كامياب شجركارى کا طریقہ

gplus_1694410522.png

گھڑے کی فطرت انسانی جلد کی سی ہے۔ اس میں باریک باریک شہد کے موم دان جیسے مسام ہوتے ہیں جن سے پانی پسینے کے قطروں کی ماند چپ چاپ وحشت ِ نم ناک کے طرح بہتا ہے۔ اگر آپ ایک گھڑے کو ڈھکن تک بھر کر مٹی میں دبا دیں تو اس کا پانی اس کے مساموں سے آہستہ آہستہ بہے گا مٹی میں جذب ہوتا رہے گا.اک بھرے اور گردن تک مٹی میں دبے ہوئے گھڑے کی پانی قابو کرکے رکھنے کی عمر 25 دن ہے۔ پچیس دن تک مٹی کی پرت کے اردگرد کے دو فٹ کے احاطے کو تر و تازہ رکھتا ہے۔
شاعر کے اس شعر کی ماند
اک غزل میر کی پڑھتا ہے پڑوسی میرا
اک نمی سی میری دیوار میں آجاتی ہے​

پچیس دن کے بعد گھڑے کا پانی بہہ گیا اور مٹی کے پوروں میں رہ گیا پانی زمین کی نچلی پرت جسمیں قدرتی پانی موجود ہوتا ہے تک لیچ ڈاؤن ہونے میں مزید پندرہ دن لگا دیتا ہے. یعنی کل ملا کر ایک بیس پچیس لیٹر پانی والا مٹی کا گھڑا چالیس دنوں تک تین سے چار فٹ کے احاطے کو تروتازہ رکھتا ہے۔ اس تکنیک کو ایگریکلچر کی تعلیم" clay pot piture permaculture exp "کا عنوان دیتی ہے۔
ایک گھڑا پانی کا بھر کر گردن تک اس کو مٹی میں برابر کردیں اور پھر گھڑے کے دائرے کے چار طرف میں چار نیم کے پودے لگا دیں یا قطار میں ، چالیس دن بعد گھڑا دوبارہ بھردیں۔ یہ دیسی ڈرپ ایریگیشن سسٹم پودے کو اپنی ضرورت کا پانی اسکی جڑ کی چاہت تک دیتا رہے گا، یہاں تک کہ وہ تنا بنانے لگے۔ چھ ماہ میں صرف پانچ مرتبہ گھڑے کو پانی سے بھریں۔ صحراؤں میں ، سڑک کنارے یا وہ جگہیں جہاں پانی کمیاب ہے یا وہ جگہ کہ جہاں آپ پودے خرید کرلگانے کی ذمہ داری تو اٹھا سکتے ہیں مگر پانی دینے کی دیکھ بھال آپ کے بس سے باہر کا کام ہے، جو سب سے بڑی مصیبت ہے۔ فٹ پاتھ کنارے صحن میں گلی میں محلے میں ، قطاروں میں چار فٹ کے فاصلے میں پانی سے بھرے گھڑے دباتے جائیں اور پودے لگاتے جائیں۔
یہ بھی ایک نیکی ہے ،
درخت لگائیں زندگی بچائیں ۔
ربط
 

جاسمن

لائبریرین
بہت شکریہ عدنان۔
یہ بہت مددگار مراسلہ ہے۔@ام اویس نے بھی شریک کیا ہے۔ارادہ تو ہے اس تدبیر کو استعمال میں لانے کا۔اللہ تعالی توفیق،آسانی اور کامیابی عطا فرمائے۔آمین!
جزاک اللہ خیرا کثیرا۔
 
Top