حیدرآبادی
محفلین
بل گیٹس کی خیرات کا سچ ؟!!
اسی موضوع پر دو سال پرانا ایک مضمون بھی ملاحظہ فرمائیں تاکہ تصویر کا دوسرا رُخ بھی نظروں کے سامنے رہے ۔۔۔۔
تجزیہ : ڈاکٹر بھرت جھن جھن والا
بشکریہ : www.dailyexcelsior.com
اردو ترجمہ بشکریہ : روزنامہ منصف ، حیدرآباد (انڈیا) ، اگست :2006ء۔
بل گیٹس دنیا کے سب سے امیر آدمی ہی نہیں بلکہ سب سے بڑے خیرات کرنے والے بھی ہیں انہوں نے "بل اینڈ ملینڈا فاؤنڈیشن - Bill and Melinda Gates Foundation " بنائی ہے جس کا کارپس 60 عرب ڈالر ہے جو کہ جنوبی بھارت کی دو مکمل ریاستوں کرناٹک اور آندھراپردیش کی سالانہ آمدنی کے برابر ہے۔
لیکن امور خیر کی دو شکلیں ہوتی ہیں ایک تاجر غریب کو گھٹیا مال بیچ کر ہونے والی غیر شرعی آمدنی سے لنگر چلا سکتا ہے ایسی خیرات کو لا حاصل کہا جائے گا۔ سچی خیرات سچی کمائی سے کی جاتی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ بل گیٹس کی آمدنی کا کردار کیا ہے؟
بل گیٹس کی امیری کا اصل ذریعہ ان کی کمپنی "مائیکرو سافٹ" کے ذریعہ بنایا گیا "ونڈوز" سافٹ ویئر ہے۔
ڈبلیو ٹی او (WTO) کے تحت ہوئے ٹرپس معاہدے سے بل گیٹس کو اس سافٹ ویر کو دنیا میں بیجنے کی اجارہ داری حاصل ہوگئی ہے۔
مارکسس ڈاٹ کام (marxist.com) ویب سائٹ پر مارٹن وان ہوورسوین (Maarten Vanheuverswyn) بتاتے ہیں کہ :
دنیا میں 94 فیصد کمپیوٹروں میں ونڈوز سافٹ ویئر چل رہا ہے۔ ونڈوز کا خاص حریف لائینکس (LINUX) سافٹ ویئر ہے جو کہ مفت میں دستیاب ہے.
کاونٹر پنچ (CounterPunch) ویب سائٹ پر لیلا راجیوا (Lila Rajiva) بتاتی ہیں کہ :
(سابق) صدر جمہوریہ ہند اے پی جے عبدالکلام نے بھی مفت سافٹ ویئر کو فروغ دینے کی بات کہی ہے۔ لیکن بل گیٹس مفت لائنکس کی جگہ ونڈوز کا استعمال کرا رہے ہیں یوں سمجھیں کہ صاف پانی کا جھرنا بغل میں بہہ رہا ہے لیکن بل گیٹس بوتل میں پانی کو اچھا بتا کر بڑی رقم کمارہے ہیں۔
آسٹریلیا کے زیڈ ڈی نیٹ ورک (ZDNet) کے اینڈریو کالی (Andrew Colley) بتاتے ہیں کہ بل گیٹس مسلسل کوشاں ہیں کہ مفت میں دستیاب لائیکس سافٹ ویئر کا لوگ استعمال نہ کریں۔ آسٹریلیا کی این ایس ڈبلیو (NSW) ریاست کے وزیر کامرس (John Della Bosca) نے اعلان کیا تھا کہ حکومت لائنکس کا استعمال کرنے جا رہی ہے۔
بل گیٹس فورا آسٹریلیا پہنچے اور 40 ملین آسٹریلین ڈالر کی مدد کا اعلان کیا جس سے کمزور طبقات کو کمپیوٹر کی تعلیم دی جا سکے۔ گیٹس کا اصل مقصد حکومت کے ذریعہ لائنکس کے استعمال کو روکنا ہے۔ اسی سلسلہ میں 2002ء میں ہندوستان کی بے جے پی حکومت نے ارادہ کیا تھا کہ ونڈوز کی جگہ لائنکس کے استعمال کو فروغ دیا جائے۔ فورا بل گیٹس ہندوستان آئے اور 500 ملین ڈالر کی مدد کا اعلان کیا جس میں تقریبا 100 ملین ڈالر کا انسداد ایڈس اور 400 ملین ڈالر کمپیوٹر کی تعلیم کے لئے دئے گئے اس کے بعد ہندوستان کی حکومت نے لائنکس کے استعمال پر خاموشی اختیار کر لی۔
اینڈریوکالی کے مطابق بل گیٹس چاہتے ہیں کہ کسی بھی طرح دنیا بھر کے عوام ونڈوز سافٹ ویئر پر منحصر ہوجائیں۔ اس وقت چین میں ونڈوز سافٹ ویر بڑے پیمانے پر ڈپلیکیٹ کیا جا رہا تھا۔ اس پر بل گیٹس نے کہا :
"اگر نہیں چوری کرنی ہے تو میں چاہوں گا کہ وہ ہمارے مال کی چوری کریں۔ وہ اس منحصر ہو جائیں گے تب ہم آئندہ دہائی تک پیسہ وصول کی کوئی ترکیب تلاش کر لیں گے۔"
جس طرح کمپنیاں شروع میں کسی خریداری کے ساتھ دوسرا مال مفت دیتی ہیں پھر اسے بیچنے لگتی ہیں ایسا ہی بل گیٹس کرتے ہیں۔ اسی سلسلہ میں مارٹن وان ہورسوین بتاتے ہیں کہ : مائیکرو سافٹ نے انٹرنیٹ ایکسپلورر سافٹ ویر کو ونڈوز کے ساتھ مفت دینا شروع کر دیا ہے نتیجہ یہ ہوا کہ صارفین میں دوسرے براؤزر نیٹ اسکیپ (Netscape) کا استعمال ختم ہو گیا نتیجتاً حریف نیٹ اسکیپ کمپنی کا دھندا بند ہوگیا۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بل گیٹس منصفانہ آمدنی نہیں کر رہے ہیں۔
وہ امداد اس لئے دیتے ہیں کہ حکومتیں مفت سافٹ ویئر کا استعمال نہ کریں۔ وہ لوگوں کو اسی طرح اپنے سافٹ وئیر پر منحصر بناتے ہیں جس طرح افیم بیجنے والے نوجوانوں کو مفت سیمپل دے کر پھنساتے ہیں۔ ونڈوز پر اپنی اجارہ داری کا استعمال کر کے وہ اپنے حریفوں کو تباہ کر دیتے ہیں۔
اس غیر منصفانہ کمائی سے وہ دنیا کے امیر ترین شخص بن گئے ہیں !
