میرا خیال ہے کہ میں نے ہی سب سے پہلے یہ بات کہی تھی کہ جو چلے گئے ان کا معاملہ اللہ پر چھوڑدیا جائے۔ لیکن شاید آپ کو اور چند دیگر اصحاب کو چلے جانے والوں کی کارگزاریوں اور ان پر مباحثے کا شوق ہے۔
محترم قیصرانی صاحب ، یھا ں کسی کو جانے والوں کی کارگزاریوں اور ان پر ”مباحثے “ کا شوق نھیں ہے ، ان مقدس ہستیوں کو تو ان کی بھترین ”کارگزاری “ کا بھترین صلہ تو اللہ کے یھا ں مل چکا ہوگا ، یھا ں تو صرف ان ”حقائق “ کو منظر عام پر لانے کی کوشش کی جارہی ہے ، جن کو ”حکومت “ نے اپنی ”طاقت “ کے زور پر چھپانے کی کوشش کی ہے ،
محترم یہ کوئی عام نوعیت کا ”سانحہ “ نھیں ہے کہ اس سے ”صرف نظر “ کیا جائے ،
صرف ”طلباء “ کی بات ہوتی تو ”خاموش “ رہا جاسکتا تھا ، لیکن جس بے رحمی سے ”طا لبات “ کو ”زندہ در گور “ کیا گیا ہے ، اس پر تو شاید ہی کوئی حساس انسان ایسا ہوگا جس کی آنکھوں سے آنسو نہ نکلے ہوں، میں نے اپنے گھر کی خواتین ہی کو نھیں بلکہ اپنے کئی قریبی جاننے والوں کو اس ”ظلم “ پر بے اختیار روتے ہوئے دیکھا ہے ،
لیکن افسوس تو اس بات پر ہے کہ اس فورم پر بھی کئی افراد ایسے ہیں ، جو غازی برادران کے ذاتی کردار کی بنا پر ، یا علماء سے اپنی نفرت کی بنا پر ، یا میڈیا کے سحر انگیز پروپیگنڈہ سے متاثر ہوکر نہ صرف اس ”قتل عام “ کو ”جائز “ قرار دے رہے ہیں ، بلکہ ”خاموشی “ کی تلقین بھی کی جارہی ہے ،
محترم میں اس رویہ کو ”غیر انسانی “ قرار دونگا کہ غازی برادران کے ’ذاتی کردار ‘کو بھانہ بناکر ، نیز ”آئین و قانون “ کی بالا دستی کے ”دلکش عنوانات “ کی آ ڑ میں اس ”قتل عام “ کو ”جائز “ یا حکومت کی ”مجبوری “ قرار دی جائے یہ ایسا ہی ہے جیسے ”صدام “ کے مظالم کو بنیاد بناکر عراق میں 6 لاکھ انسانوں کا خون بھایا جائے