لاہور اور پشاور کی ہنگامہ آرائی

توہین رسالت پر احتجاج کے حوالے سے ہونے والے احتجاج نے لاہوراور پشاور میں جو صورت حال اختیار کی وہ نہایت ہی افسوسناک ہے لیکن سوال یہ ہے کہ اس کا ذمہ دار کون ہے۔ کیا کچھ شر پسند عناصر یا خود ہماری مرکزی حکومت۔کتنے دنوں سے پرامن احتجاج میں یہ مطالبہ اٹھایا جا رہا ہے کہ حکومت ڈنمارک سے اپنے سفارتی تعلقات ختم کرے جس کا حکومت پر کچھ اثر نہیں ہو رہا۔ اور یوں عوام کے اشتعال میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔ اس پُر تشدد احتجاج کے حوالے سے یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ ملک کے عوام کسی قدر ذہنی انتشار کا شکار ہو گئے ہیں۔ توہین رسالت نے ان کے جذبات کو مزید برانگیختہ کر دیا ہے۔ اور یوں بے روزگاری اور مہنگائی سے تنگ عوام اپنے ردعمل کا اظہار تشدد کی صورت میں کر رہی ہے۔ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں ان حالات کا ذمہ دار کون ہے اپنی رائے دیجئیے۔
 

دوست

محفلین
بات آپ کی ٹھیک ہے بھائی آپ کی بتائی گئی وجوہات بھی ہیں۔
میرے خیال میں ہمیں‌گائیڈ کرنے والا کوئی نہیں۔ ورنہ مجال ہے حکومت عوام کی بات ٹالے یا یہ یورپی سیدھے نہ ہوں۔ ہمیں‌ڈھنگ ہی نہیں آتا اسی بات کا رونا ہے بس اپنے آپ کو نوچ کھسوٹ رہے ہیں۔اور کچھ نہیں‌کرسکتے تو۔
 
دیکھیں، اگر واقعی حکومت کو سفیر واپس بلانا چاہیئے، اور وہ نہیں بلا رہی، تب بھی پر تشدد ردعمل کسی طور قابل قبول نہیں۔
اس احتجاج میں‌مکڈونلڈز کو جلا دیا گیا، جو کہ ڈنمارکی (؟) نہیں بلکہ امریکی کمپنی ہے۔ اور پھر لوگوں کو جتنا بھی غصہ ہو، لیکن کتنی شرمندگی کی بات ہے اگر کوئی یھ کہے کہ کہاں تو لوگ اسلام کو امن و سلامتی کا مذہب کہتے ہیں اور کہاں اسلام کے لیئے ہنگامہ کرنے والوں نے چند بے قصور لوگوں‌کی جان لے لی۔
یقین کریں اپنے لوگوں کے ایسے کام دیکھ کر یہاں ان لوگوں‌کے سامنے سخت شرمندگی ہوتی ہے۔ اب ان گوروں‌کو کون بتائے کہ یہ چند شدت پسند ہیں۔ یہ تو سب پاکستانیوں‌کو ایسا ہی جنونی سمجھتے ہیں۔
 
بنیادی طور پر یہ حکومت کی نا اہلی کا کھلا ثبوت ہے۔ پتا نہیں حکومتی ایجنسیاں اور ادارے صرف سیاستدانوں یا حکومتی عہدیداروں کے تحفظ کے لیے ساری طاقت ہی کیوں صرف کرتے ہیں۔ کسی وزیر اور جرنیل نے آنا ہو تو پورے شہر میں چپہ چپہ پر پولیس والے ہوتے ہیں اور سارے شہر پر ہو کا عالم ہوتا ہے۔ اس احتجاج کو روکنے کے لیے پولیس کا ایک بھی اہلکار نہیں‌ تھا اور چند شرپسند عناصر کو صورتحال کا فائدہ اٹھانے کی کھلی چھوٹ دے دی گئی۔ میراتھن کروانے کے لیے 42 کلومیٹر سے زیادہ رقبے پر پورے پنجاب کی پولیس منگوائی جاسکتی ہے مگر ان جذباتی جلوسوں کو پرامن رکھنے کے لیے کوئی بھی انتظام نہ کروانا حکومت کی بد اعمالیوں اور نا اہلیوں کا واضح ثبوت ہے
 

اظہرالحق

محفلین
میں اپنی ایک پہلی پوسٹ میں بتا چکا تھا کہ گورمنٹ کو بڑے صاحب کا آرڈر ہے کہ کچھ بھی ہو ۔ ۔ ۔ توجہ ہٹانی ہے دنیا کی ۔ ۔ ۔ کارٹونوں سے اور اس کے لیئے پاکستانی عوام سے اچھا ایندھن کوئی بھی نہیں ۔ ۔ ۔

دوسری بات ۔ ۔ جو بزبان الطاف بھائی (لندن والے) اسٹیبلشمنٹ والے چاہتے ہیں کہ عوام کی توجہ ۔ ۔ بٹی رہی ۔ ۔ اسی وجہ سے آپ دیکھیں گے ۔ ۔ کہ عوام اس احتجاج کا سہارا لے کر پالیسز پر بھی نالاں ہیں ۔ ۔

