مہ جبین
محفلین
قیمت شناسِ دل سرِ بازار کون ہے
اس جنسِ بے بہا کا خریدار کون ہے
ہم نے روش روش پہ بکھیرا ہے خونِ دل
ہم سے سوا بہار کا حق دار کون ہے
ہم جانتے ہیں دوستو ! آدابِ انجمن
ہم سے زیادہ نقش بہ دیوار کون ہے
ہم کو چمن کی فکر تمہیں فکرِ آشیاں
تم ہی کہو کہ بندہء ایثار کون ہے
اے صبحِ تابدار تیری روشنی بخیر
ہم کشتگانِ شب کا عزادار کون ہے
اک عمر سے رواں ہے امیدوں کا قافلہ
کھلتا نہیں کہ قافلہ سالار کون ہے
اے چشمِ اشکبار تِرے آنسوؤں کی خیر
تیرے سوا ایاز کا غم خوار کون ہے
ایاز صدیقی