فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
قيديوں سے سلوک
کئ برس قبل ابوغريب ميں قيديوں کے ساتھ بدسلوکی کے چند واقعات اور اس ضمن ميں منظرعام پر آنے والی تصاوير ہم سب نے ديکھی ہيں۔ ماضی ميں فورمز پر ميں نے بارہا اس حوالے سے امريکی حکومت کا موقف بھی پيش کيا ہے۔ امريکی صدر سميت سول اور فوج کے کئ سينير افسران نے ان واقعات پر افسوس کا اظہار کيا اور اس کے بعد ايسے کئ اہم اقدامات اٹھائے گئے تا کہ اس قسم کے واقعات کا مستقبل ميں تدارک کيا جا سکے۔ جن امريکی فوجيوں نے عراق ميں قانون کو اپنے ہاتھوں ميں ليا ان پر فوجی مقدمات بھی قائم ہوئے اور انھيں سزائيں بھی سنائ گئيں۔
يہ واقعات نا صرف يہ کہ تعداد کے لحاظ سے اکا دکا تھے بلکہ وہ بھی امريکی فوجی ہی تھے جنھوں نے اپنے ساتھيوں کی بدسلوکی کے بارے ميں حکام کو آگاہ کيا تھا۔ صرف يہی نہيں بلکہ ان امريکی فوجيوں نے اپنے ہی ساتھيوں کے خلاف مقدمات ميں گواہی بھی دی اور انھی کی کوششوں کی وجہ سے ان جرائم ميں ملوث فوجيوں کے خلاف باقاعدہ مقدمے بنے اور انھيں سزائيں بھی مليں۔
ہمارے نظام ميں موجود شفافيت کے باوجود ايسے رائے دہندگان موجود ہيں جو ايک دہائ پرانی تصاوير کو بدستور استعمال کر کے عدم روادری اور نفرت پر مبنی اپنے مخصوص ايجنڈے کی تشہير ميں لگے رہتے ہيں۔
جہاں ہم اپنی غلطيوں کا اعتراف کرتے ہيں وہاں ان افراد کو سزا بھی ديتے ہیں جو قانون شکنی کرتے ہيں۔ ليکن اسی پيرائے ميں ان قيديوں کی طرف بھی سوچ کا دھارا موڑيں جو ان دہشت گردوں کی قيد ميں آ جاتے ہيں جو انتہائ ڈھٹائ کے ساتھ خود کو اسلامی قوانين اور اسلامی قدروں کا پاسبان قرار ديتے ہيں، باوجود اس کے کہ ان کے اقدامات ہر انسانی قدر اور مذہب کی يکسر نفی کرتے ہيں۔
http://youtu.be/vtyClsWle4Q
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
قيديوں سے سلوک
کئ برس قبل ابوغريب ميں قيديوں کے ساتھ بدسلوکی کے چند واقعات اور اس ضمن ميں منظرعام پر آنے والی تصاوير ہم سب نے ديکھی ہيں۔ ماضی ميں فورمز پر ميں نے بارہا اس حوالے سے امريکی حکومت کا موقف بھی پيش کيا ہے۔ امريکی صدر سميت سول اور فوج کے کئ سينير افسران نے ان واقعات پر افسوس کا اظہار کيا اور اس کے بعد ايسے کئ اہم اقدامات اٹھائے گئے تا کہ اس قسم کے واقعات کا مستقبل ميں تدارک کيا جا سکے۔ جن امريکی فوجيوں نے عراق ميں قانون کو اپنے ہاتھوں ميں ليا ان پر فوجی مقدمات بھی قائم ہوئے اور انھيں سزائيں بھی سنائ گئيں۔
يہ واقعات نا صرف يہ کہ تعداد کے لحاظ سے اکا دکا تھے بلکہ وہ بھی امريکی فوجی ہی تھے جنھوں نے اپنے ساتھيوں کی بدسلوکی کے بارے ميں حکام کو آگاہ کيا تھا۔ صرف يہی نہيں بلکہ ان امريکی فوجيوں نے اپنے ہی ساتھيوں کے خلاف مقدمات ميں گواہی بھی دی اور انھی کی کوششوں کی وجہ سے ان جرائم ميں ملوث فوجيوں کے خلاف باقاعدہ مقدمے بنے اور انھيں سزائيں بھی مليں۔
ہمارے نظام ميں موجود شفافيت کے باوجود ايسے رائے دہندگان موجود ہيں جو ايک دہائ پرانی تصاوير کو بدستور استعمال کر کے عدم روادری اور نفرت پر مبنی اپنے مخصوص ايجنڈے کی تشہير ميں لگے رہتے ہيں۔
جہاں ہم اپنی غلطيوں کا اعتراف کرتے ہيں وہاں ان افراد کو سزا بھی ديتے ہیں جو قانون شکنی کرتے ہيں۔ ليکن اسی پيرائے ميں ان قيديوں کی طرف بھی سوچ کا دھارا موڑيں جو ان دہشت گردوں کی قيد ميں آ جاتے ہيں جو انتہائ ڈھٹائ کے ساتھ خود کو اسلامی قوانين اور اسلامی قدروں کا پاسبان قرار ديتے ہيں، باوجود اس کے کہ ان کے اقدامات ہر انسانی قدر اور مذہب کی يکسر نفی کرتے ہيں۔
http://youtu.be/vtyClsWle4Q
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall