لال مسجد کے مذکرات ناکام کیوں ہوئے ؟ مولانا مفتی رفیع عثمانی

ظفری

لائبریرین
بحث واقعی بے مقصد ہوچکی ہے ۔ کسی کے پاس کوئی ایسا پوائنٹ نہیں ‌رہا جس سے گفتگو میں تعمیری پہلو اجاگر ہو ۔ وہی صدیوں کا رویہ جاری ہے کہ مخالف ہی قصوروار اور غلط ہے ۔ ایسی صورتحال میں خود اپنی اصلاح بھی ناممکن ہو گئی ہے ۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
ظفری، میں نے اپنی آخری پوسٹ حذف کر دی ہے۔ اور اس تھریڈ کو بھی خدا حافظ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
جب زندہ ہوں منافق اور جب موجود ہوں کفر و ایمان تو کبھی کیچڑ اور کبھی دلیا اور کبھی خوبصورت پلاؤ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟واجد

وعلیکم السلام۔ اس بات کی سمجھ نہیں لگی

پھر تو آپ کو بڑی خوشی ہوگی۔

میرا خیال ہے کہ میں نے ہی سب سے پہلے یہ بات کہی تھی کہ جو چلے گئے ان کا معاملہ اللہ پر چھوڑ‌دیا جائے۔ لیکن شاید آپ کو اور چند دیگر اصحاب کو چلے جانے والوں کی کارگزاریوں اور ان پر مباحثے کا شوق ہے۔ خیر، پسند اپنی اپنی۔ اور شاید آپ جیسے عقلمند یہ سمجھتے ہوں کہ ایسے معاملے خوشی کا باعث بنتے ہیں تو میں بیوقوف ہی بھلا
 

سید ابرار

محفلین
اس تھریڈ پر بھی دوسرے تھریڈز کی طرح بے مقصد بحث شروع ہو گئی ہے۔

ابرار، آپ کی معلومات لال مسجد کے بارے میں صفر کے برابر ہیں لیکن آپ مسلسل اس معاملے پر اپنی طویل اور بے مقصد پوسٹس سے اپنا اور دوسروں کا وقت ضائع کر رہے ہیں۔
۔

یہ دستور "زباں بندی" ہے کیسا تیری "محفل" میں
یھا ں تو بات کرنے کو ترستی ہے " زبان " میری
 

سید ابرار

محفلین
میرا خیال ہے کہ میں نے ہی سب سے پہلے یہ بات کہی تھی کہ جو چلے گئے ان کا معاملہ اللہ پر چھوڑ‌دیا جائے۔ لیکن شاید آپ کو اور چند دیگر اصحاب کو چلے جانے والوں کی کارگزاریوں اور ان پر مباحثے کا شوق ہے۔
محترم قیصرانی صاحب ، یھا ں کسی کو جانے والوں‌ کی کارگزاریوں اور ان پر ”مباحثے “ کا شوق نھیں ہے ، ان مقدس ہستیوں کو تو ان کی بھترین ”کارگزاری “ کا بھترین صلہ تو اللہ کے یھا ں مل چکا ہوگا ، یھا ں‌ تو صرف ان ”حقائق “ کو منظر عام پر لانے کی کوشش کی جارہی ہے ، جن کو ”حکومت “ نے اپنی ”طاقت “ کے زور پر چھپانے کی کوشش کی ہے ،
محترم یہ کوئی عام نوعیت کا ”سانحہ “ نھیں ہے کہ اس سے ”صرف نظر “ کیا جائے ،
صرف ”طلباء “ کی بات ہوتی تو ”خاموش “ رہا جاسکتا تھا ، لیکن جس بے رحمی سے ”طا لبات “ کو ”زندہ در گور “ کیا گیا ہے ، اس پر تو شاید ہی کوئی حساس انسان ایسا ہوگا جس کی آنکھوں سے آنسو نہ نکلے ہوں‌، میں نے اپنے گھر کی خواتین ہی کو نھیں بلکہ اپنے کئی قریبی جاننے والوں کو اس ”ظلم “ پر بے اختیار روتے ہوئے دیکھا ہے ،
لیکن افسوس تو اس بات پر ہے کہ اس فورم پر بھی کئی افراد ایسے ہیں ، جو غازی برادران کے ذاتی کردار کی بنا پر ، یا علماء سے اپنی نفرت کی بنا پر ، یا میڈیا کے سحر انگیز پروپیگنڈہ سے متاثر ہوکر نہ صرف اس ”قتل عام “ کو ”جائز “ قرار دے رہے ہیں ، بلکہ ”خاموشی “ کی تلقین بھی کی جارہی ہے ،
محترم میں اس رویہ کو ”غیر انسانی “ قرار دونگا کہ غازی برادران کے ’ذاتی کردار ‘کو بھانہ بناکر ، نیز ”آئین و قانون “ کی بالا دستی کے ”دلکش عنوانات “ کی آ ڑ میں اس ”قتل عام “ کو ”جائز “ یا حکومت کی ”مجبوری “ قرار دی جائے یہ ایسا ہی ہے جیسے ”صدام “ کے مظالم کو بنیاد بناکر عراق میں 6 لاکھ انسانوں کا خون بھایا جائے
 

