سید علی رضوی
محفلین
قہر ہے خود کا دو جگہ ہونا
ہو کہ یک جا جدا جدا ہونا
منتشر ہو کہ خود خیالوں میں
زیر لب ہاں جواب نا ہونا
بیچ ہونا کئی خیالوں کے
حال خود کا سوالیا ہونا
گم شدہ ہوکے خود میں ہی رہنا
ایسے ہونا کہ جیسے نا ہونا
بچ کے چلنا تمام کانٹوں سے
آنکھ میں اپنی پارسا ہونا
ہو کہ یک جا جدا جدا ہونا
منتشر ہو کہ خود خیالوں میں
زیر لب ہاں جواب نا ہونا
بیچ ہونا کئی خیالوں کے
حال خود کا سوالیا ہونا
گم شدہ ہوکے خود میں ہی رہنا
ایسے ہونا کہ جیسے نا ہونا
بچ کے چلنا تمام کانٹوں سے
آنکھ میں اپنی پارسا ہونا