قہر ہے خود کا دو جگہ ہونا

قہر ہے خود کا دو جگہ ہونا
ہو کہ یک جا جدا جدا ہونا
منتشر ہو کہ خود خیالوں میں
زیر لب ہاں جواب نا ہونا
بیچ ہونا کئی خیالوں کے
حال خود کا سوالیا ہونا
گم شدہ ہوکے خود میں ہی رہنا
ایسے ہونا کہ جیسے نا ہونا
بچ کے چلنا تمام کانٹوں سے
آنکھ میں اپنی پارسا ہونا
 
قہر ہے خود کا دو جگہ ہونا
ہو کہ یک جا جدا جدا ہونا
منتشر ہو کہ خود خیالوں میں
زیر لب ہاں جواب نا ہونا
بیچ ہونا کئی خیالوں کے
حال خود کا سوالیا ہونا
گم شدہ ہوکے خود میں ہی رہنا
ایسے ہونا کہ جیسے نا ہونا
بچ کے چلنا تمام کانٹوں سے
آنکھ میں اپنی پارسا ہونا
بہت داد قبول فرمائیے۔

کچھ ٹائپوز کی نشاندھی۔ دو مصرعوں میں کہ کو کے کردیجیے۔

ہوکے یکجا، جدا جدا ہونا

منتشر ہوکے خود خیالوں میں
 

الف عین

لائبریرین
درست ہے غزل
بیچ ہونا کئی خیالوں کے
حال خود کا سوالیا ہونا

÷÷یہ شعر سمجھ نہیں سکا۔
سوالیہ؟

گم شدہ ہوکے خود میں ہی رہنا
ایسے ہونا کہ جیسے نا ہونا

÷÷÷دو حرفی نا میں اس کو درست مانتا ہوں جب استمراری ہو۔ سمجھ گئے نا!!! محض انکاری نا، یعنی ’نہ‘ کو ’نا‘ لکھنا غلط سمجھتا ہوں
 
دونوں استادووں کا بہت مشکورہوں کہ انہوں نے اپنا وقت دیا اور اصلاح فرمائی نشاندہی شدہ غلطیاں ضرور درست کرنی ہے آپ کے توجہ کی مزید ضرورت رہے گی شکریہ
 
Top