ٹریڈ سنٹر پر حملہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا اسامہ بن لادن ہی اصل مجرم تھا ، کیا یہ طے ہوگیا ہے اس کے ثبوت بش نے صرف ٹونی بلئیر ، مشرف اور دیگر اہم ارکان کو ہی دکھائے تھے اور کھلی عدالت میں یہ مقدمہ چلانے سے انکار کیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ ایک پوری بحث ہے اور اس پر اب تک تحقیق جاری ہے۔ واجب القتل کون تھے اور کون نہیں ایک اور بحث ؟
امریکی مطالبہ قاتلوں کو سزا دینے کا نہیں بلکہ اسامہ کو حوالے کرنے کا تھا ، اسامہ کے سوا طالبان سے امریکہ نے کچھ نہیں مانگا اور کسی دوسرے ملک میں مقدمہ چلانے سے بھی انکار کیا تھا۔ امریکہ نے جس طرح اس مقدمہ کی پیروی کی تھی وہ ایک بد ترین مثال تھی جس نے دہشت گردی کی من پسند تعریفوں کی راہ کھول دی اور ریاستی جبر کی ایک نئی لہر دوڑادی۔ پوری دنیا کے مسلمانوں کو دہشت گرد اور مشکوک بنا دیا اور پھر عراق اور اب لبنان اسی آگ کا ایندھن بن رہا ہے جو افغانستان میں ٣٥٠٠ بے گناہوں کے جوان میں لاکھوں بے گناہوں کا جلا کر خاکستر کرنے سے شروع ہوئی تھی۔
کون اتنی جرات کر سکا تھا کہ امریکہ کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کے قاتلوں کو سزا دینے کے عالمی مطالبے کو اپنی ٹھوکر پر رکھ سکا تھا۔ قیصرانی شاید جذبات میں بھول گئے ہیں کہ امریکہ نے اعلان کیا تھا کہ کسی کو نیوٹرل رہنے کی آپشن بھی نہیں دی تھی بلکہ گردن پر انگوٹھا رکھ کر کہا تھا
Are you with us or against us
اس کے بعد کارپٹ بمبارمنٹ اور نیپام بمبوں کی ممانعت کے باوجود ڈیزی کٹر بم (جو گرنے کے بعد کئی سو میٹر کے علاقے میں ہر شے کو جلا کر راکھ کر دیتا ہے ) استعمال کرکے وحشت اور بربریت کی جو تاریخ رقم کی تھی مجھے یقین ہے وہ ابھی لوگوں کو بھولی نہیں ہوگی اور اس کے بعد گوانتا موبے کی جیل میں کردار کی روشن مثالیں بھی ابھی سب کے اذہاں میں تازہ ہیں۔ اس کے علاوہ ایک اور جیل میں ہزاروں قیدیوں کو مارنے کی کاروائی بھی یاد ہوگی۔ اس کے بعد یہ سوال کہ امریکہ کو مطالبے کو کیا اہمیت دی تھی میری سمجھ سے باہر ہے۔ کسی مسلم حکمران نے امریکہ پر حملہ کی حمایت نہیں کی تھی بلکہ سب نے مذمت کی تھی جبکہ امریکہ نے پوری دنیا کے احتجاج کے باوجود عراق کے نہتے اور پہلے سے ہی ظلم و استعبداد سے مارے لوگوں پر دوبارہ حملہ کرکے پوری دنیا کے احتجاج کو قدموں تلے روند ڈالا تھا۔ اسرائیل کی تو مثال ہی کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔
سی آئی اے کے ایجنٹ کا واقعہ ایک اور بحث ہے اور اس میں جن تین ایجنٹوں کو قتل کیا گیا ان کی زندگیوں پر بھی راز ہے اور جس نے کیا اس کی وجوہات پر بھی ، یہ حوالہ کسی طرح سے بھی یہاں منافقت کے باب میں نہیں دیا جاسکتا۔ صدام حسین کو بھاری اکثریت ظالم اور جابر سمجھتی ہے اگر ایک معدودی اقلیت سمجھتی ہے اسے ہیرو تو اس کے لیے اکثریت کو ذمہ دار کیسے ٹھہرایا جاسکتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ ایک اور بحث ہے
ہمارے نبی پاک ص جو کہ رحمت اللعالمین ہیں، جو اپنی ذات کے خلاف کہی گئی ہر بات اور کی گئی حرکت کو یہ کہ کر معاف کر دیتے ہیں کہ یہ نا سمجھ ہیں اور ان کی اصلاحکی کوشش اور دعا فرماتے ہیں۔ اگر اسی نبی پاک ص کے پیرو کار ہم کوئی ایسی حرکت دیکھتے ہیں، تو فتاویٰ جاری ہو جاتے ہیں اور قتل کے دعوے جاری ہوتے ہیں۔ انعامات رکھے جاتے ہیں۔ کیا یہ منافقت نہیں ہے؟
یہ تو ایک بہت ہی بڑی اور لمبی بحث ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کئی احادیث میں گستاخ حضور کو قتل کیا گیا ، فتح مکہ پر عکرمہ بن ابی جہل کو اگر وہ کعبے کے غلافوں میں بھی ملے تو قتل کا حکم تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ ایک لمبی بحث ہے اور بالکل الگ نوعیت کی بلکہ اس میں سے کئی بحثیں نکلتی ہیں۔
اللہ پاک کا حکم کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو، اور تفرقے میں نہ پڑو کا یہ ترجمہ کیا جاتا ہے کہ اپنے آپ کو اللہ پاک سے جوڑ لو اور باقی سب فرقے قتل کر دو۔ نہ رہے بانس نہ بجے بانسری۔ جب ایک ہی فرقہ ہوگا، وہی جنتی ہوگا، وہی سب کچھ۔ کیا یہ منافقت نہیں ہے؟
اس کی مختلف تشریحات کی جاتی ہیں اور قیصرانی نے کافی انوکھی تشریح کی ہے میری نظر سے آج تک ایسی تشریح کبھی نہیں گزری۔ اس کی جو تشریح میں نے پڑھی ہے وہ یہ ہے کہ مسلمانوں میں سے ایسے فرقہ جنم لیں گے جو مسلمان کہلائیں گے مگر ہوں گے نہ جیسے مرزائی فرقہ ، بہائی فرقہ وغیرہ جو اسلام کے بنیادی اصولوں سے ٹکرا کر مسلمانوں کی اکثریت کے فیصلہ سے غیر مسلموں میں شامل کیے جاتے ہیں۔ یہ بھی ایک بحث ہے اور اس کا منافقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