الف عین
لائبریرین
پہلی بات تو میں یہ کہوں کہ پروف ریڈنگ کرنے والے حضرات محض یہ دیکھتے ہیں کہ کوئی لفظ چھوٹ تو نہیں گیا، یا یہ کہ املا کی ایسی فاش غلطی ہو، جیسے س کی جگہ ص ٹائپ کر دیا گیا ہو۔ لیکن ایسی غلطیاں وہ بھی چھوڑ دیتے ہیں جو نظر نہیں آتیں۔ ڈاکٹر کو عام طور پر میں نے ڈ ا ک ڑ لکھا پایا ہے، محض ایک حرف کی کنجوسی نہ جانے کیوں کی جاتی ہے۔ لیکن اس کی دوسری ممکنہ صورت بھی میں نے دیکھی ہے، ’بگڑنا‘ جیسے عام لفظ کو ’ب گ ٹ ر ن ا‘ اسی طرح ’ژ‘ کی جگہ ’ثر‘ یا ’ث ر‘ کی جگہ ’ژ‘ بھی عام غلطی ہے جو محسوس نہیں ہوتی دیکھنے میں۔ لیکن ورڈ کا سپیل انجن پکڑ لیتا ہے۔
میں پروف ریڈنگ محض ایم ایس ورڈ کے سپیل چیکنگ انجن کی مدد سے ہی کرتا ہوں، کوئی جملہ یا پیرا گراف چھوٹ گیا ہو تو وہ پہلی یا دوسری بار پروف ریڈنگ کرنے والے پکڑ سکتے ہیں، میں آخر بار کرتا ہوں اور محض ورڈ کے ذریعے۔ اگر ٹائپنگ میں زیادہ اغلاط ہوں تو ورڈ سرخ لکیریں دکھانا بند کر دیتا ہے، تب بھی مجھ کو مشکل ہوتی ہے۔ اس لئے یہ ہدایات محض ورڈ کی سپیل چیکنگ کی رو سے درج ہیں۔
1۔ سپیس کا خاص طور پر خیال رکھیں، دو الفاظ کے درمیان (اگر حروف نہ بھی ملتے ہوں تب بھی یہ ضروری ہے) ہمیشہ سپیس دیں، مخلوط الفاظ کے درمیان بھی۔ جیسے
حسن و عشق، شعر و سخن (خیال رہے کہ واو عطف، یعنی درمیانی واؤ ایک الگ لفظ ہے، اور ’شعر و سخنُ میں تین الفاظ شامل ہیں۔ بغیر سپیس کے ایک ہی لفظ ’شعروسخن‘ لکھنا بھی غلط ہے، اور درمیان میں صرف ایک سپیس دینا بھی، مثلاً شعرو۔ سخن، یا ’شعر۔ وسخن ‘ لکھنا غلط ہے۔ اس طرح سپیل چیکنگ میں ’شعرو‘ اور ’وسخن‘ جیسے غیر الفاظ غلطی کی نشان دہی کرتے ہیں۔
مخلوط الفاظ جیسے ’دار‘ ‘ہم‘ ‘بے‘ کے لاحقوں یا سابقوں کے ساتھ۔ درست شکل: ہوا دار، ہم عصر، ’بے (سپیس) چینی‘
2۔ اسی طرح خواہ مخواہ درمیان میں سپیس دینا غلط ہے۔ بطور خاص میں نے مشاہدہ کیا ہے کہ لوگ ’اور‘ کو بھی ’او سپیس ر‘ لکھتے ہیں۔ بلکہ کسی لفظ کا آخری حرف جو بھی ہو، اس سے پہلے سپیس غلط طور پر چھوڑ دی جاتی ہے۔ ایسے مفرد حروف سپیل چیکنگ میں اس وقت پکڑنے میں آ سکتے ہیں، جب ان سے پہلے کا لفظ بے معنی ہو۔ ورنہ یہ پکڑنا مشکل ہے۔ ’تارک‘ (جیسے تارک قرآن) میں ’تار‘ اور ’ک‘ کے درمیان سپیس چھوڑنے سے ’تار ‘بھی با معنی لفظ بنتا ہے، اس لئے سپیل چیکنگ میں غلطی نہیں دکھاتا۔ لیکن صندوق‘ میں درمیان میں سپیس دینے سے ’صندو‘ لفظ نہ ہونے کی وجہ سے غلطی دکھاتا ہے۔