سید ابرار

محفلین
واجد، آپ معذرت کا تکلف نہ کریں۔ میں آپ کی باتوں کو اتنی اہمیت نہیں دیتا۔ ابرار کو جو کچھ کہنا ہوگا وہ خود کہہ لیں گے۔ آپ اپنے خودکش دھماکوں کے قصیدے جاری رکھیں۔ آپ کی ذہنی صلاحیت اس سے آگے بات کرنے کی اہل نہیں ہے۔
۔
نبیل صا حب آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ پاکستان میں‌ ہونے والے موجودہ ”خودکش حملوں “ کو پاکستان بھر کے علماء نے ”حرام اور ناجائز “ قرار دیا ہے ، خود پاکستانی اخبارات کی ”اطلاع “ کے مطابق ، اور واجد صاحب کی کوئی ایسی پوسٹ میں‌ نے نھیں دیکھی جس میں انھوں‌ نے ان خود کش حملوں کی ”حمایت “ کی ہو ، لھذ ا آپ کا یہ جملہ ”غلط فھمی “ کے زمرہ میں آتا ہے ، اور ”ذاتیات پر حملہ “ بھی قرار دیا جاسکتا ہے ،
 

نبیل

تکنیکی معاون
ابرار، آپ کے بولنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ صرف ایک مشورہ تھا کہ پہلے کچھ حقائق کا جائزہ لے لیا کریں تاکہ بلاوجہ اپنا اور دوسروں کا وقت ضائع کرنے سے بچ جائیں۔ ذرا اسی فورم کی تلاش کریں تو آپ کو خودکش دھماکے کرنے والوں کی فضیلت پر مضمون یا مضامین مل جائیں گے۔ اگر نہیں ملتے تو واجد سے رجوع کریں وہ آپ کو ڈھونڈھ کر ربط فراہم کر دیں گے کہ یہ انہوں نے ہی پوسٹ کیے ہوئے ہیں۔
 

سید ابرار

محفلین
واپس موضوع کی طرف۔ یعنی رفیع عثمانی صاحب کی لولی لنگڑی وضاحتیں۔۔

افسوس ! جن کو آپ ”لولی لنگری وضاحتیں “ قرار دے رہے ہیں ، ان ”وضاحتو ں “ کو ھندوستان کے سب سے کثیر الاشاعت اردو روزنامہ ”منصف “ نے اپنے سنڈے ایڈیشن میں ، بڑے ہی ”احترام “ اور ”اہمیت “ کے ساتھ شائع کیا ہے ،

پتہ نھیں ”دنیا “ کو کیا ہوگیا ہے ؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
اور پولیو ویکسین پر تحقیقاتی رپورٹ بھی کیا روزنامہ منصف میں شائع ہوئی تھی؟

یہ سچ کا معیار رہ گیا ہے کہ ایک ٹیبلائڈ قسم کا اخبار کسی بے کار چیز کو اپنے "سنڈے ایڈیشن" میں بڑے ہی ”احترام “ اور ”اہمیت “ کے ساتھ شائع کر دے۔ شاید جن کی عقل نہیں ہوتی انہیں اس سچ پر فوراً یقین آ جاتا ہے اور باقی "دنیا" کو پتا نہیں کیا ہو جاتا ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
صرف ”طلباء “ کی بات ہوتی تو ”خاموش “ رہا جاسکتا تھا ، لیکن جس بے رحمی سے ”طا لبات “ کو ”زندہ در گور “ کیا گیا ہے ، اس پر تو شاید ہی کوئی حساس انسان ایسا ہوگا جس کی آنکھوں سے آنسو نہ نکلے ہوں‌، میں نے اپنے گھر کی خواتین ہی کو نھیں بلکہ اپنے کئی قریبی جاننے والوں کو اس ”ظلم “ پر بے اختیار روتے ہوئے دیکھا ہے ،
کیا طلباء انسان کو انسان نہیں سمجھا جا سکتا؟ اللہ پاک ہی اب تو عقل دے تو دے، ورنہ مشکل ہی لگتا ہے
 
Top