مجھے اپنے شیخ صاحب کی (شیخ رشید) بات یاد آ گئی کہ رہے تھے ۔ ۔ یارا بڑی ای بے وقوف لوگ نے اے ۔ ۔ ۔ مینوں عراقیاں جیا وزیر اطلاعات(سعید السیاف) بنا دتا اے ۔ ۔ ۔

ذرا سوچیے گا اس بات کے پیچھے کیا ہے ۔ ۔ ۔ (سوری نبیل پھر سوچنے کو کہ رہا ہوں ۔ ۔ ۔ )
 

الف نظامی

لائبریرین
میرا ذاتی خیال بھی یہی ہے کہ یہ اس مسلہ سے توجہ ہٹانے کے لیے کیا گیا ہے تاکہ احتجاج پر پابندی لگانے کا جواز میسر آ سکے۔
 
جواب

دوستو آپ لوگوں نے دیکھا ہوگا کہ آگ لگانے والے بینک لوٹنے والے شکل سے کسی صورت میں جہادی یا انتہا پسند طالبان نظر نہیں آرہے تھے۔ یہ تو ہم جیسے عام پاکستانی شہری تھے۔ اسی طرح نہ ان لوگوں کا کوئی قاضی اور فضل الرحمن جیسا لیڈر تھا۔ یہاں تو ہر کوئی جیسے دیوانگی کے عالم لگا ہوا۔ لوٹ رہا ہے مار رہا ہے۔ ایک ایسے انتشار ذدہ قوم کی تصویر میرے سامنے تھی۔ جو بے روزگاری ، مہنگائی، نا انصافی ، کرپشن کو برداشت کرتے کرتے تھک چکی ہے۔ توہین رسالت تو ایک بہانہ بنا۔ ورنہ یہ آگ تو کب سے پل رہی ہے۔ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ قوم اس کے ذریعے اپنا تذکیہ کر رہی ہے۔

کب تک رہے گا ظلم کا بے انت سلسلہ
یہ فیصلہ اس قوم کے افراد کریں گے
 
دوستو،مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ حکومت کسی مسئلہ سے توجہ ہٹانے کےلئیے اپنے لئیے اس سے بھی بڑا مسئلہ کیوں پیدا کرے گی۔
کیا آپ کا خیال یہ ہے کہ حکومت خود ذمہ دار ہے ان ہنگاموں‌کی؟
 

دوست

محفلین
مہنگائی اور دوسرے مسائل کے خلاف رد عمل ہے یہ سب ۔اخبارات میں‌آج کل یہی تجزیے آرہے ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
یہ تجزیے محض اصل حقیقت سے چشم پوشی کی کوششیں ہیں اور وہ یہ کہ ہم لوگ مذہب کی اصل روح سے مکمل طور پر عاری ہیں اور ہمیں جلاؤ گھیراؤ پر آمادہ کرنے کے لیے لاؤڈ سپیکر پر ایک اعلان کافی ہوتا ہے۔ بعد میں توجیحات پیش کی جاتی ہیں کہ جی یہ امریکہ کے اشارے پر ہوا تھا یا یہ کہ اس میں بھی کسی عالمی یہودی سازش کا عمل دخل ہے۔ اگر یہ سب کچھ مہنگائی اور دوسرے مسائل کے خلاف رد عمل ہے تو کیا آج سکھر میں دو گرجا گھروں کو نذر آتش کرنا بھی اسی بے چینی کا نتیجہ ہے؟
 
دوست نے کہا:
مہنگائی اور دوسرے مسائل کے خلاف رد عمل ہے یہ سب ۔اخبارات میں‌آج کل یہی تجزیے آرہے ہیں۔
دوسرے لفظوں‌میں اِس ہنگامہ آرائی کا واقعی اُن کارٹونوں‌کی اشاعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
یعنی یہ تو وہی بات ہو گئی کہ ماروں گھُٹنا پھوٹے آنکھ۔

ٹھیک کہا نا میں‌نے؟ 8)
 
دراصل قوم کی مذہب سے محبت میں کوئی شک نہیں۔ لیکن جناب اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ قوم نفیساتی حوالے سے شدید انتشار کا شکار نظر آتی ہے۔ اور یہی اس پورے واقعے کا سبب بنا ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
صرف پاکستانیوں ہی کو نہیں نائجیریا کے عوام کو بھی اسلام سے اتنی ہی محبت ہے۔ یہ بھی غالباً فطری رد عمل اور جہاد ہے اور سارے مرنے والے شہید تھے اور جو اس سے اختلاف کرے وہ سیکولر اور لادین۔ اللہ ہم سب پر رحم فرمائے۔
 

نعمان

محفلین
قوم جہالت اور لامقصدیت کی وجہ سے تشدد کی طرف مائل ہے۔ جنسی تشدد، کارو کاری، اقلیتوں پر حملے، پرتشدد مذہبی مظاہرے، فرقہ وارانہ خودکش حملے یہ سب کچھ بہت ہولناک ہے۔
 
Top