کچھ بدقسمتی کی بات ہے، مگر پاکستانی اخبارات نے غلط رپورٹنگ کی ہے۔
عدالت کے فیصلے کے مطابق:
۱۔ لارڈ نذیر حادثے کے وقت ایس ایم ایس نہیں پڑھ رہے تھے، بلکہ حادثے سے تقریبا 10 منٹ قبل پڑھی تھی۔
2۔ جہاں حادثہ ہوا، وہاں بہت زیادہ اندھیرا تھا۔ اگرچہ کہ کار کی ہیڈ لائیٹز کی موجودگی میں پھر بھی یہ حادثہ نہیں ہونا چاہیے تھا، بہرحال عدالتی فیصلے میں پھر بھی اس اندھیرے کا ذکر ہے جس کا مطلب ہے کہ اس کا کچھ نہ کچھ دخل ہے۔
3۔ لارڈ نذیر کو سزا ملنے کی اصل وجہ موبائل کا عین اُس وقت استعمال نہیں، بلکہ اُس سے کچھ منٹ قبل استعمال + انکے اوپر پچھلے کچھ عرصے میں کئی مرتبہ تیز رفتاری کرتے ہوئے مقررہ سپیڈ کو عبور کرنے کرنے کا الزام تھا جسکی وجہ سے عدالت اس نتیجے پر پہنچی کی وہ اکثر غیر ذمہ داری سے ڈرائیو کرتے ہیں۔ [یورپ میں آپکی پچھلی غلطیاں اتنی آسانی سے آپکا پیچھا نہیں چھورٹیں اور عدالتی فیصلے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں]