرب کے دفتری نظام پر۔ آخروہ بھی تو کارزار حیات کے تمام شعبہ جات میں انتہائی کامیابی سےعربی زبان استعمال کر رہے ہیں۔ حتی کہ غیر ملکیوں پر بھی یہ قدغن ہے کہ وہ اپنی تمام ذاتی دستاویزات کا ترجمہ عربی میں کروا کر جمع کروائیں، تبھی وہ قابل قبول ہوں گی، ورنہ نہیں۔
وہ اسلئے وہاں کبھی انگریز نے اتنی لمبی حکمرانی نہیں کی کہ وہاں کا دفتری و سرکاری زبان انگریزی میں کنورٹ کر سکتے۔ ایران اور دیگر ایشیائی ممالک کی سرکاری و دفتری زبان قومی ہے۔ انگریزی نہیں۔
 
وہ تو ان پڑھ، غیر تعلیم یافتہ لوگ بھی اس وقت کر رہے ہیں، اس کے لئے ذریعہ تعلیم میں تبدیلی کی کیا ضرورت ہے؟ ایڈٹ: اور اردو کو دفتری زبان قرار دینا کیوں ضروری ہے؟

حکومتانِ ماضی، حکومتِ وقت اور حکومتانِ مستقبل، کسی کا اردو نافذ کرنے کا کوئی ارادہ نہ تھا، نہ ہے اور نہ ہو گا۔ توجہ تو جاہل/ان پڑھ/غیر تعلیم یافتہ بھی دلا سکتے ہیں۔ اہل علم کو چاہیے کہ علم بانٹیں، سینے میں رکھے رکھے قبر میں لے جانے کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔
میں کچھ پر امید نہیں ہوں۔
بدقسمتی سے، مجھے اتفاق ہے۔
متفق۔

عوام میں شعور پیدا کرنے کی نہیں انٹی(ڈب) ڈھیلی کرنے کی عادت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
ایڈٹ: پوچھا تو آپ نے آسی صاحب سے تھا، لیکن...
ایک عام آدمی کو چاہیے کہ ہر سال اردو کی دس کتابیں خریدے۔ اگر سال میں پچاس کروڑ اردو کتابیں بھی فروخت ہونا شروع ہو گئیں تو بہت کچھ خود بخود ہو جائے گا۔ پاکستان کی آبادی اٹھارہ کروڑ سے زیادہ ہے، پچاس کروڑ کتابیں بھی بہت کم ہیں۔

محترم ، خاکسار آپ سے متفق ہے ، آپ نے بہت اہم نکات بیان کیے ہیں
ا-عوام میں شعور پیدا کرنے کی نہیں انٹی(ڈب) ڈھیلی کرنے کی عادت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
ب- ایک عام آدمی کو چاہیے کہ ہر سال اردو کی دس کتابیں خریدے۔ اگر سال میں پچاس کروڑ اردو کتابیں بھی فروخت ہونا شروع ہو گئیں تو بہت کچھ خود بخود ہو جائے گا۔ پاکستان کی آبادی اٹھارہ کروڑ سے زیادہ ہے، پچاس کروڑ کتابیں بھی بہت کم ہیں
ج-اہل علم کو چاہیے کہ علم بانٹیں، سینے میں رکھے رکھے قبر میں لے جانے کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔

رہی یہ بات کہ
وہ تو ان پڑھ، غیر تعلیم یافتہ لوگ بھی اس وقت کر رہے ہیں، اس کے لئے ذریعہ تعلیم میں تبدیلی کی کیا ضرورت ہے؟ ایڈٹ: اور اردو کو دفتری زبان قرار دینا کیوں ضروری ہے؟

اس بات کا جواب خاکسار کی نظر میں

اگر افراد کے مابین ابلاغ کے لیے اردو زبان مؤثر ہے تو تعلیم کے لیے لازما موثر ہے ، علم کے ایک فرد سے دوسرے فرد تک پہنچانے کے لیے اس کی اہمیت سے کون انکار کر سکتا ہے

یہ کھلا تضاد نہیں کہ بیالوجی، فزکس، کیمسٹری، میتھ، حتی کہ انگلش کے تصورات کو سمجھانے کے لیے کم از کم گریجوایشن کی سطح تک اساتذہ اردو زبان حتی کہ مادری زبان کا سہارا لیتے ہیں (عینی شاہد ہوں) اور پھر طالب علم اردو میں اسباق کو سمجھ کر اس کا جواب انگلش میں دے گا، بہتر نہیں کہ اردو میں ہی جواب تحریر کیا جائے

میرا خیال ہے الفاظ کا ہیر پھیر ہے، یا انداز بیان کا فرق ہے وگرنہ، اس فورم کا ہر رکن اس بات پر متفق ہے( عملی طور پر) کہ پاکستان کے مختلف علاقوں کے افراد(مختلف مادری زبانیں) کے مابین ابلاغ کے لیے ،افہام و تفہیم کے لئے ، اردو زبان کا کردار ناگزید ہے۔
دوسری صورت میں ظاہر ہے ہم لوگ کسی انگلش فورم پر آپس میں ہم کلام ہوتے


میرے ناقص علم کے مطابق محکہ پولیس، مال ، بلدیات، ضلعی عدالتیں ( دیگر بھی ہو سکتے ہیں ) کا حالیہ دفتری نظام بھی اردو میں ہے
 
آخری تدوین:
و علیکم سلام، جناب۔ کل بھی جواب لکھا تو تھا لیکن شاید پوسٹ کرنے سے پہلے ہی لوڈشیڈنگ کی نظر ہو گیا۔
آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے کہ آج کے دور میں کسی بھی بڑے منصوبے پر عمل اسی صورت میں ہو گا کہ منصوبہ مالی طور پر منفعت بخش ہو یا کم از کم مالی طور پر خود انحصاری رکھتا ہو۔
اسی بات پر تو سرکار کی طرف دیکھنا پڑتا ہے۔ میرے جیسا سفید پوش تو اپنے روٹی کپڑے کے دائرے سے نہیں نکل پاتا اور رہا کوئی سیٹھ، کوئی صنغتکار، کوئی جاگیردار تو بھیا، انہیں کیا پڑی ہے!؟
میں نے یوں ہی اس کو ’’درد کا ورثہ‘‘ نہیں کہا تھا۔
 

کاشفی

محفلین
پاکستانی ہونے کی مشکلات
1 - گھر میں سندھی یا پنجابی یا پشتو یا بلوچی یا سرائیکی یا کشمیری یا ہندکو یا وغیرہ وغیرہ بولو۔
2 - اسکول میں اُردو بولو۔
3- پیپر برٹش انگلش میں دو۔
4 - آفس میں امریکن انگلش بولو
اور
5 - مرنے کے بعد حساب کتاب عربی میں دو۔
واٹ از دز۔۔
 

arifkarim

معطل
پاکستانی ہونے کی مشکلات
1 - گھر میں سندھی یا پنجابی یا پشتو یا بلوچی یا سرائیکی یا کشمیری یا ہندکو یا وغیرہ وغیرہ بولو۔
2 - اسکول میں اُردو بولو۔
3- پیپر برٹش انگلش میں دو۔
4 - آفس میں امریکن انگلش بولو
اور
5 - مرنے کے بعد حساب کتاب عربی میں دو۔
واٹ از دز۔۔


ان "مشکلات" میں بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانی نژاد افراد شامل نہیں ہے۔ انکو اپنی مادری زبان کے علاوہ اردو، انگریزی اور دیگر مقامی زبانوں پر بھی دسترس حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اپنے قیصرانی انکل یورپ کی سب سے مشکل اور فضول زبان یعنی فنش جانتے ہیں۔ :)
 

قیصرانی

لائبریرین
ان "مشکلات" میں بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانی نژاد افراد شامل نہیں ہے۔ انکو اپنی مادری زبان کے علاوہ اردو، انگریزی اور دیگر مقامی زبانوں پر بھی دسترس حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اپنے قیصرانی انکل یورپ کی سب سے مشکل اور فضول زبان یعنی فنش جانتے ہیں۔ :)
سب سے مشکل کا تو پتہ نہیں لیکن فضول والی بات عجیب سی لگی۔ کوئی لنک دیجئے نا وکی کا، کہ کیسے فضول ہے؟
 

قیصرانی

لائبریرین
فن لینڈ سے باہر کہیں یہ زبان چلتی ہے؟ :)
سوئیڈن کے بہت سارے علاقے ہیں جہاں فننش لوگ آباد ہیں۔ اسٹونیا آپ صرف فننش کے بل پر آسانی سے گذارہ کر سکتے ہیں، جرمنی میں بھی فننش لوگ آباد ہیں اور اس کے علاوہ امریکہ کے ایک دیہات کی تمام تر گلیوں کے نام فننش دیو مالائی داستان Kalevala پر رکھے گئے ہیں :)
 

قیصرانی

لائبریرین
سوئیڈن کے بہت سارے علاقے ہیں جہاں فننش لوگ آباد ہیں۔ اسٹونیا آپ صرف فننش کے بل پر آسانی سے گذارہ کر سکتے ہیں، جرمنی میں بھی فننش لوگ آباد ہیں اور اس کے علاوہ امریکہ کے ایک دیہات کی تمام تر گلیوں کے نام فننش دیو مالائی داستان Kalevala پر رکھے گئے ہیں :)
مزید حوالہ منجانب ویکیپیڈیا
نقشے پر
 
Top