نبیل
تکنیکی معاون
فیض کی یہ غزل جتنی بھی مرتبہ پڑھی جائے، اتنا ہی لطف دیتی ہے۔ اور آج کل کے حالات کے تناظر میں یہ غزل ایک مرتبہ پھر سے مناسبت رکھتی ہے۔
[ame]
[ame]
ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
ہم دیکھیں گے
وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے
ہم دیکھیں گے
جو لوح ازل میں لکھا ہے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں
ہم دیکھیں گے
جب ظلم و ستم کے کوہ گراں
روئی کی طرح اڑ جائیں گے
ہم محکوموں کے پاؤں تلے
یہ دھرتی دھڑ دھڑ دھڑکے گی
اور اہل حکم سروں پر
جب بجلی کڑ کڑ کڑکے گی
ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں
ہم دیکھیں گے
جب ارض خدا کے کعبے سے
سب بت اٹھوائے جائیں گے
ہم اہل صفا مردود حرم
مسند پے بٹھائے جائیں گے
سب تاج اچھالے جائیں گے
سب تخت گرائیں جائے گے
ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں
ہم دیکھیں گے
بس نام رہے گا اللہ کا
جو غائب بھی ہے حاضر بھی
جو منظر بھی ہے ناظر بھی
اٹھے گا ناالحق کا نعرہ
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو
اور راج کرے گی خلق خدا
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو
ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں
ہم دیکھیں گے
[ame]
[ame]
ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
ہم دیکھیں گے
وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے
ہم دیکھیں گے
جو لوح ازل میں لکھا ہے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں
ہم دیکھیں گے
جب ظلم و ستم کے کوہ گراں
روئی کی طرح اڑ جائیں گے
ہم محکوموں کے پاؤں تلے
یہ دھرتی دھڑ دھڑ دھڑکے گی
اور اہل حکم سروں پر
جب بجلی کڑ کڑ کڑکے گی
ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں
ہم دیکھیں گے
جب ارض خدا کے کعبے سے
سب بت اٹھوائے جائیں گے
ہم اہل صفا مردود حرم
مسند پے بٹھائے جائیں گے
سب تاج اچھالے جائیں گے
سب تخت گرائیں جائے گے
ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں
ہم دیکھیں گے
بس نام رہے گا اللہ کا
جو غائب بھی ہے حاضر بھی
جو منظر بھی ہے ناظر بھی
اٹھے گا ناالحق کا نعرہ
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو
اور راج کرے گی خلق خدا
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو
ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں
ہم دیکھیں گے