لاڈلا کون؟

الف نظامی

لائبریرین
36978821_1752624848106529_8074585825544765440_n.jpg

پاکستانی سیاست کا حقیقی لاڈلا کون ہے؟ عمران خان یا نواز شریف؟ آئیے ذرا اپنی تاریخ سے اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ عمران خان پر الزام ہے کہ انہیں مقتدر قوتوں کی پشت پناہی حاصل ہے ۔گاہے جنرل(ر) پاشا کا نام اس مقدمے کی دلیل کے طور پر پیش کیا جاتا ہے تو کبھی عمران خان کی نا اہلی کی درخواست پر آنے والے فیصلے سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاتا ہے کہ وہ بہت لاڈلے ہیں۔تاہم سچ یہ ہے کہ ہر دو الزامات کی نوعیت ابھی محض الزام ہی کی ہے ۔لیکن دوسری جانب معاملہ محض الزام کا نہیں رہا۔ نواز شریف جیسے آدمی کو ، جسے اہلیہ کی بیماری کا بتاتے ہوئے بھی پہلو میں پڑا کاغذ اٹھا کر سبق کی طرح پڑھنا پڑتا ہے ، جس طرح اس ملک پر مسلط کیا گیا وہ کھلا ہوا راز ہے۔ جیسے آئی جے آئی بنی وہ سارے شہر کو معلوم ہے۔ مہران بنک سکینڈل ابھی تک تعفن دے رہا ہے۔ اصغر خان کیس کے فیصلے نے شرافت کی سیاست کی دھجیاں کوچہ و بازار میں بکھیر دی ہیں۔نواز شریف ملکی سیاست کا وہ واحد لاڈلا ہے جس کے ساتھ کیا گیا لاڈ پیار اب ایک ثبوت بن کر شرافت کی سیاست کی فصیلوں کو منور کیے ہوئے ہے اورملک کی سب سے بڑی عدالت آئی جے آئی کے سرپرست کرداروں اور اس اتحاد کے بچہ جموروں کے خلاف کارروائی کا حکم دے چکی ہے ۔لاڈلا مگر پھر بھی عمران خان ہے۔ جسٹس قیوم کو کی گئی شہباز شریف کی فون کال کا ایک عالم میں شہرہ رہا۔ نکے بھائی جان انہیں بتا رہے تھے کہ وڈے بھائی جان کیسا انصاف چاہتے ہیں ۔ یہاں تک کہ خود سپریم کورٹ نے 2001ء میںجسٹس قیوم کو ایک فیصلے میں ’متعصب ‘ قرار دے دیا اور جسٹس قیوم کو اپنے منصب سے مستعفی ہونا پڑا۔ غور فرمائیے ایک جج کو تو استعفیٰ دینا پڑا لیکن ان لاڈلے برادران سے آج تک کسی نے نہیں پوچھا کہ ہائی کورٹ کے ایک جسٹس کو اس طرح کی فون کال کر کے مرضی کا فیصلہ کرنے کا مطالبہ کیوں کیا؟یہ بذات خود ایک انتہائی سنگین جرم تھا لیکن لاڈلے برادران کے خلاف آج تک اس جرم پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔لاڈلا مگر پھر بھی عمران خان ہے۔ لاہور میں ماڈل ٹائون میں دن دہاڑے درجن سے زیادہ لوگوں کا قتل عام ہوا۔مائوں کے چہرے اور سینے میں گولیاں ماری گئیں ۔ بے شرمی سے مگر حکمران عذر گناہ پیش کرتے رہے۔ دبائو بڑھا تو جسٹس باقر نجفی کمیشن قائم کر دیا گیا۔ پھر اس کی رپورٹ چھپا لی گئی۔ عدالتی حکم پر رپورٹ سامنے لانا پڑی تو معلوم ہوا اس رپورٹ میں جسٹس باقر نجفی نے لکھا کہ یہ ایک منصوبے کے ساتھ کیا قتل عام تھا۔ انہوں نے اس کے لیے massacre کے الفاظ استعمال کیے۔لیکن کیا ہوا؟ لاڈلے برادران کو گرم ہوا تک نہیں چھو سکی۔درجنوں لاشے مٹی اوڑھ کر سو گئے اور لواحقین رو رو کر تھک گئے لیکن لاڈلے برادران کو کسی نے ہاتھ تک نہیں لگایا۔لاڈلا مگر پھر بھی عمران خان ہے۔ جلا وطنی ختم کر کے واپس لوٹے تو قوم کو بتایا گیا صاحب اب مدبر بن کر لوٹے ہیں ۔لیکن تب بھی وہ لاڈلے تھے۔پر ویز مشرف کی کہکشاں کے کتنے ہی روشن ستاروں سے شرافت کی سیاست کی مانگ بھر دی گئی ۔ایک غیر منظم دھاندلی کے نتیجے میں لاڈلی حکومت وجود میں آئی۔