صرف علی
محفلین
لال مسجد آپریشن کے دوران فوج نے انتہائی احتیاط برتی
اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں، ٹی وی رپورٹ) لال مسجد آپریشن کے حقائق جانے اور ذمہ داروں کا تعین کرنے والے کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لال مسجدآپریشن کیلئے اس وقت کی حکومت نے آئین کے آرٹیکل245کے تحت فوج کوطلب کیا، سیکورٹی فورسز ہلاکتوں سے بچنے کیلئے محتاط اندازمیں کارروائی کی،غیرمسلح شہریوں کے تحفظ کیلئے ہرممکن کوشش کی گئی ،ہتھیاروں کا کم سے کم استعمال کی باعث فوج کوجانی نقصان بھی اٹھاناپڑا ،آپریشن میں کوئی خاتون ہلاک نہیں ہوئی،متاثرہ خاندانوں کومعاوضہ دیا جائے۔304 صفحات پر مشتمل کمیشن کی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ عسکریت پسندوں سے نمٹنے کیلئے اسلام آباد انتظامیہ نے فوج کو بلانے کیلئے تمام قانونی تقاضے پورے کئے آئین کے آرٹیکل 245کے تحت وفاقی حکومت غیرملکی جارحیت کوروکنے یاسول انتظامیہ کی مددکے طورپرفوج کوطلب کرسکتی ہے ۔مسلح افواج کے رکن کی حیثیت سے ہرسپاہی آئین کی پاسداری اور پاکستان کی خدمت کاحلف اٹھاتاہے ۔لال مسجدآپریشن کیلئے مسلح افوا ج کووفاقی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 245کے تحت طلب کیاگیا اور سیکورٹی فورسز نے آپریشن کے دوران زیادہ سے زیادہ اجتناب برتااورہلاکتوں سے بچنے کیلئے کمرہ سے کمرہ تلاشی لی گئی۔رپورٹ میں کہاگیاکہ کارروائی بھاری ہتھیاروں کے استعمال کے بغیربہت احتیاط سے کی گئی غیرمسلح شہریوں کے تحفظ کیلئے ہرممکن کوشش کی گئی اس حوالے سے قانون اورعالمی معیارات کو ملحوظ خاطر رکھا گیا جن کااطلاق اس طرح کی کارروائیوں میں ہوتاہے۔ رپورٹ کے مطابق ہتھیاروں کے کم سے کم استعمال کے نتیجے میں فوج کوجانی نقصان بھی اٹھاناپڑا کیونکہ عسکریت پسنداوردوسرے غیرریاستی عناصر اسنیپرشوٹنگ، بلااشتعال فائرنگ حتیٰ کے خودکش حملوں کیلئے مکمل تربیت یافتہ تھے۔ رپورٹ میں کہاگیاکہ وزیراعظم شوکت عزیزاورانکے اتحادیوں سمیت اسوقت کی سیاسی قیادت لال مسجد آپریشن کی ذمہ دار ہے۔ وفاقی شرعی عدالت کے جسٹس شہزادہ شیخ پر مشتمل کمیشن نے رپورٹ میں کہا ہے کہ لال مسجد آپریشن کے ذمہ داروں کیخلاف قتل کے مقدمات قائم کئے جائیں۔ سابق حکمرانوں پر زور دیا جائے کہ وہ متاثرہ خاندانوں کو معاوضہ ادا کریں۔