لاہور: توہین رسالت کا مبینہ الزام، مسیحی برادری کے 100 سے زائد گھر نذر آتش

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
قارئین ذہن میں رکھئیے میں نے اسلام کو کچھ نہیں کہا، میں نے ایک بات کی ہے اوراس میں میرا نہیں خیال کوئی بات خلافِ اسلام کوئی بات نہیں ۔ خدارا سب محفلین گواہ رہیں کہیں مجھ پہ بھی توہینِ اسلام کا فتوٰی نہ لگ جائے مجھے تو ابھی بہت سے اچھے کام کرنے ہیں دنیا میں :)
خواہ مخواہ خوفزدہ یا تو ہورہی ہیں یا پھرشائد توجہ حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہیں ۔۔۔۔
آپ نے کوئی خلاف اسلام بات نہیں کی ، لیکن مسیحی برادری میں رہ کر کوئی بھی بات خلاف اسلام سرزرد ہونے کا احتمال بہرکیف موجود ہے ۔۔۔۔
بس اسی سے خبردار کررہا ہوں اور کچھ نہیں ۔۔۔
یہ بھی خلاف اسلام ہے کہ ان سے دوستی رکھی جائے ۔۔۔لیکن آپ پر کوئی فتویٰ نہیں لگا رہا بے فکر رہے ۔۔۔
میں کوئی مفتی نہیں، آپ یہ مسئلہ کسی مفتی سے پوچھ سکتی ہے ، امید ہے کہ اتنی عزت توکسی مسلمان مفتی کو دینگی
 
سرپھرا آپ سے کوئی کیا بحث کرے، یہ مت سمجھئے گا کہ جواب نہیں دے پائی میں لیکن کچھ لحاظ آڑے آرہا ہے بس وہی کر رہی ہوں۔
مطلب اگر جواب دینگے تو اس کے لیے بے لحاظ ہونا ضروری ہے ؟
مسیحی براردری کے سنہری اصول میں کیا یہ یہی سیکھا ہے ؟
 
میں نے بس خبردار کیا ہے ۔۔۔
ورنہ جو کچھ کل مسیحی علاقوں میں ہوا وہ قابل افسوس ہے ، اور مسیحی براردی پر حملہ کرنے والے اسلام دشمن دہشتگردوں کو قرار واقعی سزا دینی چاہیئے ۔۔۔۔
 

کاشفی

محفلین
لاہور: بادامی باغ کے علاقے لوہا بازار میں مبینہ طور پر توہین رسالت پر مشتعل افراد نے مسیحی برادری کے 100 سے زائد گھروں اور املاک کو نذر آتش کردیا۔
لاہور کے تھانہ بادامی باغ میں واقع لوہا مارکیٹ کی جوزف کالونی میں توہین رسالت کے مبینہ الزام پر مسیحی برادری کے 100 سے زائد مکانات اور کئی املاک کو آگ لگادی گئی جبکہ مقامی آبادی اس سے قبل ہی اپنے گھر بار چھوڑ کر نامعلوم مقامات پر منتقل ہوگئی ہے، گزشتہ روز بھی مشتعل افراد نے مسیحی برادری کے گھروں کو آگ لگانے کی کوشش کی تھی۔
مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے کئے گئے اقدامات پر نامعلوم افراد نے پولیس پر بھی حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایس ایس پی آپریشنز سہیل سکھیرا سمیت کئی اہلکار زخمی ہوگئے ۔
واضح رہے کہ جوزف کالونی کے ایک مکین ساون مسیح پر مبینہ طور پر توہین رسالت کا الزام ہے۔ پولیس نے مقدمہ درج کرکے ساون مسیح کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے ۔
دوسری جانب ملک کی سیاسی جماعتوں کے اقلیتی رہنماؤں اور دیگر تنظیموں نے بادامی باغ واقعے کو پنجاب حکومت کی ناکامی قرار دیتے ہوئے احتجاج کا اعلان کردیا ہے جبکہ مسلم لیگ ن کے رلن قومی اسمبلی پرویز ملک نے ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو میں اس بات کا یقین دلایا ہے کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کے بعد ملزموں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
ربط

ایک افسوس ناک واقعہ۔
مجھ سمیت تمام اہلِ کراچی اخلاقی اور انسانی فرض سمجھتے ہوئے Christian communityکے غم میں برابر کے شریک ہیں۔۔
کسی بھی قسم کے غلط فعل کی اسلام میں گنجائش نہیں۔۔۔لہذا اس غلط فعل کا اسلام سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں۔۔اور نہ ہی یہ غلط فعل انجام دینے والے اسلامی تعلیمات سے روشناس ہیں۔۔

 

سید زبیر

محفلین
لگتا تو ایسا ہے کہ آج کے مسلمان کے پاس صرف نفرت ہی ہے وہی دے رہا ہے وہی لے رہا ہے۔ لسانی ، مذہبی علاقائی تقسیم کا شکار ہے۔ مسجدوں ، مزاروں ،امام بارگاہوں اور غیر مسلموں پر حملے بلاشبہ غیر ملکی اشاروں پر ہم مسلمان ہی کر رہے ہیں اور ہمارا اپنا عمل کتنا اسلام کے مطابق ہے اس کے لیے ہمیں اپنا محاسبہ کرنا ہوگا۔ ایک فرد ٹھیک ہو جائے تو معاشرہ خود بخود ٹھیک ہو جائے گا۔
 

زرقا مفتی

محفلین
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَىٰ أَوْلِيَاءَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
( 51 )
اے ایمان والو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا وہ بھی انہیں میں سے ہوگا بیشک خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا
سورہء مائدہ
 

طمیم

محفلین
اس کا مطلب ہے
پاکستان میں کسی مسلمان کی کسی عیسائی سے دوستی نہیں ہے؟؟؟؟
یا اسلامی جمہوریہ پاکستان کی کسی عیسائی ملک سے دوستی نہیں ہے۔؟؟؟؟؟؟
 

زرقا مفتی

محفلین
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَىٰ أَوْلِيَاءَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
( 51 )
اے ایمان والو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا وہ بھی انہیں میں سے ہوگا بیشک خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا
سورہء مائدہ
page049.gif


میرے خیال میں یہ حکم اُس وقت آیا جب مسلم ریاست غیر مستحکم تھی اور کُچھ دُنیا دار لوگ اسلام کے مستقبل کے بارے میں پُر یقین نہیں تھے۔ اسلامی ریاست میں غیر مسلموں کو ذمی قرار دیا گیا یعنی اُنکے تحفظ کی ذمہ داری ریاست پر آگئی۔ ملک میں غیر مسلم ہوں گے تو ظاہر ہے تعلقات بھی ہونگے۔
اب یہ کوئی ماہرِ قانون واضح کرے کہ پاکستان میں مسیحی اور دیگر اقلیتوں کا کیا اسٹیٹس ہے
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top