درحقیقت بل گیٹس کے ذریعہ دی گئی امداد بھی اوچھی نظر آتی ہے۔ گیٹس اصل میں دو شعبوں میں مدد دے رہے ہیں ، صحت اور تعلیم۔
صحت کے شعبہ میں وہ ملیریا اور ایڈس کے علاج کے لئے ٹیکوں کے فروغ پر زور دے رہے ہیں۔ وہ بیماری کو دوا سے روکنا چاہتے ہیں۔
لیکن غریب ممالک کے لوگوں کا اصل مسئلہ بھوک ہے نہ کہ دوا۔
امیر ممالک کے ذریعہ ونڈوز سافٹ ویر، موبائل فون، کمپیوٹر چپ وغیرہ مہنگا بیچے جانے کے سبب یہ ممالک غریب ہوتے جا رہے ہیں۔ اس سے بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔
گیٹس کی حالت اس ڈاکٹر جیسی ہے جو مریض سے اتنی فیس وصول کر لیتا ہے کہ وہ آٹا چاول نہ خرید پائے۔ کھانے کی قلت میں مریض کی حالت بگڑتی ہے۔ تب ڈاکٹر اسے گھر کے زیور بیچ کر مہنگی دوا خریدنے پر مجبور کرتا ہے۔
اس طرح گیٹس پہلے مہنگا ونڈوز سافٹ ویر بیچ کر غریب ممالک کے عوام کو بیمار بناتے ہیں پھر ان کے علاج کے لئے جدید دواؤں کے استعمال کو فروغ دیتے ہیں۔
گیٹس کے اس عمل پر شک اس لئے بھی ہوتا ہے کہ وہ دوا بنانے والی کمپنیوں کے شیئر بھی خرید رہے ہیں۔
بزل ڈاٹ کام (Buzzle.com) ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ گیٹس نے اہم دوا کمپنی مارک (Merck) کے 76.9 ملین ڈالر کے شئر خریدے ہیں ، فائرز (Pfizer) کے 37.3 ملین ڈالر کے اور جانسن اینڈ جانسن (Johnson & Johnson) کے 29.7 ملین ڈالر کے۔
وہ بڑی کمپنیوں کی دواؤں پر اجارہ داری کو فروغ دے رہے ہیں جب کہ ضرورت عام دواؤں (generic drugs) کے فروغ کی ہے۔
واضع ہو کہ ڈبلیو ٹی او (WTO) کے دوحہ مذاکرات میں ترقی پذیر ممالک کا ایک اہم مطالبہ بڑی کمپنیوں کے ذریعہ دواؤں کی اجارہ داری کو ختم کرنے کا تھا۔
بل گیٹس اسی اجارہ داری کو بڑھا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ دیکھا جاتا ہے کہ صحت کے شعبہ میں دی گئی مدد کو گیٹس کمپیوٹر سے جوڑ دیتے ہیں۔ جیسے ہندوستان میں 100 ملین ڈالرس ایڈس کے لئے اور 400 ملین ڈالر کمپیوٹر تعلیم کے لئے دئے گئے ہیں (بشمول ونڈوز کے ہندی ورژن کی فروخت)۔
اسی طرح سیلان ڈاٹ کام (Salon.com) ویب سائٹ پر اینڈریو لینارڈ (Andrew Leonard) بتاتے ہیں کہ لاتبریریوں میں کمپیوٹر لگانے کے لئے گیٹس نے 200 ملین ڈالر کی مدد دی ہے۔
لیلا راجیوا بتاتی ہے کہ گیٹس کے ذریعہ آندھر پردیش پر مدد دینے کے اعلان کے بعد اُس وقت کے وزیر اعلٰی مسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ ریاستی حکومت مائیکرو سافٹ کے پراڈکٹس کا استعمال کرے گی۔ ظاہر ہے کہ گیٹس جس رقم کو مدد کے طور پر دے رہے ہیں اس سے مائیکرو سافٹ کمپنی کے سافٹ ویر کی مانگ بڑھتی ہے اور گیٹس کو خود فائدہ پہنچتا ہے۔
جس طرح چینی کی ملیں زرعی ترقی کے لئے گنے کا اچھا بیج کسانوں کو تقسیم کرتی ہیں تاکہ انہیں بہتر معیار کا گنا مل جائے اسی طرح گیٹس تعلیم کے فروغ کے لئے کمپیوٹر بانٹتے ہیں جس سے مائیکرو سافٹ کی مانگ بڑھے !