قیصرانی
لائبریرین
درستتراجم ہونے چاہئیں مگر ترجمہ کرنا خود لکھنے سے زیادہ مشکل کام ہے۔ برے ترجمے سے بہتر ہے کہ کوئی ترجمہ نہ ہو۔
دوسرے میرے خیال سے اردوویب لائبریری کی priority ترجمہ کرنا نہیں ہونا چاہیئے۔(ویسے تو خیر آج کل کچھ نہیں ہو رہا)۔
درستتراجم ہونے چاہئیں مگر ترجمہ کرنا خود لکھنے سے زیادہ مشکل کام ہے۔ برے ترجمے سے بہتر ہے کہ کوئی ترجمہ نہ ہو۔
دوسرے میرے خیال سے اردوویب لائبریری کی priority ترجمہ کرنا نہیں ہونا چاہیئے۔(ویسے تو خیر آج کل کچھ نہیں ہو رہا)۔
ادب کو پڑھنے سے زیادہ اہم اس ادیب کے انداز کا مطالعہ اہم ہے اور وہ معاشرتی پسِ منظر، جن میں وہ ادب تخلیق ہوا ہے۔ اس لیے ترجمے میں بہت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہےیہ نقصان تو واقعی ہی موجود ہے لیکن جیسے تیسے بھی موجود تو ہوں ۔ تاکہ ہم جیسے بھی کہہ سکیں ہم نے برازیلین ادب( پاؤلو کوئیہلو) کولمبیئن/ میکسیکن ادب (گبریل گارشیا مارکیز) اور روسی ادب بمعہ فرانسیسی ادب پڑھ رکھا ہے وغیرہ وغیرہ
اس کا ایک حل ہے کہ آپ کو اگر انگریزی کی شُد بُد ہو تو انگریزی تراجم کو پڑھ لیا کریں۔ وہ عموماً کافی بہتر ہوتے ہیںیہ نقصان تو واقعی ہی موجود ہے لیکن جیسے تیسے بھی موجود تو ہوں ۔ تاکہ ہم جیسے بھی کہہ سکیں ہم نے برازیلین ادب( پاؤلو کوئیہلو) کولمبیئن/ میکسیکن ادب (گبریل گارشیا مارکیز) اور روسی ادب بمعہ فرانسیسی ادب پڑھ رکھا ہے وغیرہ وغیرہ
ٹالسٹائی کی وار اینڈ پِیس کا شاندار ترجمہ گورنمنٹ کالج لاہور کے سابق استاد شاہد حمید صاحب (پیدائش: جالندھر، 1928 ) نے کیا ہے۔ یہ غالباً 1994 میں شائع ہوا تھا، اور اب دستیاب نہیں ہے۔لیو ٹالسٹائی کے ناول جنگ اور امن کے مترجم شاہد حمید دہلوی (؟)
ٹالسٹائی کی وار اینڈ پِیس کا شاندار ترجمہ گورنمنٹ کالج لاہور کے سابق استاد شاہد حمید صاحب (پیدائش: جالندھر، 1928 ) نے کیا ہے۔ یہ غالباً 1994 میں شائع ہوا تھا، اور اب دستیاب نہیں ہے۔
ایسے ترجموں سے پرہیز لازم ہے۔ ضروری ہے کہ آپ پہلے کتاب پڑھیں، دوبارہ پڑھیں اور تیسری اور چوتھی بار بھی۔ اس کے نظریات کے بارے میں رائے قائم کریں۔ پھر کتاب کا ترجمہ کرنے کے بارے سوچیں۔ مطالعے کی خاطر ترجمہ فاش غلطی ہے۔یہ بھی واضح کر دوں کہ میں اس کتاب کے تمام تر نظریات سے نہ تو اختلاف کرتا ہوں اور نہ ہی اتفاق، کہ اس کتاب کا پہلا صفحہ میں نے ابھی ترجمہ کرتے ہوئے پڑھا ہے۔ یعنی اس کتاب کو ترجمہ کرنے کا بنیادی مقصد اس کتاب کا مطالعہ ہے۔
ترجمے کا ذکر ہو رہا ہے تو ایک لڑی سے اقتباس:
ایسے ترجموں سے پرہیز لازم ہے۔ ضروری ہے کہ آپ پہلے کتاب پڑھیں، دوبارہ پڑھیں اور تیسری اور چوتھی بار بھی۔ اس کے نظریات کے بارے میں رائے قائم کریں۔ پھر کتاب کا ترجمہ کرنے کے بارے سوچیں۔ مطالعے کی خاطر ترجمہ فاش غلطی ہے۔
ترجمہ غیرجانبدار ہی ہونا چاہیئے مگر اگر آپ ایک متنازعہ کتاب کے نظریات کو اتنا اچھی طرح سمجھ ہی نہ پائے کہ اس پر رائے قائم کر سکیں تو ترجمہ کیا خاک کریں گے۔غیر جانبدار رہ کر ترجمہ نہیں ہو سکتا کیا؟
ترجمے کا ذکر ہو رہا ہے تو ایک لڑی سے اقتباس:
ایسے ترجموں سے پرہیز لازم ہے۔ ضروری ہے کہ آپ پہلے کتاب پڑھیں، دوبارہ پڑھیں اور تیسری اور چوتھی بار بھی۔ اس کے نظریات کے بارے میں رائے قائم کریں۔ پھر کتاب کا ترجمہ کرنے کے بارے سوچیں۔ مطالعے کی خاطر ترجمہ فاش غلطی ہے۔
یہی میرا نکتہ نظر ہے کہ آپ نے کتاب کا ترجمہ کرنا ہے، اس کی اپنی طرف سے تشریح نہیں بیان کرنی۔ اگر آپ نے تشریح اور اپنی طرف سے کمی بیشی کرنی ہے تو پھر ترجمہ کو چھوڑ کر براہ راست کتاب ہی لکھ دی جائےترجمہ غیرجانبدار ہی ہونا چاہیئے مگر اگر آپ ایک متنازعہ کتاب کے نظریات کو اتنا اچھی طرح سمجھ ہی نہ پائے کہ اس پر رائے قائم کر سکیں تو ترجمہ کیا خاک کریں گے۔
تشریح ترجمہ کی نسبت بہت آسان ہے۔یہی میرا نکتہ نظر ہے کہ آپ نے کتاب کا ترجمہ کرنا ہے، اس کی اپنی طرف سے تشریح نہیں بیان کرنی۔
ہمم، مگر اب تک میں نے ایک چیپٹر کا ترجمہ کیا ہے اور چونکہ ابھی تک پیش آنے والے واقعات اور نظریات کے بارے مجھے معلومات ہیں، اس لیے کہیں مسئلہ نہیں ہوا۔ ہاں جہاں جا کر مجھے توریت اور دیگر مذہبی کتب کے تراجم اور ان کی تشریح درکار ہوگی تو پھر مسئلہ ہو سکتا ہےتشریح ترجمہ کی نسبت بہت آسان ہے۔
ایک بات یہ بھی کہی تھی کہ ایک ایک باب پڑھ کر ترجمہ نہ کریں بلکہ پہلے پوری کتاب پڑھیں۔ہمم، مگر اب تک میں نے ایک چیپٹر کا ترجمہ کیا ہے اور چونکہ ابھی تک پیش آنے والے واقعات اور نظریات کے بارے مجھے معلومات ہیں، اس لیے کہیں مسئلہ نہیں ہوا۔ ہاں جہاں جا کر مجھے توریت اور دیگر مذہبی کتب کے تراجم اور ان کی تشریح درکار ہوگی تو پھر مسئلہ ہو سکتا ہے
جی، میں نے یہ بات پڑھ لی تھیایک بات یہ بھی کہی تھی کہ ایک ایک باب پڑھ کر ترجمہ نہ کریں بلکہ پہلے پوری کتاب پڑھیں۔
یہ ترجمہ مجھے ریختہ پر مل گیا۔ مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ انتہائی ناقص اور اغلاط سے بھرپور ترجمہ ہے۔ "لے میزیغابلا" عرصے سے میرے حواس پر چھائی ہوئی ہے۔ نورمن ڈینی اور چارلس ورلبر کے انگریزی تراجم میں نے تھوڑے تھوڑے پڑھے، اور ای بک میں ازابیل ہیپ گڈ کا ترجمہ بھی پڑھا، اس کے علاوہ جو جو تراجم ملتے جاتے ہیں وہ بھی محفوظ کرلیتا ہوں۔ اس ناول کا اردو ترجمہ کئی دہائیوں قبل بھی ہوچکا مگر نایاب ہے، اب باقر نقوی صاحب نے ہمت کر کے اتنا ضخیم کام کیا تو ہے جو کہ لائقِ تحسین ہے۔۔۔مگر پہلے ہی صفحے پر ترجمے اور تفہیم کی اغلاط ہیں۔ کیا پدی کیا پدی کا شوربہ، چھوٹا منہ بڑی بات، مگر میں اپنے محدود علم کی روشنی میں اس سے بہتر ترجمہ کرسکتا ہوں کیوں کہ دو چار صفحات فقط تجربے کی خاطر ترجمہ کر بھی چکا ہوں، جو کہ کئی انگریزی تراجم سے تقابل کرنے کے بعد "مضراب" سے بہتر ثابت ہوئے۔۔۔ اللہ ہمت دے تو باقر نقوی صاحب کی طرح یہ ضخیم اور شاہکار کام ضرور کروں گا۔بزرگ ترجمہ نگار باقر نقوی صاحب کا کیا ہوا Les Miserables کا ترجمہ "مضراب" اکادمی بازیافت نے دو ضخیم جلدوں میں پچھلے سال شائع کیا تھا۔
کیسے؟ میں تو خود گوگل ٹرانسلیٹر ٹول کٹ استعمال کرتا ہوں لیکن اس سے کیا ہوا ترجمہ صرف میں ہی استعمال کرسکتا ہوں؟ترجمہ کرتے ہوئے ٹرانسلیشن میموری ٹول جیسے اومیگا ٹی استعمال کرنے سے بعد میں مشینی ترجمے کے لیے ڈیٹا عطیہ کیا جا سکتا ہے (مثلاً گوگل ٹرانسلیٹ کو)۔