3۔ ہمیشہ جملہ ختم ہونے پر وقفہ لگائیں، وقفے سے پہلے سپیس نہ دیں، اس صورت میں غلطی تو نہیں ہوتی، لیکن کبھی کبھی سطر کی ابتدا وقفے سے ہو جاتی نظر آتی ہے، بطور خاص جب وقفے کے بعد سپیس نہ دی جائے۔ درست صورت: ’جملہ ختم۔ وقفہ۔ سپیس۔ اگلا جملہ‘
غلط صورت: ’جملہ ختم۔ سپیس۔ وقفہ۔دوسرا جملہ‘
4۔یہی صورت حال کاما(،) کوٹس (’’، ‘‘ّ)، اور بریکٹ کی بھی ہے۔ بریکٹ کی صورت میں قوسین کے درمیان جو لفظ ہو، اس کے آگے پیچھے سپیس نہ دی جائے، لیکن بریکٹ کے پہلے اور بعد میں ضرور دیں۔
غلط: انہوں نے کہا(سپیس نہیں)’(سپیس) میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گا (سپیس) ‘(سپیس نہیں)
درست: انہوں نے کہا (سپیس)’(سپیس نہیں)میں۔۔۔۔۔۔۔ گا(سپیس نہیں)‘(سپیس)
غلط: جن پر تو نے فضل کیا( فاتحہ: آیت ۶ )اور۔۔۔۔
غور کریں، ’کیا‘ کے بعد بریکٹ لگا کر سپیس دی گئی ہے، اور آخر میں ۶ کے بعد سپیس دے کر قوسین بند کئے گئے ہیں، اور اگی بات غیر سپیس کے شروع کر دی گئی ہے۔
درست: جن پر تو نے فضل کیا(سپیس)(’سپیس نہیں‘فاتحہ آیت ۶’سپیس نہیں) ’سپیس‘ اور ۔۔۔۔۔
5۔ محض خوبصورت لگنے کی وجہ سے ’ہ‘ کی جگہ ’ھ‘ استعمال نہ کی جائے۔
6۔ عربی کی بورڈ کی ہ، ی اور ک استعمال نہ کئے جائیں۔ اسی طرح قوسین کے لئے بھی قرآنی آیت والے نشانات استعمال نہ کئے جائیں۔
7۔ الفاظ ملا کر نہ لکھے جائیں۔ کیلئے، اسلئے، کیونکر، دیدیں، لیکر، اسنے، تمکو وغیرہ کو الگ الگ الفاظ کی شکل میں لکھا جائے۔
میں پروف ریڈنگ محض ایم ایس ورڈ کے سپیل چیکنگ انجن کی مدد سے ہی کرتا ہوں، کوئی جملہ یا پیرا گراف چھوٹ گیا ہو تو وہ پہلی یا دوسری بار پروف ریڈنگ کرنے والے پکڑ سکتے ہیں، میں آخر بار کرتا ہوں اور محض ورڈ کے ذریعے۔ اگر ٹائپنگ میں زیادہ اغلاط ہوں تو ورڈ سرخ لکیریں دکھانا بند کر دیتا ہے، تب بھی مجھ کو مشکل ہوتی ہے۔ اس لئے یہ ہدایات محض ورڈ کی سپیل چیکنگ کی رو سے درج ہیں۔
1۔ سپیس کا خاص طور پر خیال رکھیں، دو الفاظ کے درمیان (اگر حروف نہ بھی ملتے ہوں تب بھی یہ ضروری ہے) ہمیشہ سپیس دیں، مخلوط الفاظ کے درمیان بھی۔ جیسے
حسن و عشق، شعر و سخن (خیال رہے کہ واو عطف، یعنی درمیانی واؤ ایک الگ لفظ ہے، اور ’شعر و سخنُ میں تین الفاظ شامل ہیں۔ بغیر سپیس کے ایک ہی لفظ ’شعروسخن‘ لکھنا بھی غلط ہے، اور درمیان میں صرف ایک سپیس دینا بھی، مثلاً شعرو۔ سخن، یا ’شعر۔ وسخن ‘ لکھنا غلط ہے۔ اس طرح سپیل چیکنگ میں ’شعرو‘ اور ’وسخن‘ جیسے غیر الفاظ غلطی کی نشان دہی کرتے ہیں۔
