گیارہویں سالگرہ لائبریری پر کام اور تراجم کی تجویز اور متفرقات

کیا غیر ملکی کلاسیکی ادب کا ترجمہ ہونا چاہیے؟

  • جی ہاں

    Votes: 28 96.6%
  • ضروت نہیں

    Votes: 0 0.0%
  • اردو ادب ہی کافی ہے

    Votes: 1 3.4%

  • Total voters
    29

قیصرانی

لائبریرین
تراجم ہونے چاہئیں مگر ترجمہ کرنا خود لکھنے سے زیادہ مشکل کام ہے۔ برے ترجمے سے بہتر ہے کہ کوئی ترجمہ نہ ہو۔

دوسرے میرے خیال سے اردوویب لائبریری کی priority ترجمہ کرنا نہیں ہونا چاہیئے۔(ویسے تو خیر آج کل کچھ نہیں ہو رہا)۔
درست
 

قیصرانی

لائبریرین
یہ نقصان تو واقعی ہی موجود ہے لیکن جیسے تیسے بھی موجود تو ہوں ۔ تاکہ ہم جیسے بھی کہہ سکیں ہم نے برازیلین ادب( پاؤلو کوئیہلو) کولمبیئن/ میکسیکن ادب (گبریل گارشیا مارکیز) اور روسی ادب بمعہ فرانسیسی ادب پڑھ رکھا ہے وغیرہ وغیرہ
ادب کو پڑھنے سے زیادہ اہم اس ادیب کے انداز کا مطالعہ اہم ہے اور وہ معاشرتی پسِ منظر، جن میں وہ ادب تخلیق ہوا ہے۔ اس لیے ترجمے میں بہت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
یہ نقصان تو واقعی ہی موجود ہے لیکن جیسے تیسے بھی موجود تو ہوں ۔ تاکہ ہم جیسے بھی کہہ سکیں ہم نے برازیلین ادب( پاؤلو کوئیہلو) کولمبیئن/ میکسیکن ادب (گبریل گارشیا مارکیز) اور روسی ادب بمعہ فرانسیسی ادب پڑھ رکھا ہے وغیرہ وغیرہ
اس کا ایک حل ہے کہ آپ کو اگر انگریزی کی شُد بُد ہو تو انگریزی تراجم کو پڑھ لیا کریں۔ وہ عموماً کافی بہتر ہوتے ہیں
 

دوست

محفلین
ترجمہ کرنے کے لیے اردو کے کلاسک تراجم (محمد حسن عسکری، منٹو، لیو ٹالسٹائی کے ناول جنگ اور امن کے مترجم شاہد حمید دہلوی (؟) وغیرہ) کو پڑھا جائے کہ زبان کیسے انگریزی سے اردو میں ڈھالی گئی ہے۔ متعلقہ صنف کی مناسب سُوجھ بُوجھ ہو (بہت زیادہ ناول پڑھ رکھے ہوں، سے بھی کام چل سکتا ہے) تاکہ ناول، افسانہ یا کوئی بھی صنف وغیرہ ہے اس کے ڈھانچے کا پتہ ہو۔ مصنف کے اُسلوب (اسٹائل) سے واقفیت ہو تاکہ درست معانی تک پہنچ کر اس کا ترجمہ کیا جا سکے۔ ادب کا ترجمہ کرنا بہت دقت طلب کام ہے۔ مترجم مصنف کے معانی کی قیود میں پابند ایک نئی تخلیق پر مجبور ہوتا ہے۔ ترجمے کے مسائل کی کچھ نظری سمجھ بوجھ (یعنی علومِ ترجمہ) سے بھی فائدہ ہو سکتا ہے۔
 

دوست

محفلین
اور یہ چیک کر لینا بھی مناسب ہو گا کہ پہلے ہی ترجمہ تو نہیں ہو چکا۔ جیسے کئی لوگ پاؤلو کوئلہو کے ناول الکیمسٹ کا ترجمہ کر چکے ہیں۔
 

طالب سحر

محفلین
لیو ٹالسٹائی کے ناول جنگ اور امن کے مترجم شاہد حمید دہلوی (؟)
ٹالسٹائی کی وار اینڈ پِیس کا شاندار ترجمہ گورنمنٹ کالج لاہور کے سابق استاد شاہد حمید صاحب (پیدائش: جالندھر، 1928 ) نے کیا ہے۔ یہ غالباً 1994 میں شائع ہوا تھا، اور اب دستیاب نہیں ہے۔
 
آخری تدوین:

محمد امین

لائبریرین
ٹالسٹائی کی وار اینڈ پِیس کا شاندار ترجمہ گورنمنٹ کالج لاہور کے سابق استاد شاہد حمید صاحب (پیدائش: جالندھر، 1928 ) نے کیا ہے۔ یہ غالباً 1994 میں شائع ہوا تھا، اور اب دستیاب نہیں ہے۔

شاہد حمید غالباََ خاصے مشہور مترجم ہیں۔ سوفیز ورلڈ کا بھی ترجمہ کیا ہے انہوں نے۔۔۔
 

زیک

مسافر
ترجمے کا ذکر ہو رہا ہے تو ایک لڑی سے اقتباس:
یہ بھی واضح کر دوں کہ میں اس کتاب کے تمام تر نظریات سے نہ تو اختلاف کرتا ہوں اور نہ ہی اتفاق، کہ اس کتاب کا پہلا صفحہ میں نے ابھی ترجمہ کرتے ہوئے پڑھا ہے۔ یعنی اس کتاب کو ترجمہ کرنے کا بنیادی مقصد اس کتاب کا مطالعہ ہے۔​
ایسے ترجموں سے پرہیز لازم ہے۔ ضروری ہے کہ آپ پہلے کتاب پڑھیں، دوبارہ پڑھیں اور تیسری اور چوتھی بار بھی۔ اس کے نظریات کے بارے میں رائے قائم کریں۔ پھر کتاب کا ترجمہ کرنے کے بارے سوچیں۔ مطالعے کی خاطر ترجمہ فاش غلطی ہے۔
 

محمد امین

لائبریرین
ترجمے کا ذکر ہو رہا ہے تو ایک لڑی سے اقتباس:

ایسے ترجموں سے پرہیز لازم ہے۔ ضروری ہے کہ آپ پہلے کتاب پڑھیں، دوبارہ پڑھیں اور تیسری اور چوتھی بار بھی۔ اس کے نظریات کے بارے میں رائے قائم کریں۔ پھر کتاب کا ترجمہ کرنے کے بارے سوچیں۔ مطالعے کی خاطر ترجمہ فاش غلطی ہے۔

غیر جانبدار رہ کر ترجمہ نہیں ہو سکتا کیا؟
 

قیصرانی

لائبریرین
ترجمے کا ذکر ہو رہا ہے تو ایک لڑی سے اقتباس:

ایسے ترجموں سے پرہیز لازم ہے۔ ضروری ہے کہ آپ پہلے کتاب پڑھیں، دوبارہ پڑھیں اور تیسری اور چوتھی بار بھی۔ اس کے نظریات کے بارے میں رائے قائم کریں۔ پھر کتاب کا ترجمہ کرنے کے بارے سوچیں۔ مطالعے کی خاطر ترجمہ فاش غلطی ہے۔
ترجمہ غیرجانبدار ہی ہونا چاہیئے مگر اگر آپ ایک متنازعہ کتاب کے نظریات کو اتنا اچھی طرح سمجھ ہی نہ پائے کہ اس پر رائے قائم کر سکیں تو ترجمہ کیا خاک کریں گے۔
یہی میرا نکتہ نظر ہے کہ آپ نے کتاب کا ترجمہ کرنا ہے، اس کی اپنی طرف سے تشریح نہیں بیان کرنی۔ اگر آپ نے تشریح اور اپنی طرف سے کمی بیشی کرنی ہے تو پھر ترجمہ کو چھوڑ کر براہ راست کتاب ہی لکھ دی جائے
دوسرا آپ اس وقت درست کہہ رہے ہوں گے جب انسان کسی کتاب سے متعلق موضوع کے بارے کچھ بھی نہ جانتا ہو اور اس کا ترجمہ کر رہا ہو
 

قیصرانی

لائبریرین
تشریح ترجمہ کی نسبت بہت آسان ہے۔
ہمم، مگر اب تک میں نے ایک چیپٹر کا ترجمہ کیا ہے اور چونکہ ابھی تک پیش آنے والے واقعات اور نظریات کے بارے مجھے معلومات ہیں، اس لیے کہیں مسئلہ نہیں ہوا۔ ہاں جہاں جا کر مجھے توریت اور دیگر مذہبی کتب کے تراجم اور ان کی تشریح درکار ہوگی تو پھر مسئلہ ہو سکتا ہے
 

زیک

مسافر
ہمم، مگر اب تک میں نے ایک چیپٹر کا ترجمہ کیا ہے اور چونکہ ابھی تک پیش آنے والے واقعات اور نظریات کے بارے مجھے معلومات ہیں، اس لیے کہیں مسئلہ نہیں ہوا۔ ہاں جہاں جا کر مجھے توریت اور دیگر مذہبی کتب کے تراجم اور ان کی تشریح درکار ہوگی تو پھر مسئلہ ہو سکتا ہے
ایک بات یہ بھی کہی تھی کہ ایک ایک باب پڑھ کر ترجمہ نہ کریں بلکہ پہلے پوری کتاب پڑھیں۔
 

محمد امین

لائبریرین
یہ دھاگہ، یہ ارادہ اور یہ کام کہیں کھو گئے۔۔۔ یاد بھی کیا ظالم شئے ہے، جب آتی ہے تو سوچنے لگتے ہیں، پچھلے دنوں میں ہم نے کیا کیا ارادے باندھے تھے، کیا کیا کام کرنے تھے کہ جو ذہن سے ایسے پھسلے کہ لگتا ہے پہلے کبھی ایسا کچھ سوچا ہی نہ تھا۔۔۔

2016 نومبر میں کراچی کے کتب میلے میں غالباً فکشن ہاؤس کے اسٹال پر کافی تراجم دیکھے میں نے جن میں وہ کتب بھی شامل تھیں جن کا ترجمہ دیکھنا میری خواہش تھی، خیر وقت اور رقم کی قلت کے باعث پہلوتہی کرتے ہوئے دوسرے ٹھیلوں یعنی اسٹالز کی طرف نکل گیا۔۔۔
 

محمد امین

لائبریرین
بغیر ڈھونڈھے کسی کام کا قصد کیا جائے تو لگتا ہے کہ یہ اچھوتا خیال بس ہمارے ہی ذہنِ رسا میں آسکتا ہے۔۔۔ اور تھوڑی کھدائی کی جائے تو آثارِ قدیمہ تو ایک طرف، عصرِ حاضر کے گمنام سپاہی بھی مل ہی جاتے ہیں جو ہمارے اچھوتے خیال کو پہلے ہی عملی جامہ پہنا چکے ہوتے ہیں۔ خیر یہ بھی ایک لرننگ کرو learning curve ہے۔۔

Literary notes: A new, complete Urdu translation of Les Misérables - Pakistan - DAWN.COM
 

محمد امین

لائبریرین
بزرگ ترجمہ نگار باقر نقوی صاحب کا کیا ہوا Les Miserables کا ترجمہ "مضراب" اکادمی بازیافت نے دو ضخیم جلدوں میں پچھلے سال شائع کیا تھا۔
یہ ترجمہ مجھے ریختہ پر مل گیا۔ مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ انتہائی ناقص اور اغلاط سے بھرپور ترجمہ ہے۔ "لے میزیغابلا" عرصے سے میرے حواس پر چھائی ہوئی ہے۔ نورمن ڈینی اور چارلس ورلبر کے انگریزی تراجم میں نے تھوڑے تھوڑے پڑھے، اور ای بک میں ازابیل ہیپ گڈ کا ترجمہ بھی پڑھا، اس کے علاوہ جو جو تراجم ملتے جاتے ہیں وہ بھی محفوظ کرلیتا ہوں۔ اس ناول کا اردو ترجمہ کئی دہائیوں قبل بھی ہوچکا مگر نایاب ہے، اب باقر نقوی صاحب نے ہمت کر کے اتنا ضخیم کام کیا تو ہے جو کہ لائقِ تحسین ہے۔۔۔مگر پہلے ہی صفحے پر ترجمے اور تفہیم کی اغلاط ہیں۔ کیا پدی کیا پدی کا شوربہ، چھوٹا منہ بڑی بات، مگر میں اپنے محدود علم کی روشنی میں اس سے بہتر ترجمہ کرسکتا ہوں کیوں کہ دو چار صفحات فقط تجربے کی خاطر ترجمہ کر بھی چکا ہوں، جو کہ کئی انگریزی تراجم سے تقابل کرنے کے بعد "مضراب" سے بہتر ثابت ہوئے۔۔۔ اللہ ہمت دے تو باقر نقوی صاحب کی طرح یہ ضخیم اور شاہکار کام ضرور کروں گا۔
 

زہیر عبّاس

محفلین
ترجمہ کرتے ہوئے ٹرانسلیشن میموری ٹول جیسے اومیگا ٹی استعمال کرنے سے بعد میں مشینی ترجمے کے لیے ڈیٹا عطیہ کیا جا سکتا ہے (مثلاً گوگل ٹرانسلیٹ کو)۔
کیسے؟ میں تو خود گوگل ٹرانسلیٹر ٹول کٹ استعمال کرتا ہوں لیکن اس سے کیا ہوا ترجمہ صرف میں ہی استعمال کرسکتا ہوں؟
کیا تفصیل سے بتا سکتے ہیں کہ کیسے مشینی ترجمے کے لئے گوگل ٹرانسلیٹ کو ڈیٹا دیا جاسکتا ہے؟
 
Top