طارق شاہ
محفلین
غزلِ
مومن خاں مومن
قہر ہے موت ہے قضا ہے عِشق
سچ تو يہ ہے بُری بَلا ہے عِشق
اثرِ غم ذرا بتا دينا
وہ بہت پُوچھتے ہيں، کيا ہے عِشق
کس ملاحت سرشت کو چاہا
تلخ کامی پہ، با مزا ہے عِشق
ديکھ حالت مِری، کہيں کافر
نام دوزخ کا کيوں دھرا ہے عِشق
ديکھیے کس جگہ ڈبو دے گا
ميری کشتی کا نا خُدا ہے عِشق
آپ مجھ سے نباہيں گے، سچ ہے
با وفا حُسن، بے وفا ہے عِشق
قيس و فرہاد، وامِق و مومِن
مر گئے سب ہی، کيا وبا ہے عِشق
مومن خاں مومن