مخلوط الفاظ جیسے ’دار‘ ‘ہم‘ ‘بے‘ کے لاحقوں یا سابقوں کے ساتھ۔ درست شکل: ہوا دار، ہم عصر، ’بے (سپیس) چینی‘
2۔ اسی طرح خواہ مخواہ درمیان میں سپیس دینا غلط ہے۔ بطور خاص میں نے مشاہدہ کیا ہے کہ لوگ ’اور‘ کو بھی ’او سپیس ر‘ لکھتے ہیں۔ بلکہ کسی لفظ کا آخری حرف جو بھی ہو، اس سے پہلے سپیس غلط طور پر چھوڑ دی جاتی ہے۔ ایسے مفرد حروف سپیل چیکنگ میں اس وقت پکڑنے میں آ سکتے ہیں، جب ان سے پہلے کا لفظ بے معنی ہو۔ ورنہ یہ پکڑنا مشکل ہے۔ ’تارک‘ (جیسے تارک قرآن) میں ’تار‘ اور ’ک‘ کے درمیان سپیس چھوڑنے سے ’تار ‘بھی با معنی لفظ بنتا ہے، اس لئے سپیل چیکنگ میں غلطی نہیں دکھاتا۔ لیکن صندوق‘ میں درمیان میں سپیس دینے سے ’صندو‘ لفظ نہ ہونے کی وجہ سے غلطی دکھاتا ہے۔
3۔ ہمیشہ جملہ ختم ہونے پر وقفہ لگائیں، وقفے سے پہلے سپیس نہ دیں، اس صورت میں غلطی تو نہیں ہوتی، لیکن کبھی کبھی سطر کی ابتدا وقفے سے ہو جاتی نظر آتی ہے، بطور خاص جب وقفے کے بعد سپیس نہ دی جائے۔ درست صورت: ’جملہ ختم۔ وقفہ۔ سپیس۔ اگلا جملہ‘
غلط صورت: ’جملہ ختم۔ سپیس۔ وقفہ۔دوسرا جملہ‘
4۔یہی صورت حال کاما(،) کوٹس (’’، ‘‘ّ)، اور بریکٹ کی بھی ہے۔ بریکٹ کی صورت میں قوسین کے درمیان جو لفظ ہو، اس کے آگے پیچھے سپیس نہ دی جائے، لیکن بریکٹ کے پہلے اور بعد میں ضرور دیں۔
غلط: انہوں نے کہا(سپیس نہیں)’(سپیس) میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گا (سپیس) ‘(سپیس نہیں)
درست: انہوں نے کہا (سپیس)’(سپیس نہیں)میں۔۔۔۔۔۔۔ گا(سپیس نہیں)‘(سپیس)
غلط: جن پر تو نے فضل کیا( فاتحہ: آیت ۶ )اور۔۔۔۔
غور کریں، ’کیا‘ کے بعد بریکٹ لگا کر سپیس دی گئی ہے، اور آخر میں ۶ کے بعد سپیس دے کر قوسین بند کئے گئے ہیں، اور اگی بات غیر سپیس کے شروع کر دی گئی ہے۔
درست: جن پر تو نے فضل کیا(سپیس)(’سپیس نہیں‘فاتحہ آیت ۶’سپیس نہیں) ’سپیس‘ اور ۔۔۔۔۔
5۔ محض خوبصورت لگنے کی وجہ سے ’ہ‘ کی جگہ ’ھ‘ استعمال نہ کی جائے۔
6۔ عربی کی بورڈ کی ہ، ی اور ک استعمال نہ کئے جائیں۔ اسی طرح قوسین کے لئے بھی قرآنی آیت والے نشانات استعمال نہ کئے جائیں۔
7۔ الفاظ ملا کر نہ لکھے جائیں۔ کیلئے، اسلئے، کیونکر، دیدیں، لیکر، اسنے، تمکو وغیرہ کو الگ الگ الفاظ کی شکل میں لکھا جائے۔