اس حکومت کے میمنہ میسرہ پر وہی لوگ داد شجاعت دیتے رہے جو کبھی پر ویز مشرف کے دربار میں غزل سرا ہوا کرتے تھے۔ مشرف کے وزیر قانون کو لاڈلوں نے بھی اپنا وزیر قانون بنا لیا۔ مشرف کا پستول بدل بھائی امیر مقام بھی لاڈلوں کے ساتھ جا بیٹھا۔ جنرل عبدالقادر بلوچ، سردار یوسف، ظفر اللہ جمالی،کس کس کا نام لیا جائے۔ لاڈلوں نے پورے 146 ٹکٹ ایسے لوگوں کو جاری فرمائے جو مسلم لیگ ق اور پیپلز پارٹی چھوڑ کر ان کی منڈیر پر آ بیٹھے۔ کچھ لوگ اپنی پارٹی چھوڑ کر آج عمران خان سے جا ملے ہیں تو طعنہ دیا جاتا ہے یہ خلائی مخلوق کا کام ہے۔ لیکن یہ نہیں بتایاکہ کل جب 146لوگ اپنی پارٹی چھوڑ کر مسلم لیگ ن میں آئے تھے اور انہیں قومی اور صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ جاری کیا گیا تو یہ کس کا کام تھا؟عشرے بیت گئے ان کے ناز اور نخرے ختم ہونے میں نہیں آ رہے۔ لاڈلا مگر پھر بھی عمران خان ہے۔ نیب جس پر مقدمہ بناتی ہے اسے اٹھا لیتی ہے۔ چند لاکھ کا مقدمہ ہوتا ہے مگر ملزم کو گرفتار کر لیا جاتا ہے۔نیب آرڈی ننس کی دفعہ 9(b)کے مطابق تو نیب کے ملزم کو ضمانت کا بھی حق نہیں۔ نیب کے قیدی درخواست ضمانت دائر کر ہی نہیں سکتے۔وہ اسفند یار ولی کیس کی روشنی میں ہائی کورٹ میں آرٹیکل 199 کے تحت رٹ کرتے ہیں اور یوں ان کی درخواست سنی جاتی ہے۔عام قیدیوں کو تو چھوڑ ہی دیجیے آصف زرداری پر جن دنوں مقدمات چل رہے تھے انہیں گرفتار کر لیا گیا تھاا اور وہ قیدی کی حیثیت سے جیل سے عدالت آتے اور عدالت سے سیدھا جیل جاتے۔نواز شریف پر کیس چلا تو یہ سرکاری پروٹوکول میں تشریف لاتے رہے۔یہ نیب کی تاریخ کے واحد ملزم تھے جو پیشی بھگتنے کے بعد پنجاب ہائوس تشریف لے جاتے اور وہاں عوام کے ٹیکس کے پیسوں پر میٹنگز فرماتے اور آگے کا لائحہ عمل بناتے۔آصف زرداری کے خلاف ابھی تحقیقات شروع ہوئی ہیں اور انہیں ملک سے باہر جانے سے روک دیا گیا ہے۔ نواز شریف کے خلاف تو مقدمہ شروع ہو چکا تھا مگر کسی نے انہیں باہر جانے سے نہ روکا۔ نیب نے کہا ان کا نام ای سی ایل پر ڈالیے مگر یہ نام ای سی ایل پر نہ ڈالا جا سکا۔جس وقت ان کے کیس کا فیصلہ ہونا تھا یہ ملک سے باہر تھے اور یہ انوکھے لاڈلے تھے وہاں سے عدالت کو کہہ رہے تھے ہمارے آنے تک فیصلہ نہ کیا جائے اور عدالت اس درخواست کی باقاعدہ سماعت کر رہی تھی۔۔لاڈلا مگر پھر بھی عمران خان ہے۔ الیکشن میں شیر کے ساتھ بلی کا انتخابی نشان دیا جاتا ہے تو الیکشن کمیشن اسے نشان کو ختم کر دیتا ہے کہ کہیں شیر کا ووٹ غلطی سے بلی کو نہ پڑ جائے اور اب بلے کے ساتھ ساتھ بلے باز کا انتخابی نشان جاری کر دیا گیا ہے اور الیکشن کمیشن کو اس بات کا کوئی خیال نہیں آیا کہ بلے کا ووٹ بھی غلطی سے بلے باز کو پڑ سکتا ہے۔تحریک انصاف کا ایک امیدوار اپنے انتخابی پوسٹرز پر آرمی چیف اور چیف جسٹس کی تصاویر لگاتا ہے تو اسے نا اہل کر دیا جاتا اور بجا طور پر کر دیا جاتا ہے۔لیکن مسلم لیگ ن اپنے انتخابی منشور میں ایک نا اہل اور سزا یافتہ شخص کا پیغام شائع کرتی ہے اور الیکشن کمیشن اس سے کوئی سوال نہیں پوچھتا کہ انتخابی منشور میں ایک سزا یافتہ اور نا اہل شخص کا پیغام آپ کیسے شامل کر سکتے ہیں۔ لاڈلا مگر پھر بھی عمران خان ہے۔
 
آخری تدوین:
Top